نکسیر، ناک سے خون آنا

نکسیر (ناک سے خون آنا) ایک ایسا مرض ہے جو کثیرالوقوع نہیں، لیکن جو لوگ بھی اس مرض میں مبتلا ہیں، اگر وہ اس کے علاج پر توجہ نہ دیں تو اس کے نتیجے میں خون کی کمی (ANAEMIA) کا شکار ہوسکتے ہیں۔ اس مرض میں چھوٹے بچے پژمردگی، عام جسمانی کمزوری اور لاغرپن کا شکار ہوجاتے ہیں اور ان کے چہرے کا رنگ زرد اور بے نور ہوجاتا ہے۔ اگرچہ یہ مرض کسی جنس اور عمر کا پابند نہیں، بلکہ مرد و خواتین، بڑی عمر کے لوگوں، یہاں تک کہ نوجوان طبقے میں بھی پایا جاتا ہے، تاہم عموماً دو سال سے لے کر دس بارہ سال کی عمر تک کے بچوں میں بالغ لوگوں کی نسبت زیادہ پایا جاتا ہے اور خواتین یا بچیوں کی نسبت مرد اور بچے اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
ابتداً اس مرض کا حملہ کبھی کبھار ہوتا ہے۔ ناک کے ایک طرف سے معمولی مقدار میں سیاہی مائل اور کبھی تازہ سُرخی مائل خون لوتھڑوں یا سیّال صورت میں آتا ہے، کبھی 6 ماہ بعد، کبھی3 ماہ بعد۔ مریض اور لواحقین اسے معمولی مرض سمجھ کر نظرانداز کردیتے ہیں اور علاج پر توجہ نہیں دی جاتی۔ بعدازاں مہینہ میں ایک دفعہ، کبھی پندرہ دن بعد اور اگر غفلت برتی جائے تو روزانہ خون آنا شروع ہوتا ہے جو خطرناک بھی ہے اور خود مریض اور اس کے لواحقین کے لیے پریشان کن بھی۔ عقل کا تقاضا ہے کہ اس مرض کو معمولی سمجھ کر نظرانداز کرنے کا وتیرہ اختیار نہ کیا جائے، کوئی بھی مرض یا تکلیف ہو اس کے فوری تدارک اور علاج پر توجہ دینا ضروری ہے۔ اگر مرض پر ابتدا میں ہی توجہ دی جائے تو مرض کا ازالہ بھی فوری ہوجاتا ہے اور صحت کا بگاڑ بھی نہیں ہوتا۔ غفلت اور عدم توجہ مرض میں اضافے اور علاج میں مشکل کا سبب بنتے ہیں۔
اسباب: حتمی طور پر یہ تعین کرنا کہ اس مرض کے ایک سبب کا تعین کرنا ممکن نہیں۔ عموماً ناک کے اندر کی غشائے مخاطی (MUCAS MEMBRANE) کے اندر خون کی بال سے بھی باریک شریانوں (عروق شعریہ CAPPILARIES) کا پھٹ جانا اس کا سبب بنتا ہے۔ بعض بچے جارح مزاج ہوتے ہیں اور جب اُن کی غذائیں بھی اس طرح ہوں کہ وہ خون میں حدت پیدا کردیں مثلاً انڈے، مچھلی، روسٹ، مرغ، چٹ پٹے مسالہ دار کھانے، کاجو، چلغوزہ، خشک میوہ جات کا حد سے زیادہ استعمال… تو یہ مرض پیدا ہوسکتا ہے۔ بعض حالات میں مریض کی ہسٹری لینے سے پتا چلتا ہے کہ ایسا کوئی سبب موجود نہیں، بلکہ معلوم ہوتا ہے کہ بچے کے والد یا والدہ کو بچپن میں یہ مرض لاحق تھا۔ اس لحاظ سے بعض بچوں میں یہ مرض موروثی بھی پایا جاتا ہے۔
کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ کھیلتے ہوئے بچہ دوسرے بچے سے ٹکرا گیا، چوٹ ناک پر لگی، خون بہنا شروع ہوا، والدین نے اسے وقتی حادثہ سمجھ کر نظرانداز کردیا۔ لیکن بعد میں معمولی جھٹکا بھی لگے تو خون آنا شروع ہوجاتا ہے۔ کھیلتے ہوئے ناک پر زور سے گیند کے لگنے، سائیکل یا جھولے سے گرنے کی وجہ سے چوٹ لگ جاتی ہے اور خون کا آنا نکسیر کی صورت اختیار کرجاتا ہے۔ کبھی نہاتے ہوئے یکدم اُٹھنے میں غلطی سے سر یا ناک پر ٹونٹی لگ جاتی ہے جو اس مرض کا سبب بن جاتے ہیں۔
