خارش، ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے والا مرض

خارش ایک تکلیف دہ مرض ہے، جو موجودہ دور میں متعدی امراض میں شمار کیا جاتا ہے۔ قدیم طب کے مطابق یہ جِلدی مرض نہیں بلکہ خون کی خرابی، خون میں حدّت، غلاظت اور خون میں جِلا پیدا ہونے کی صورت میں جِلد کے ذریعے اس کا اظہار ہوتا ہے۔
جدید طب یہ کہتی ہے کہ ایک گول حیوانی کرم ہے جو جراثیمی صورت میں انسانی جلد پر اثرانداز ہوتا ہے جسے ایکچرس سیبے کہا جاتا ہے، اسی بنا پر اسے Scabies کہا جاتا ہے۔ یہ کرم ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ جس گھر میں یہ مرض آتا ہے ایک کے بعد دوسرے انسان کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ مارچ، اپریل اور ستمبر، اکتوبر میں جب کہ انسانی خون میں بھی موسمی تغیر کے ساتھ مدوجزر ہوتا ہے، یہ مرض وبائی صورت میں بستیوں کی بستیوں کو گھیر لیتا ہے۔
ہمارے ہاں چونکہ گندگی کو ٹھکانے لگانے کے ناقص انتظامات ہیں، گندے پانی کے نالے گھروں کے قریب سے گزرتے ہیں، اور اب تو یہ گندا اور کیمیکل ملا پانی جو فیکٹریوں اور گھروں سے آتا ہے آب پاشی، فصلوں اور سبزیوں کو پروان چڑھانے میں استعمال ہوتا ہے، جس سے مرض کی شدت بڑھ گئی ہے۔
ایسی رہائشیں جہاں دھوپ کا گزر نہیں ہوتا، جہاں نمی اور گردوغبار کثرت سے ہوتا ہے… ایسے ہوسٹل، ہوٹل، مدرسوں کی اقامت گاہیں جہاں قالین بچھا دیے گئے ہیں اور ان کی صفائی کا بندوبست نہیں… ایسے مدرسے اور ہوسٹل جہاں تیز مرچ مسالہ اور بیمار جانوروں کا گوشت کثرت سے استعمال ہوتا ہے وہاں ایک شخص، طالب علم یا طالبہ کو مرض ہوتا ہے تو دوسروں کو بھی تیزی سے اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔
مرض کی کیفیت: مریض کو جسم کے کسی حصے پر خارش یا کھجلی ہوتی ہے، جب وہ کھجلی کرتا ہے تو یہ مرض بڑھتا ہے، کھجلی سے مزا آتا ہے اور مریض کا جی چاہتا ہے کہ کھجلی کرتا جائے۔ اس سے جسم کی بیرونی جلد سرخ ہوجاتی ہے، بعض اوقات زخم ہوجاتے ہیں خصوصاً انگلیوں، پنڈلیوں، کلائی، رانوں کے اندرونی حصوں میں زیادہ خارش ہوتی ہے، عموماً رات کو جب کوئی چادر، کمبل یا گرم کپڑا اوپر لیا جاتا ہے تو مرض بڑھ جاتا ہے، اس طرح رات کی نیند حرام ہوجاتی ہے۔
عام طور پر خارش کی دو اقسام ہوتی ہیں:
(1) خشک خارش: خارش کی صورت میں جلد سرخ اور کھجانے کی صورت میں زخمی ہو جاتی ہے۔
(2) تر خارش: جسم میں پھنسیاں، آبلے نکل آتے ہیں جن سے خراش پیدا کرنے والا پانی، بعض اوقات پیپ اور خون تک نکل آتا ہے۔ کپڑے اس متعفن مادے سے جسم سے چپک جاتے ہیں، انسان خود اپنے سے بیزار ہوجاتا ہے۔
اسباب: ابتدائی اسباب بیان ہوچکے ہیں، تاہم آج کے ’’ترقی یافتہ‘‘ دور میں بعض پالتو بلیاں، بعض امرا کے گھروں میں پالے ہوئے بندر، کتے، بستیوں میں خارش زدہ آوارہ کتے، بڑے گوشت جو خارش زدہ جانوروں کے ہوتے ہیں، بعض قسم کی مچھلیوں کا بطور خوراک استعمال، بازاری تیز مسالہ دار کباب اور جدید دور کی بعض اوپر سے پیدا ہونے والی الرجی یا سائیڈ افیکٹس بھی مرض کے اسباب میں شمار کیے جاسکتے ہیں۔
