ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی) جامعہ کراچی کے نوجوان سائنس دان ڈاکٹر عبدالحمید کو جاپان کی اینڈوکرائن سوسائٹی کے اجلاس میں غیر معمولی سائنسی کام پیش کرنے پر ایکسیلنٹ ایوارڈ دیا گیا ہے جو پاکستان کے لیے ایک قومی اعزاز کی بات ہے۔ ڈاکٹر عبدالحمید پی سی ایم ڈی جامعہ کراچی میں ڈاکٹر ایم حفیظ الرحمن کے تحقیقی گروپ سے منسلک ہیں، ان کی پی ایچ ڈی کی تحقیق بھی نئی انسولین سیکریٹوری کینڈی ڈیٹ مالیکولز کی دریافت پر مبنی ہے۔ شیخ الجامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان، آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سرپرستِ اعلیٰ پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمن، اور بین الاقوامی مرکز کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹرمحمد اقبال چودھری نے ڈاکٹر عبدالحمید کو ان کی کامیابی پرمبارک باد پیش کی ہے۔
دوپہر کو نیند کا بہترین وقت؟
امریکہ کی سدرن کیلی فورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر کی نیند یا قیلولے کا بہترین وقت بھی دوپہر تین بجے کا ہے، اور اس وقت بیس سے تیس منٹ کی نیند صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر کو بیس سے تیس منٹ کی نیند ہی بہترین ہوتی ہے، اس سے زیادہ دورانیہ ذہن کو زیادہ غنودگی کا شکار کردیتا ہے، جبکہ رات کو سونا بھی مشکل ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق نیند کی کمی چڑچڑا پن پیدا کرتی، توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی، اور جسمانی صحت اور دفاعی نظام پر اثرانداز ہوتی ہے۔ محققین کے مطابق دوپہر کو کچھ دیر کی نیند متعدد طبی فوائد کی حامل ثابت ہوتی ہے اور رات کو نیند کی کمی کے اثرات کو بھی زائل کرتی ہے۔ خیال رہے کہ قیلولہ یا دوپہر کو کچھ دیر سونا سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔
زیادہ پانی پینے کا نقصان
زیادہ پانی پینے کے نتیجے میں جسم میں خطرناک حد تک نمک کی کمی ہوسکتی ہے جس سے دماغی سوجن کا خطرہ بڑھتا ہے۔ کینیڈا کی میک گل یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ نمکیات کی کمی دماغی سوجن کا باعث بنتی ہے جس سے ذہنی مسائل اور دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ تو واضح نہیں کہ hyponatremia (نمکیات کی کمی) نامی مرض کیسے جڑ پکڑتا ہے، مگر یہ ضرور دریافت ہوا کہ بہت زیادہ پانی پینا دماغ کے محسوس کرنے کے میکنزم پر منفی انداز سے اثرانداز ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق دماغ کے محسوس کرنے والے خلیات ہائیڈریشن کو پکڑنے میں اسی طرح ناکام رہتے ہیں جیسے ڈی ہائیڈریشن کو شناخت کرنے میں۔ محققین کا کہنا تھا کہ بہت زیادہ پانی پینا دماغ کی برقی تحریک کو بند کرنے کا باعث بنتا ہے۔ اس سے قبل بھی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ بہت زیادہ پانی پینے پر گردوں کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے جس کے نتیجے میں ہارمونز متاثر ہوتے ہیں اور تھکاوٹ طاری ہوجاتی ہے۔آسان الفاظ میں گردوں پر غیرضروری دبائو جسمانی سرگرمیوں کو محدود کرنے کا باعث بنتا ہے۔
افطار کے فوری بعد سگریٹ نوشی سے دل کے دورے کا خطرہ
رمضان المبارک میں افطار کے فوری بعد سگریٹ نوشی دل کی بیماریوں کے علاوہ جسمانی جھٹکوں اور ہاتھ پائوں میں رعشے کا باعث بھی بن سکتی ہے اور اس سے فوری موت واقع ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز میں رمضان کے حوالے سے ہونے والے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر انعام دانش نے ترکی میں ہونے والی تحقیق کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ افطار کے فوری بعد سگریٹ نوشی کے مضر اثرات نہایت خطرناک ہوتے ہیں، بلڈ پریشر کے اچانک بڑھنے کی وجہ سے دل کے دورے کا بھی احتمال رہتا ہے جو فوری موت کا باعث بن سکتا ہے۔
ڈائو اسپتال سے تعلق رکھنے والے ماہرِ غذائیت کا کہنا تھا کہ افطار کے وقت جسم کو پانی، گلوکوز اور آکسیجن کی سخت ضرورت ہوتی ہے جو یقینا سگریٹ سے پوری نہیں ہوسکتی، بلکہ سگریٹ نوشی نقصان دہ ضرور ثابت ہوسکتی ہے، کیوں کہ تمباکو نوشی سے شریانیں سکڑ جاتی ہیں اور خون میں آکسیجن بھی مناسب مقدار میں جذب نہیں ہوپاتی، جس کی وجہ سے خون گاڑھا ہوجاتا ہے اور اس میں ’’کلوٹنگ‘‘ (تھکے بننے) کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔ اسی طرح رمضان میں تلی ہوئی اشیاء کے استعمال کے باعث شریانوں میں چکنائی کے جمع ہوجانے کا خدشہ رہتا ہے اور پکوڑوں، سموسوں کے فوری بعد سگریٹ نوشی سے خون میں کلوٹنگ کا عمل تیز ہوجاتا ہے جس سے خون کی شریانوں کی دیواروں کو شدید نقصان پہنچتا ہے اور رگ پھٹ سکتی ہے، اور یہ عمل فالج کا باعث بن سکتا ہے۔ اس لیے ایسے موذی اثرات سے بچنے کے لیے سگریٹ نوشی کو ترک کردینا چاہیے اور رمضان ترکِ سگریٹ نوشی کا شان دار موقع فراہم کرتا ہے۔