بعض امراض میں بحرانی کیفیت میں ناک سے خون آتا ہے جس کا نکل جانا مریض کو نئی زندگی عطا کردیتا ہے۔ بلڈپریشر کے شکار مریض مرض بڑھنے کی کیفیت میں نکسیر کا شکار ہوتے ہیں جو ان کو برین ہیمرج (BRAIN HAMMARAGE) سے محفوظ کردیتا ہے۔ شدید گرمی اور چلچلاتی دھوپ میں ننگے سر پیدل چلنا، موٹر سائیکل پر دیر تک سفر کرنا، موسم گرما میں گرم پھلوں اور انڈے کا کثرت سے استعمال بھی اس مرض کا سبب بنتا ہے۔ بعض اوقات شدید قبض کی حالت میں رفع حاجت کے دوران دبائو ڈالنے سے ناک سے خون آجاتا ہے جو عارضی ہے۔ نوجوان بچیوں میں جن کا حیض رُک جاتا ہے، خون کا فطری Process رُک جاتا ہے تو ماہواری کے بجائے ہر ماہ ناک کے ذریعے خون آنا شروع ہوجاتا ہے۔ دو سے سات سال تک کی عمر کے بچوں میں اُن کے فطری مزاج کی وجہ سے اس مرض کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔ یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ یہ مرض موسم گرما کا محتاج نہیں بلکہ موسم سرما میں شدید سردی کے ایام میں بھی یہ مرض لاحق ہوجاتا ہے۔ اس مرض کا ایک سبب نزف الدم (HAEMOPHILIA) یعنی خون کا فطری پتلا ہونا بھی ہے۔
علاج: اس مرض کے علاج پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے، مرض کے بگڑنے کی صورت میں علاج زیادہ عرصے تک کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔
چند نسخہ جات درج ہیں جن کا بنانا آسان اور سہل ہے۔
ہوالشافی:۔ بیخ انجبار، دم الاقوائن، گیری (خالص) برابر وزن لے کر سفوف تیار کریں۔ یہ سفوف دن میں تین دفعہ شربت انجبار یا شربت انار، شربت صندل کے ساتھ دیں۔ اگر شربت خالص نہ ملے تو کچی لسی سے پلائیں۔
ہوالشافی:۔ بہی، جسے عربی زبان میں سفر جل کہتے ہیں، کا مربہ اور تازہ مل جائے تو بطور پھل اس کا استعمال کرائیں، صبح ناشتہ مربہ ہی سے کرائیں۔
ہوالشافی:۔ گوند کتیرا، موچرس برابر وزن لے کر باریک سفوف کرلیں۔ دن میں تین دفعہ نصف چمچی چائے والی تازہ پانی یا شربتِ انار سے دیں۔
ہوالشافی: تازہ انار کا رس، گنے کا رس، گاجر کا رس اگر میسر ہو تو بے حد مفید ہے۔
ہوالشافی:۔ ناریل کا تازہ پانی اس مرض کا عمدہ علاج ہے۔ اگر تازہ ناریل میسر نہ ہو تو خشک ناریل 100 گرام ایک جگ پانی میں بھگو دیں، دن بھر یہ پانی گلوکوز ملا کر دیں۔ شافی علاج ہے۔ ہوالشافی:۔ ناریل کے اوپر کا چھلکا (جو بالوں کی طرح ہوتا ہے) جلالیں۔ اس کی راکھ بہترین حابس الدم ہے۔ یہ سفوف شربتِ صندل کے ساتھ چند روز استعمال کرائیں، اللہ تعالیٰ کی رحمت سے شفا ہوگی۔
ہوالشافی:۔ سُرمہ سیاہ میدہ کی طرح باریک کرکے مکھن ملا کر مرہم تیار کرلیں، انگلی کی مدد سے ناک کے نتھنوں میں دونوں طرف چند دن لیپ کریں۔ غشائے مخاطی کے زخم بند ہوجائیں گے۔ اللہ فضل کریں گے۔ جدید علاج داغ دینا (CAUTRY) بھی مفید ہے۔
مذکورہ بالا نسخہ جات صرف نکسیر کے لیے نہیں بلکہ جسم کے کسی بھی حصے سے جریانِ خون ہو، مثلاً بواسیر، کثرتِ حیض (خواتین میں) سب امراض میں یکساں مفید ہیں، کیونکہ حابس الدم ہیں۔ بازار سے تیار شدہ قرص کہربا مختلف دوا ساز اداروں کی موجود ہیں، دن میں تین دفعہ دیں۔ سرد مشروبات کچی لسی، شربتِ صندل، انار، ناریل کا پانی پلاتے وقت موسم سرما اور گرما کا امتیاز ضرور کریں۔ موسم سرما میں شدید ٹھنڈی دوا جوڑوں کا درد پیدا کرتی ہے۔ بطور غذا انار، ناریل، چقندر، تربوز، آلو بخارہ کا استعمال اس مرض میں مفید ہے۔
احتیاط:۔ کوئی مرض پرہیز یا احتیاط کے بغیر ٹھیک نہیں ہوتا، نکسیر کے مریض گوشت، مچھلی، انڈا، سرخ مرچ، بازاری کباب، برگر، پیزا، روسٹ، مسور، بینگن سے پرہیز کریں۔ شدتِ گرما میں بچے کے سر کو ڈھانپنے کی ہدایت کریں، نزف الدم (ہیموفیلیا) میں لمبے عرصے تک دوا کی ضرورت ہے، کیلشیم
کے مرکبات اور وٹامن K کے مرکبات مفید ہیں۔ مرض کا سبب بلڈپریشر ہو تو اس کا علاج کریں۔