روس میں جاری عالمی فٹبال ورلڈ کپ میں اتوار کے روز برازیل اور سوئٹزرلینڈ کا میچ 1-1 سے برابر رہا تو یہ 1978ء کے بعد پہلا موقع تھا جب برازیل ورلڈ کپ میں اپنا افتتاحی میچ نہ جیت سکا۔ اس سے قبل 1978ء کے فٹبال ورلڈکپ میں برازیل اور سویڈن نے 1-1 گول کیا تھا۔ اگرچہ برازیل اپنے ایک دفاعی کھلاڑی کی غلطی سے جیت کو یقینی نہ بنا سکا، تاہم برازیل کا ایک اور کھلاڑی گیبرل جیسس انٹرنیٹ پر اپنی ایک پرانی تصویر کے سبب لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ انگلش کلب مانچسٹر سٹی کے لیے فارورڈ کے طور پر کھیلنے والا یہ کھلاڑی 1997ء میں پیدا ہوا۔ گیبرل کی انٹرنیٹ پر سامنے آنے والی تصویر 2014ء کی ہے۔ یہ وہی سال تھا جب ان کے ملک نے فٹبال کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی تھی۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ گیبرل اُس وقت سڑکوں پر بطور پینٹر کام کرتا تھا۔ سال 2016ء میں گیبرل اولمپک گیمز میں شرکت کرنے والی برازیل کی اُس فٹبال ٹیم کا حصہ تھا جس نے سونے کا تمغا حاصل کیا۔ اب وہ روس میں ہونے والے فٹبال ورلڈ کپ کے لیے حتمی 23 رکنی ٹیم میں جگہ بنانے میں بھی کامیاب رہا۔
۔2018ء کے انتخابات میں الیکشن لڑنے کے رجحان میں کمی
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 2018ء کے عام انتخابات میں 2013ء کے مقابلے میں الیکشن لڑنے کے رجحان میں کمی آئی ہے۔
الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2018ء اور 2013ء میں کاغذاتِ نامزدگی کا موازنہ جاری کردیا، 2018ء کے انتخابات میں کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے والے امیدواروں کی تعداد 2013ء کے مقابلے میں کم ہے۔ آئندہ عام انتخابات کے لیے امیدواروں کی تعداد میں تقریباً 7 ہزار کی کمی واقع ہوئی ہے، رواں انتخابات میں 21 ہزار 482 کاغذاتِ نامزدگی جمع ہوئے جب کہ 2013ء میں 28ہزار 302 کاغذاتِ نامزدگی جمع ہوئے تھے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق عام انتخابات 2018ء میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر 2013ء کی نسبت 2 ہزار 523 کم کاغذاتِ نامزدگی جمع ہوئے۔ قومی اسمبلی کے لیے 2013ء میں 7ہزار 996 جبکہ 2018ء میں 5 ہزار 473 کاغذاتِ نامزدگی جمع ہوئے۔ قومی اسمبلی کے لیے خیبر پختون خوا سے 398، بلوچستان سے 4، پنجاب سے ایک ہزار 460 اور سندھ سے 662 کاغذاتِ نامزدگی کم جمع ہوئے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق حالیہ انتخابات میں صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کے لیے گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں 5 ہزار 132کاغذاتِ نامزدگی کم جمع ہوئے، سندھ اسمبلی کے لیے ایک ہزار 587، پنجاب اسمبلی کے لیے 2 ہزار 645، بلوچستان اسمبلی کے لیے 248 اور خیبر پختون خوا اسمبلی کے لیے 652 کاغذاتِ نامزدگی گزشتہ انتخابات کی نسبت کم جمع ہوئے۔
امریکہ نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق سے علیحدہ ہونے کا اعلان کردیا
امریکہ نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے اراکین پر ’منافق‘ ہونے اور کونسل کے اسرائیل مخالف ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کونسل کی ممبرشپ چھوڑ دی ہے۔ امریکہ کی اقوام متحدہ میں سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق ’منافقانہ‘ ہے اور ’انسانی حقوق کا مذاق‘ بنارہی ہے۔
اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق 2006ء میں قائم کی گئی تھی اور کونسل کو اُن ممالک کو رکن بنانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا جن ممالک کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر سوال اٹھتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر زید رعدالحسین نے امریکی فیصلے کو ’مایوس کن لیکن حیران کن نہیں‘ قرار دیا ہے۔ امریکہ کی جانب سے یہ فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ کی غیر قانونی طور پر امریکہ آنے والے تارکین وطن کو اُن کے بچوں سے علیحدہ کرنے کی پالیسی کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ امریکہ کے اس فیصلے سے اُن ممالک کو پریشانی ہوگی جو دنیا بھر میں انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے امریکہ کی جانب دیکھتے ہیں۔ امریکہ کے ہمیشہ ہی سے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں رہے ہیں۔ بش انتظامیہ نے 2006ء میں اس کونسل کے قیام پر اس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال نکی ہیلی نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ماننا مشکل ہے کہ اسرائیل کے خلاف قراردادیں منظور کی جاتی ہیں لیکن وینزویلا کے خلاف ایک قرارداد پر بھی غور نہیں کیا جاتا جہاں درجنوں مظاہرین کو قتل کردیا گیا۔
اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کو2006ء میں اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی جگہ قائم کیا گیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کمیشن میں اُن ممالک کو رکن بنایا گیا جن کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر سوالیہ نشان تھے۔ اس کونسل کے 47 ارکان تین سال کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں۔ کونسل کا مقصد قراردادوں کے ذریعے انسانی حقوق کی پامالیوں پر روشنی ڈالنا ہے۔ تاہم اس کونسل کو بھی اس کے ارکان کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