کراچی یوتھ کنونشن

انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے قبل ہی کراچی کی سیاست میں ہلچل ہے، تمام مقامی اور ملکی سطح کی جماعتوں نے جلسے، جلوس شروع کردیے ہیں۔ یہاں کی سیاست کا اثر پورے ملک کی سیاست پر ہوتا ہے۔ پیپلزپارٹی نے ٹنکی گرائونڈ لیاقت آباد میں جلسہ کرکے ایم کیوایم کے منقسم گروہوں کو جمع کردیا ہے اور ایک بار پھر کراچی میں لسانی نعرے لگنا شروع ہوگئے ہیں۔ لیکن جہاں کراچی میں پیپلزپارٹی کا ہونے والا جلسہ حاضری کے لحاظ سے ایک ناکام جلسہ تھا، وہیں ایم کیو ایم بہادرآباد و پی آئی بی کا جلسہ اس سے بھی زیادہ ناکام تھا۔ حیدرآباد سمیت اندرون سندھ کے دیگر شہروں کے علاوہ پورے کراچی سے ایم کیو ایم صحیح معنوں میں تجزیہ نگاروں کے مطابق چند ہزار لوگوں کو بھی جمع نہیں کرپائی، بلکہ کہنے والے کہتے ہیں کہ ایم کیوایم حقیقی نے جس طرح بھی لوگوں کو جمع کیا، لیکن دونوں سے زیادہ بڑا جلسہ کرکے دکھایا۔
اس دوران جماعت اسلامی نے باغ جناح گراؤنڈ میں کراچی یوتھ کنونشن کے نام سے حالیہ دنوں میں ہونے والے یوتھ الیکشن کی حلف برداری کی تقریب کی، لیکن یہ یوتھ کنونشن ایک بڑے جلسے میں تبدیل ہوگیا۔ جناح گرائونڈ میں حدِّ نظر تک سر ہی سر تھے اور نوجوان پُرجوش انداز میں نعرے لگارہے تھے۔ اس طرح دیکھا جائے تو حالیہ دنوں میں کراچی شہر میں سیاسی جماعتوں کے جتنے بھی جلسے ہوئے ہیں اُن میں جماعت اسلامی کا یوتھ کنونشن زیادہ منظم اور زیادہ بڑا تھا، جس کی خاص بات نوجوان تھے۔ اور یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ یہ کنونشن کراچی میں نوجوانوں کا تاریخی کنونشن ثابت ہوا۔
کنونشن میں شرکاء کی آمد کا سلسلہ شام 6 بجے سے ہی شروع ہوگیا تھا، باغ جناح گرائونڈ میں ایک وسیع و عریض اسٹیج بنایا گیا تھا، جس پرکراچی یوتھ الیکشن میں منتخب چیئرمین، وائس چیئرمین و دیگر ذمے داران و عہدیداران کے لیے کرسیاں بھی لگائی گئی تھیں۔
٭جے آئی یوتھ لیڈرشپ کو اسٹیج پر آنے کی دعوت دی گئی۔ تمام عہدیداران اپنے اپنے اضلاع کے صدور کی قیادت میں اسٹیج پر آئے تو ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ یوتھ کے منتخب عہدیداران سبز رنگ کی ٹی شرٹ اور نیلے رنگ کی کیپ پہنے ہوئے تھے اور ان کے ہاتھوں میں حلف نامہ تھا۔ سینیٹر سراج الحق نے یوتھ الیکشن میں منتخب ہونے والے تمام چیئرمین، وائس چیئرمین، صدور، دیگر عہدیداران اور ارکان سے حلف لیا۔ حلف لینے والوں نے حلف کی عبارت دُہرا کر حلف اٹھایا۔
٭حلف برداری کے بعد کنونشن میں موجود تمام شرکاء نے کھڑے ہوکر قومی ترانہ پڑھا اور وطنِ عزیز کی سلامتی و تحفظ اور وفاداری کا عہد کیا۔ اسٹیج پر ایک بڑا بینر لگایا گیا تھا جس پر ’’کراچی یوتھ کنونشن… اٹھو آگے بڑھو کراچی‘‘ لکھا ہوا تھا۔
٭باغ جناح کے چاروں طرف جماعت اسلامی کے جھنڈے اور پاکستان کے قومی پرچم لگائے گئے تھے۔ کنونشن میں جہاں ڈاکٹر اسامہ رضی نے اسٹیج سے پُرجوش نعرے لگوائے وہیں نعمان شاہ نے ’’اللہ کی رحمت کا سایہ، تحریک کا پرچم لہرایا‘‘ ترانہ پیش کیا۔
٭کنونشن میں قوتِ گویائی اور سماعت سے محروم افراد نے بھی شرکت کی، جبکہ انہی میں سے ایک فرد نے اشاروں کے ذریعے مترجم کے فرائض انجام دیے۔ قوتِ گویائی اور سماعت سے محروم افراد کے نمائندے خورشید اختر نے سراج الحق کو ایک گلدستہ بھی پیش کیا۔
