فیس بک اور واٹس ایپ پر ’گپ شپ ٹیکس‘ عائد

افریقی ملک یوگینڈا میں فیس بک اور واٹس ایپ پر گھنٹوں باتیں کرنے والے صارفین پر ’’گپ شپ ٹیکس‘‘ عائد کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یوگینڈا کی حکومت نے لوگوں کو سوشل میڈیا پر بے مصرف اور بلا تکان طویل گفتگو سے روکنے کے لیے فیس بک، واٹس ایپ، وائبر اور ٹوئٹر پر 4 سے 5 سینٹ ’’گپ شپ ٹیکس‘‘ عائد کردیا ہے جس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔ قبل ازیں یوگینڈا کی پارلیمنٹ نے جمعرات کے روز ایک قانون پاس کیا جس کے تحت سماجی رابطے کی مختلف ویب سائٹس کو استعمال کرنے والے صارفین سے ٹیکس کی مد میں 200 ’یوگینڈا شلنگ‘ وصول کیے جائیں گے، اس کے علاوہ پارلیمنٹ نے ہر موبائل ٹرانزیکشن پر ایک فیصد ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ یوگینڈا کے صدر یوواری موسوینی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا گپ شپ اور فضول بکواس کو فروغ دیتا ہے جس کی روک تھام ضروری ہے، اگر حکومت کو ٹیکس کی مد میں کچھ رقم حاصل ہوتی ہے تو یہ ایک اچھی بات ہے۔

ملک میں 16 لاکھ بچے دمے کے مریض بن گئے، ماہرین طب

پاکستان میں 16لاکھ بچے دمے کی بیماری میں مبتلا ہیں، جب کہ دمے کی بیماری کے بارے میں عوام میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ یہ انکشاف قومی ادارۂ صحت برائے اطفال کے ڈائریکٹر پروفیسر جمال رضا نے کیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اس بیماری میں سانس کی نالیاں اندرونی سوزش کے باعث تنگ ہوجاتی ہیں، مریض کے سینے میں گھٹن، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری کے ساتھ سانس لیتے وقت سیٹی جیسی آوازیں نکلتی ہیں۔ اس بیماری کا موجب بہت ساری چیزیں بنتی ہیں جن میں دھواں، بالوں والے جانور، تیز خوشبو والے اسپرے،گردوغبار، بستر اور تکیے کی دھول، سردی، موسم کی تبدیلی، درختوں اور پھولوں کے پولن اور سگریٹ کا دھواں شامل ہیں، جبکہ ماں باپ کے جھگڑے اور نفسیاتی دباؤ بھی بچوں میں دمے کا باعث بنتا ہے، اس لیے والدین کو چاہیے کہ بچوں کو ان چیزوں سے دور رکھیں اور ان کے سامنے جھگڑا نہ کریں۔ ماہرینِ طب نے بتایا کہ دمے کے نام سے والدین خوفزدہ ہوجاتے ہیں، اس لیے اب ہم بچوں کے حوالے سے دمے کے بجائے الرجی کا لفظ استعمال کرتے ہیں، والدین اس بیماری کا وقتی علاج کراتے ہیں جس سے بیماری بڑھتی رہتی ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اس بیماری کو سمجھ کر اس کا مکمل علاج کرائیں۔ یہ جان لیوا بیماری نہیں ہے، تاہم اگر اس کا علاج نہ کرایا جائے تو اس سے موت واقع ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر کہتے ہیں کہ بچے کو سانس کا مسئلہ کچھ عرصے میں ٹھیک ہوجاتا ہے لیکن بچے کو دمہ ہوتا ہے جو وقت کے ساتھ بڑھتا رہتا ہے، بچوں میں دمے کی تشخیص بہت مشکل ہوتی ہے کیونکہ بچے اپنے مسائل، تکلیف اور بیماری بیان نہیں کرسکتے اور والدین بھی تکلیف سمجھ نہیں پاتے۔ والدین کو چاہیے کہ بچے کی تکلیف سمجھیں اگر بچے کو 10روز سے زیادہ نزلہ زکام رہے۔

دماغ کو ہر عمر میں جوان رکھنا بہت آسان

میامی یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ہفتہ بھر میں 2 گھنٹے کی یہ ہلکی ورزش دماغ کو درمیانی عمر یا بڑھاپے میں جوان رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہلکی نوعیت کی جسمانی سرگرمیاں بھی دماغ کے لیے فائدہ مند ہیں۔ روزانہ 20 منٹ سے بھی کم وقت کی ہلکی ورزش جیسے چہل قدمی یا یوگا وغیرہ درمیانی عمر میں دماغ کو تنزلی کا شکار ہونے سے بچانے میں مدد دے سکتے ہیں۔
میامی یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران 11 ہزار سے زائد رضاکاروں کا جائزہ لیا گیا اور معلوم ہوا کہ ہلکی ورزش لوگوں کو ذہنی طور پر تیز رکھنے اور ذہنی کام کرنے میں مؤثر ثابت ہوتی ہے۔ہلکی ورزشیں جیسے چہل قدمی، سائیکل چلانا اور یوگا وغیرہ دماغ کو تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

انسانی جسم میں دو دماغ پائے جاتے ہیں

سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ انسانی جسم میں دو دماغ پائے جاتے ہیں، اور دوسرا دماغ معدے اور آنتوں کے نزدیک موجود ہوتا ہے جو نظامِ ہضم میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
آسٹریلیا کی فلنڈرز یونیورسٹی کی ریسرچ ٹیم کا کہنا ہے کہ انسانی جسم میں معدے اور آنتوں کے نزدیک ایک اور دماغ پایا جاتا ہے، یہ دماغ برقیاتی لہروں کو آنتوں کی حرکت (peristaltic movement) سے ہم آہنگ کرتے ہوئے غذائی نالی کو نچلی جانب حرکت دیتا ہے جس سے جسم کے فضلے کے اخراج میں مدد ملتی ہے۔ اگرچہ یہ باقاعدہ دماغ نہیں لیکن ہماری آنتوں میں بھی دماغی خلیات یعنی نیورونز کا ایک بنڈل پایا جاتا ہے جسے ماہرین نے آنتوں کا چھوٹا دماغ کہا ہے۔