مرض کا علاج: مرض کے علاج سے زیادہ اہم اس مرض کے اسباب کو دور کرنا ہے۔ ایسے ہوسٹل یا مدرسے، جہاں دھوپ کا گزر نہیں ہوتا، وہاں اہتمام کیا جائے کہ کمروں میں دھوپ اور تازہ ہوا کا گزر ہو۔ مساجد اور عمارات میں قالین کی صفائی کا بندوبست کیا
جائے۔ قالینوں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے سینہ اور جلد کے امراض پیدا ہورہے ہیں۔ پورے یورپ میں قالین ختم کرکے لکڑی یا لکڑی نما سامان کا رواج ہوچکا ہے۔ ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کی ذمے داری صرف حکومت اور بلدیاتی اداروں کی نہیں، بلکہ ہر شہری کا فرض ہے۔ اگر ہم اپنے اپنے گھروں کی صفائی ستھرائی اور وبائی صورت میں حفظِ ماتقدم کا خیال کریں تو یہ مرض تنگ نہیں کرتا۔
مرض کی صورت میں غسل خانے کی صفائی کا خصوصی اہتمام ہو، ایک دوسرے کا تولیہ اور صابن استعمال نہ کیا جائے، اپنے تمام کپڑے دھوپ میں ڈالے جائیں، سورج کی کرنیں اس وبائی مرض کا فطری علاج ہیں۔
علاج دو طرح کا ہوتا ہے: بیرونی یا لوکل۔ اندرونی علاج :
(i) لوکل علاج: اللہ تعالیٰ نے دودھ میں شفا رکھی ہے۔ خارش کا مریض جسم پر کچا دودھ اچھی طرح مَل کر دس پندرہ منٹ کے بعد غسل کرے۔ بہتر ہے کہ سوتے وقت یہ عمل کیا جائے، رات نیند سکون سے آئے گی۔ مرض کے خاتمے میں مدد ملے گی۔
کدو کی مالش: کدو کاٹ کر ٹکڑے جسم پر اچھی طرح رگڑیں، ٹھنڈک اور سکون ہوگا۔ کچھ دیر بعد غسل کرلیں۔
ہوالشافی: سرکہ60تولہ، گل روغن 2 تولہ، کافور 3 ماشہ ایک شیشی میں ڈال کر اچھی طرح ملا لیں۔ جب شدت کی خارش ہو روئی سے لگائیں، وقتی اور فوری سکون ملے گا۔
ہوالشافی: ویزلین 250 گرام، کاربالک آئل 3 گرام ملا کر مرہم تیار کرلیں، متاثرہ حصے پر لگائیں، بے حد مفید ہے۔
ہوالشافی: بابچی 10 گرام، اجوائن خراسانی 10 گرام، گندھک آملہ سار 20 گرام، نیلا تھوتھا 10 گرام، سہاگہ 20 گرام۔ اچھی طرح باریک کرکے روغنِ سرسوں یا ناریل کا تیل ملا کر رات کو لگائیں۔ دو گھنٹے بعد نہا لیں۔ عجیب نسخہ ہے۔
اندروج علاج: بیرونی ادویہ وقتی اور مقامی فائدہ دیتی ہیں، مرض کا تدارک کھانے والی ادویہ سے ہی ممکن ہے۔
(i) شربت عناب اور شربت نیلوفر بھی صبح شام پینا فائدہ دیتا ہے۔
(ii) معجون عشبہ رات کو نصف چمچ، اطریفل شاہترہ صبح ناشتے کے بعد نصف چمچ، ہمدرد کا شربت صافی یا قرشی کا مصفی خون 1+1 چمچ بعد غذا۔
ہوالشافی: عناب 10 دانے، گل منڈی 5 گرام، چرائتہ 5 گرام، شاہترہ 5 گرام، برگ نیم 5 گرام، برگ حنا 5 گرام، زرشک شیریں 5 گرام۔ کسی چینی کے برتن یا شیشے کے جگ میں دو، تین بوتل پانی ڈال کر بھگو دیں۔ دن میں تین دفعہ یہ پانی پی لیں۔ ایک دفعہ بھگوئی ادویہ دو، تین دن استعمال کریں۔ فریج میں رکھ لیں۔
خارش کا مرض جان نہیں چھوڑتا جب تک مرچ، گوشت، انڈہ، مچھلی، چٹ پٹی غذائیں ترک نہ کی جائیں۔ دودھ، دہی، مکھن کا استعمال فائدہ مند ہے۔ بیسن اور جَو کی روٹی بھی مرض کے ازالے کے لیے مفید ہے۔