٭کنونشن کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز سید فصیح اللہ حسینی کی تلاوتِ کلام پاک اور ترجمے سے ہوا، جس کے بعد معروف نعت خواں قاضی خباب الدین نے نعتِ رسولِ مقبول ؐ پیش کی، اور امیر احمد قریشی نے کلام اقبال پیش کیا۔ سراج الحق کی اسٹیج پر آمد کے موقع پر جے آئی یوتھ کے نوجوانوں نے پُرجوش نعروں سے ان کا استقبال کیا اور شرکاء نے نعروں کا بھرپور جواب دیا۔ اس فقیدالمثال کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم کراچی کے نوجوانوں کی قوت اور طاقت سے کراچی کو تعلیم یافتہ اور خوشحال شہر بنائیں گے، کراچی ترقی کرے گا تو پورا ملک ترقی کرے گا، کراچی افسردہ اور دکھی ہوتا ہے تو پورا ملک افسردہ ہوتا ہے، عوام کے تمام مسائل کا حل نظام مصطفی ہے، لسانی سیاست سے کراچی تباہ و برباد ہوچکا ہے، اب دوبارہ اس لسانی سیاست کا کھیل نہیں چلنا چاہیے، کراچی کے نوجوانوں کو متحد اور متحرک کیا ہے، اب یوتھ لیڈرشپ کراچی کے حالات تبدیل کرے گی، ہم آئندہ الیکشن میں 50 فیصد ٹکٹ نوجوانوں کو دیں گے اور نوجوانوں کو حقیقی معنوں میں آگے لائیں گے۔ ہم غریب اور محنت کش افراد کو اسمبلی اور سینیٹ میں پہنچائیں گے، جماعت اسلامی ان کی پشت پر ہوگی۔ آج نوجوان مایوسی کا شکار ہیں، ہم نوجوانوں کو مایوسی سے نکالیں گے اور ان کو روزگار فراہم کریں گے، بے روزگار نوجوانوں کو روزگار الاؤنس دیں گے، تعلیم کو مفت اور عام کریںگے، نوجوانوں کے لیے کھیلوں کے میدان آباد کریں گے، لائبریریاں بنائیں گے، بے لوگوں کو گھر فراہم کریں گے، جو نوجوان شادی کے اخراجات پورے نہیں کرسکتے اُن کو حکومت سہولت فراہم کرے گی، نوجوانوں کو بلا سود قرضے فراہم کریں گے، تعلیم کے لیے قومی بجٹ کا 7فیصد حصہ مختص کریں گے، بزرگوں کو بھی عزت و احترام دیں گے اور 70 سال سے زیادہ عمر کے مرد و خواتین کو بڑھاپا الاؤنس دیں گے۔ لوگ کہتے ہیں کہ اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا، ہم کہتے ہیں کہ اگر ملک کے اندر کرپشن کو کنٹرول کرلیں تو نہ صرف ملک کا قرضہ ختم ہوسکتا ہے بلکہ عوام کو بھی خوشحالی میسر آسکتی ہے۔سراج الحق نے اپنے کلیدی خطاب میں مزید کہا کہ کراچی یوتھ الیکشن میں منتخب ہونے والی یوتھ لیڈرشپ اور اس پروگرام اور منصوبے کو عملی جامہ پہنانے والوں کو میں مبارکباد پیش کرتا ہوں، یوتھ کی طاقت ایٹم بم کی طاقت سے زیادہ ہوتی ہے، آج یہ یوتھ کلین اینڈ گلین کراچی اور پاکستان کا عزم کرتے ہیں، آج یہ نوجوان اعلان کررہے ہیں کہ ان کے ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور محمود غزنوی ہیں، آج یہ نوجوان عزم کرتے ہیں کہ اس ملک کو قائداعظم اور علامہ اقبال کے خوابوں کے مطابق بنائیں گے، جن مقاصد کے لیے یہ ملک حاصل کیا گیا تھا، ان مقاصد کو پورا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نارووال میں وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کی مذمت کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ ہم گولی کی سیاست کو مسترد کرتے ہیں، جس ملک کے اندر وزیر داخلہ محفوظ نہ ہو اُس ملک میں عوام کس طرح محفوظ ہوں گے! یہ حملہ اس نظام کی ناکامی ہے۔ ملک کے اندر سے گولی اور لاشوں کی سیاست کو ختم کرنے اور مسترد کرنے کے لیے ہم سب کو مل کر جدوجہد اور عزم کرنا ہوگا، ہم احسن اقبال سے اظہارِ ہمدردی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کے نوجوان متحد اور کھڑے ہوگئے ہیں، اب ان نوجوانوں کو کوئی طاقت نہ اپنا غلام بناسکتی ہے اور ان کی قوت اور طاقت کو ختم کرسکتی ہے۔ جماعت اسلامی نے نوجوانوں کی طاقت اور قوت کو درست اور مثبت سمت دی ہے اور نوجوانوں کو ظالموں کا مقابلہ کرنے اور کرپٹ نظام کو ختم کرنے کی جدوجہد کا حصہ بنایا ہے۔ ظلم اور کرپشن کے نظام اور استحصالی قوتوں کے خاتمے کے لیے نوجوان اپنی طاقت اور قوت استعمال کریں گے۔ عالمی اسٹیبلشمنٹ نوجوانوں کی طاقت سے خوف زدہ ہے اور پاکستان کو تباہ کرنے کے لیے نوجوانوں کو نشانہ بنانا چاہتی ہے، لیکن ہم نے نوجوانوں کو اس عالمی اسٹیبلشمنٹ سے مقابلے کے لیے تیار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے اندر بے شمار مسائل اور مشکلات ہیں، جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر ہیں، کوئی کچرا اٹھانے کی ذمے داری قبول کرنے کو تیار نہیں۔ اب یہ کام نوجوان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹ حکمرانوں نے قومی اداروں کو تباہ کردیا ہے، اسٹیل ملز، پی آئی اے اور واپڈا تباہی و بربادی کا شکار ہیں، اسٹیل ملز کے ملازمین کو 5ماہ سے تنخواہ نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے پاس ایمان دار اور دیانت دار قیادت موجود ہیں، سینیٹ کے الیکشن میں یہ ثابت ہوا ہے کہ صرف جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس کے ارکان فروخت نہیں ہوئے۔ اسی طرح کراچی میں بھی ہمارے پاس ایمان دار اور اہل قیادت موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان نے کراچی کی خدمت کی ہے، آئندہ بھی موقع ملے گا تو ہم خدمت کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ملک سے کرپشن صرف جماعت اسلامی ہی ختم کرسکتی ہے کیونکہ ہماری قیادت کرپشن سے پاک ہے، عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں اور اپنے ووٹ کی طاقت سے کرپشن کے بت کو پاش پاش کردیں اور جماعت اسلامی کو کامیاب کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ظلم، کرپشن، غربت، مہنگائی اور اندھیروں کے خلاف جدوجہد کررہی ہے، نوجوان اس جدوجہد میں آگے بڑھ کر ہمارا ساتھ دیں، نوجوانوں کی طاقت سے یہ جدوجہد ضرور کامیاب ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کہتے ہیں کہ 2018ء کا الیکشن خلائی مخلوق کرائے گی، اور پی ٹی آئی کے سربراہ کہتے ہیں کہ 2013ء کے الیکشن میں نادیدہ قوتوں نے کردار ادا کیا ہے، ان بیانات سے عوام کے اندر سے الیکشن پر اعتماد اور اعتبار ختم ہورہا ہے۔
یوتھ کنونشن سے خطاب میں نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو نے کہاکہ آج کراچی کے نوجوان مبارکباد کے مستحق ہیں کہ وہ ایک عظیم جدوجہد کا حصہ بنے ہیں۔ ان کی جدوجہد اور کوششوں سے کراچی عظیم سے عظیم تر بنے گا۔ کراچی ترقی اور خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن ہوگا اور امن و محبت کا گہوارہ بنے گا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی اللہ کی زمین پر اللہ کے قانون کو نافذ کرنے، اقامتِ دین کی جدوجہد کرنے اور ظلم و استحصال کے نظام کے خاتمے کی جدوجہد کرنے والی تحریک اور جماعت ہے، آج کراچی کے ہزاروں نوجوانوں کی اس تحریک سے وابستگی قابلِ مبارک ساعت ہے، نوجوان اس تحریک اور جدوجہد میں آگے آگے ہوں گے۔ کراچی میں اب کسی قسم کی عصبیت اور نفرت کی سیاست نہیں چلے گی۔ ماضی کی طرح ایک بار پھر لسانیت کو ہوا دی جارہی ہے، لیکن عوام نے اب اس نفرت اور عصبیت کی سیاست کو مسترد کردیا ہے۔ ’کے۔ الیکٹرک‘ نے کراچی کے عوام کو بہت لوٹا ہے، بڑا ظلم ڈھایا ہے، لیکن بدقسمتی سے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے کبھی کوئی آواز نہیں اٹھائی بلکہ اس کمپنی کا تحفظ کیا۔ ایم کیو ایم نے اپنی پوری تاریخ میں کراچی میں بجلی اور پانی کی فراہمی کے لیے کبھی کوئی ہڑتال نہیں کی۔ ’کے۔ الیکٹرک‘ کو ایم کیو ایم نے پرویزمشرف کے ساتھ مل کر اور پھر زرداری نے بھی ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر دوسری بار فروخت کیا، لیکن عوامی مسائل اور ریلیف کے لیے ان دونوں جماعتوں نے کچھ نہیں کیا۔ صرف جماعت اسلامی ہے جس نے عوامی مسائل کے حل کی جدوجہد کی اور عوامی احساسات و جذبات کی حقیقی معنوں میں ترجمانی کی۔ کراچی کے نوجوانوں کو تعلیم کی سہولت میسر نہیں، تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار میسر نہیں، کراچی کے حقوق کا دم بھرنے والے ٹنکی پر نوٹنکی لگائے ہوئے ہیں اور شہر کے اندر ایک بار پھر نفرت اور عصبیت کی بات کرکے عوام کو دھوکا دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نواز نے کراچی کو کبھی اپنا شہر سمجھا ہی نہیں، وہ صرف لاہور کو ہی پاکستان سمجھتے ہیں، وفاقی حکومت نے آج تک کراچی کو اس کا حق نہیں دیا، پیپلز پارٹی برسوں سے سندھ پر حکمران ہے لیکن اس نے بھی کراچی کو صرف لوٹ مار کرنے کا سامان بنایا ہوا ہے۔ کراچی کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے اور تباہ وبرباد کیا ہے۔ آج پیپلز پارٹی کو بھی کراچی کے مسائل کے لیے پیٹ میں درد ہورہا ہے، پچھلے دس برسوں میں پیپلز پارٹی نے کراچی کے لیے کیا کیا؟ اس کا جواب دینے والا کوئی نہیں۔ کراچی میں مینڈیٹ کو اغوا اور یرغمال بنایا گیا ہے۔ 2013ء میں بھی کراچی کا مینڈیٹ زبردستی چھینا گیا، ٹھپے لگائے گئے، دھاندلی کی بدترین مثالیں قائم کی گئیں، لیکن 4 حلقوں میں دھاندلی کا نعرہ لگاکر احتجاج کرنے والوں نے کراچی میں دھاندلی کے خلاف کبھی آواز نہیں اٹھائی۔ کراچی امتِ مسلمہ کا شہر ہے اور اسلام ہی اس کی اصل شناخت اور تشخص ہے۔ جماعت اسلامی کراچی کے تشخص اور شناخت کو ختم نہیں ہونے دے گی۔ کراچی کی روشنیوں کو بحال کرائے گی۔ یوتھ لیڈرشپ اس جدوجہد میں پیش پیش ہوگی۔ یہ نوجوان نچلی سطح پر ہر یوسی میں عوامی مسائل کے حل کی جدوجہد کریں گے۔
نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر اسامہ رضی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کراچی کی نوجوان قیادت مزارِ قائد کے پہلو میں یہ اعلان کرتی ہے کہ اب اس شہر میں نفرت و عصبیت کے بجائے اخوت اور محبت کی بات کی جائے گی۔ یوتھ لیڈرشپ آج اعلان کررہی ہے کہ اس شہرکا قبلہ و کعبہ مکہ اور مدینہ ہیں۔ قوم پرستی کے بتوں کو پاش پاش کرتے ہیں۔ کراچی کو تباہ و برباد کرنے والوں کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کی سیاست اب نہیں چلے گی۔
کنونشن میں شرکت کے لیے خصوصی طور پر آئے نوجوانوں کے رہنما زبیر احمد گوندل نے کہا کہ ہمارا پیغام ہے کہ ’’جب جاگے نوجوان تو بدلے گا پاکستان‘‘ اور ’’جیوے جیوے پاکستان‘‘ یہی ہمارا پروگرام اور ایجنڈا ہے۔ ہم نے پورے ملک میں انٹرا پارٹی یوتھ الیکشن کے ذریعے لاکھوں نوجوانوں کو متحد اور منظم کرکے یوتھ لیڈرشپ کا حصہ بنایا، ملک کے ہر شہر، گاؤں اور بستی میں نچلی سطح پر یوتھ لیڈرشپ قائم کردی ہے۔ آج اس پلیٹ فارم سے ملک کے ہر گوشے میں نوجوان بیدار ہوچکے ہیں۔ آج کراچی میں مزارِ قائد کے پہلو میں کراچی کی یوتھ لیڈرشپ عوام کے سامنے ہے۔ ملک میں حقیقی تبدیلی اور اسلامی اور خوشحال پاکستان کی جدوجہد میں یہ یوتھ لیڈرشپ ہراول دستے کا کردار ادا کرے گی۔
یوتھ کنونشن سے جے آئی یوتھ کراچی کے صدر حافظ بلال رمضان، جے آئی یوتھ منارٹی ونگ کراچی کے صدر راشد پرویز اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ کنونشن میںسراج الحق نے نومنتخب یوتھ لیڈرشپ سے حلف لیا کہ ’’میں اسلام اور پاکستان کی حفاظت کو اپنا اوّلین فرض سمجھوں گا، کراچی کی تعمیر و ترقی اور اسلامی شناخت کی بحالی کے لیے کام کروں گا، تمام تر لسانی اور فرقہ وارانہ تعصب سے بالاتر ہوکر عوام کی خدمت کروں گا، تمام سماجی برائیوں کے خلاف جدوجہد کروں گا، ظلم کے خلاف اور مظلوم کا ساتھ دوں گا، جماعت اسلامی یوتھ کے مقاصد کے حصول کے لیے ہر ممکن کوشش کروں گا، جماعت اسلامی کے نظم کے فیصلوں کا احترام کروں گا اور قواعد و ضوابط کے احترام کا پابند رہوں گا، جماعت اسلامی کے نصب العین کے حصول کے لیے مربوط کوشش کروں گا۔
جماعت اسلامی کراچی کا ’’یوتھ کنونشن‘‘ کراچی میں جماعت اسلامی کے تحرّک کا اظہار تھا۔ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ جماعت اسلامی کی قیادت اور اس کے کارکنان نے پہلے بھی کراچی کے عوام کی مثالی خدمت کی ہے اور شہر کی تعمیر و ترقی میں مثبت کردار ادا کیا ہے، اور پُرعزم ہے کہ آئندہ جب بھی موقع ملے گا جماعت اسلامی شہر کو اور شہریوں کو تعمیر و ترقی اور خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن کرے گی۔ اب یہ کراچی کے عوام کو بھی دیکھنا اور سوچنا ہوگا کہ انہوں نے 30 سال سے شہر میں صرف تباہی و بربادی کی سیاست دیکھی ہے اور ایک بند گلی میں پہنچ گئے ہیں۔ بندگلی کی سیاست ترک کرنے کا اب موقع ملا ہے، ان کے پاس چوائس موجود ہے، انہیں اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے۔ مستقبل میں جماعت اسلامی دیگر دینی جماعتوں کے اتحاد کے ساتھ ایم ایم اے کے پلیٹ فورم سے انتخاب لڑنے جارہی ہے، جس کا اثر ملک کے دیگر حصوں کے علاوہ کراچی پر بھی پڑے گا، اور اس حوالے سے کراچی کی سیاست پر نظر رکھنے والے تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ایم ایم اے کا کراچی میں پہلا انتخابی جلسہ بڑی اہمیت کا حامل ہوگا، توقع ہے کہ وہ کراچی کے حالیہ ہونے والے جلسوں سے کئی گنا بڑا ہوگا اور جس کے مستقبل میں شہر کی سیاست اور انتخابات 2018ء پر گہرے اثرات پڑیں گے، اور کہنے والے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اس وقت ایم کیو ایم کا انتشار، پی ٹی آئی کی کراچی میں غیر سنجیدگی، اور پیپلز پارٹی کی متعصبانہ پالیسی کی وجہ سے ایم ایم اے ایک بار پھر کراچی میں 2002ء کی تاریخ دُہرا سکتی ہے اور اس سے بڑا سرپرائز بھی دے سکتی ہے۔

جماعت اسلامی کی قیادت نے پہلے بھی کراچی کے عوام کی مثالی خدمت کی ہے اور شہر کی تعمیر و ترقی میں مثبت کردار ادا کیا ہے اور ہمیں آئندہ جب بھی موقع ملے گا ہم شہر کو اور شہریوں کو تعمیر و ترقی اور خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن کریں گے۔ کراچی کے عوام نے 30سال سے شہر میں تباہی و بربادی کی سیاست دیکھی ہے اور ایک بندگلی میں پہنچ گئے ہیں۔ بند گلی کی سیاست ترک کرنے کا اب وقت آگیا ہے۔