جماعت اسلامی کا دھرنا
کراچی میں عوامی حقو ق کی واحد آواز
کراچی کے شہری پینے کے لیے پانی اور گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ کے الیکٹرک کی اذیت کا شکار ہیں،عوام پریشان ہیں اور جماعت اسلامی ایک بار پھر ان کے لیے میدان عمل میں ہے لوڈ شیڈنگ سے بلبلا اٹھے عوام شہری وفاقی اور صوبائی حکومت کی بے حسی پر سراپا احتجاج ہیں اس تسلسل میں جماعت اسلامی نے کراچی پریس کلب پر کے الیکٹرک کی اذیت ناک لوڈ شیڈنگ اور شہرمیں پانی کی قلت کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی دھرنے کے شرکاء جو کے الیکٹرک کے خلاف اپنے غم وغصے کا اظہار کررے تھے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اپنا کلیدی خطاب کرتے ہوے کہا کہ کراچی کے عوام کو ریلیف دلانے کی جدوجہد جاری ہے ہم ان شاء اللہ کامیابی سے ہمکنار ہوں گے۔جب عوام نکلتے ہیں تو ان کو کوئی روک نہیں سکتا،جو لوگ کے الیکٹرک کا نام نہیں لیتے تھے آج ان کو مجبورا بولنا پڑ رہا ہے کے الیکٹرک کی وکالت کرنے والے دکھانے کو ہی صحیح کے الیکٹرک کے خلاف ٹوکن احتجاج کررہے ہیں۔ہم نے گورنر سندھ کو عوام کے مسائل بتائے اور ان سے امید کی کہ وہ مسئلہ حل کرائیں گے مگر وہ بھی کے الیکٹرک کے وکیل ثابت ہوئے ۔ ہم وزیر اعلیٰ کو یاد دلاتے ہیں کہ جب کے الیکٹرک کو دو بار فروخت کیا گیا تو پیپلز پارٹی کا دور تھا اور زرداری نے ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر کے الیکٹرک کو فروخت کیا۔وزیر اعلیٰ سندھ بتائیں کہ نوری آباد کے پلانٹ کو صرف تین دن میں گیس مل گئی اور گیس کمپنی سے معاہدہ ہوگیا لیکن کراچی کے عوام کے لیے ابھی تک کچھ نہیں کیا گیا ۔ جماعت اسلامی پوائنٹ اسکور کے لیے نہیں بلکہ مسئلہ کے حل کے لیے جدوجہد کررہی ہے اس لیے وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی پر وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنا دینے کے فیصلے کو تبدیل کیا۔ لیکن ہم نے ان کو بتادیا تھا کہ اگر لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل نہیں ہوا تو ہم احتجاج جاری رکھیں گے اور 27اپریل کو کراچی میں عوام کے حقوق کے لیے پُر امن آئینی و جمہوری اور قانونی طور پر ہڑتال کریں گے۔آئندہ چند دنوں میں کراچی میں ہزاروں کارنرمیٹنگز کریں گے اور عوام سے رضاکارانہ ہڑتال کی اپیل کریں گے۔ہم کے الیکٹرک کی مستقبل مانیٹرنگ کریں گے ، وقتی طور پر ریلیف دے کر عوام کو دھوکا نہیں دینے دیں گے ۔کے الیکٹرک کی انتظامیہ کو بری الذمہ قراردینے اور تحفظ دینے کی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ہم عدالت عظمیٰ اور چیف جسٹس سے اپیل کرتے ہیں کہ کے الیکٹرک کے خلاف ازخود نوٹس لیں اور ہماری آئینی درخواستوں کی سماعت کو یقینی بنائیں۔ہمارا مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک نے اپنے خلاف فیصلوں پر جتنے بھی حکم امتناع لیے ہوئے ہیں ان کو چیک کریں اور عوام کو ریلیف دلائیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام پانی کی شدید قلت کا شکار ہیں ، گھروں میں پینے کا پانی نہیں اور ہائیڈرینٹ میں ٹینکرز کو پانی مل جاتا ہے اور شہریوں کو مہنگا پانی خریدنا پڑتا ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑتے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کے کارکنان کراچی کے عوام کے حق میں جدوجہد میں مصروف عمل ہیں اس پر یہ خراج تحسین کے مستحق ہیں ، ہم عوام کے حقوق کے لیے سڑکوں پر نکلے ہیں اور کئی سالوں سے احتجاج کررہے ہیں آج الیکشن کے قریب آتے ہی بہت سے وہ لوگ نکل آئے ہیں جو 15سال کے الیکٹر ک کو تحفظ فراہم کرتے رہے ہیں۔ کے الیکٹرک کو ایک مرتبہ پرویز مشرف اور ایم کیو ایم نے اور دوسری مرتبہ زردار ی اور ایم کیو ایم نے فروخت کیا۔آج کے الیکٹرک کو فروخت کرنے اور اس کی نجکاری کی حمایت کرنے والے کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ۔ یہ برساتی مینڈکوں کی طرح نکل آئے ہیں ، کے الیکٹرک عوام کا خون چوس رہا ہے ، کے الیکٹرک ایک مافیا ہے جو ایک ریاست کے اندر ریاست کی شکل اختیار کرگیا ہے ۔کے الیکٹرک کو سہولت اور تحفظ آج بھی ماضی کی طرح فراہم کیا جارہا ہے ۔جماعت اسلامی نے سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں کے الیکٹرک کے خلاف پٹیشن دائرکی ہے لیکن اس کی سماعت نہیں ہورہی ہے ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ کراچی کے 2کروڑ سے زائد عوام کی حالت زار پر کے الیکٹرک کے خلاف نوٹس لیں اور ہماری درخواستوں کی سماعت بھی کریں۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام کو بجلی چاہیے گیس کی کمی عوام کامسئلہ نہیں عوام کو لوڈ شیڈنگ فری چاہیے ۔ اگر کے الیکٹرک اپنے تمام پلانٹس چلائے اور فرنس آئل استعمال کرے تو بجلی طلب سے زیادہ ہوسکتی ہے۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کے الیکٹرک کو بھاگنے نہ دیا جائے اور عوام کے اوپر ایک تازہ دم کمپنی مسلط نہ کی جائے ۔ہم وزیر اعلیٰ سندھ پر بھی واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم کے الیکٹرک کے خلاف احتجاجی تحریک جاری رکھیں گے ۔ کے الیکٹرک کو تحفظ دینے کی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔گیس کی کمی کو دلیل بناکر کے الیکٹرک کو تحفظ نہ دیا جائے ۔ ہم 27اپریل کو لوڈ شیڈنگ اور پانی کی قلت کے خلاف پُر امن ہڑتال کریں گے ۔ بجلی کے ساتھ پانی کا مسئلہ جڑا ہوا ہے کراچی میں عوام کو پینے کو صاف پانی میسر نہیں ہے لیکن ٹینکر کے ذریعے مہنگے داموں پانی مل جاتا ہے ٹینکر مافیا نے کراچی کے پانی پر قبضہ کیا ہوا ہے اور عوام کو پانی کی بوند بوند کو ترسادیا ہے ۔پانی کے بحران کی ذمہ داری ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی پر عائد ہوتی ہے ۔ ایم کیو ایم واٹر بورڈ کے اندر ہزاروں ی تعداد میں جعلی بھرتیاں کیں آج واٹر بورڈ سندھ حکومت کے پاس ہے لیکن اس کا حال بد سے بد ترہوگیاہے ۔ وزیر اعلیٰ شہر میں پانی کی قلت اور عوام کی محرومی سے خود بری الذمہ نہیں قرار دے سکتے ۔ ہم وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی کے عوام کو اس کا پانی دیا جائے ۔ دھنرنے سے خطاب میں نائب امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی نے کہا کہ کے ای ایس سی نجکاری نے عوام کو نقصان پہنچایا اور عوام کو سستی اور بلا معطل بجلی کی فراہمی محض خواب بن گیا۔کے الیکٹرک نے عوام کی زندگی اجیرن بنادی، جماعت اسلامی نے لوٖڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ کے خلاف بروقت احتجاجی تحریک شروع کی اور وزیر اعلیٰ سندھ بھی خود ادارہ نورحق آئے اور انہوں نے تسلیم کیا کہ کے الیکٹرک اس کی ذمہ دار ہے ، وزیر اعلیٰ کی ذمہ داری ہے کہ وہ کراچی کے عوام کو کے الیکٹرک کے عذاب سے نجات دلائے۔،دھنرنے میں تاجر برادری اور دیگر طبقے سے تعلق والے اور خاص طور پر کے الیکٹرک کے شکار مختلف شعبوں کے متاثرین نے بھی شرکت کی۔
کراچی کے عوام میں کے الیکٹرک کے خلاف غصہ موجود ہے اور اس کا اظہار اس نے دھرنے میں کیا اور اب جماعت اسلامی کے الیکٹرک کے خلاف 27اپریل کو کراچی میں پُر امن اور رضاکارانہ ہڑتال کرنے جارہی ہے اگر کراچی کو ایک بار پھر روشنی کا شہر بنانا ہے اور کے الیکٹرک جیسی مافیا جس میں اس کے ’’اپنے کہلانے والے ‘‘ پیش پیش ہیں اور بڑے و اہم عہدوں پر فائز ہوکر ایک طرف لوگ کا استحصال کررہے ہیں اور دوسری طرف مگر مچھ کے آنسو بھی بہارہے ہیں ۔سے نجات حاصل کرنی ہے توہڑتال کامیاب کرنا ہوگا اور آئیندہ بھی منظم ہوکر جماعت اسلامی کا ساتھ دیتے ہوئے کراچی کا حق لڑنا ہوگا، اب عوام کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے مزید کسی دھوکے اور سراب سے بچتے ہوئے ’’اپنوں‘‘ کو پہچاننا ہوگا۔
سینیٹر سراج الحق کا دورہ کراچی
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کراچی ملک کی معاشی و اقتصادی شہ رگ ہے لیکن افسوس کہ حکمران کراچی کے ساتھ مفتوحہ علاقے اور عوام کے ساتھ غلاموں جیسا سلوک کر رہے ہیں‘ عوام کو بجلی اور پینے کا پانی تک میسر نہیں اور حکمران عیش و عشرت کی زندگی گزاررہے ہیں ‘ کے الیکٹرک کے ظلم اور لوٹ مار کے خلاف اور عوام کے مسائل کے حل کے لیے 27 اپریل کو کراچی میں ہڑتال کی جائے گی‘ وہ سب لوگ جو شہر کو مسائل کی دلدل سے نکالنا اور کراچی کو خوشحال اور روشن دیکھنا چاہتے ہیں وہ اس احتجاج اور ہڑتال میں شریک ہوکر کراچی کو خوشحال اور روشن بنانے کی جدوجہد کو کامیاب بنائیں‘ نااہل قیادت اور حکومت کی وجہ سے کراچی مسائل کی آماجگاہ بن گیا ہے‘ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے ساتھ ہے اور مسائل کے حل کی جدوجہد اور عوام کی ترجمانی کرتی رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، سیکرٹر ی کراچی عبد الوہاب، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری، کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے چیئرمین عمران شاہد، چودھری مظہر، مرکزی میڈیا کوآرڈینٹر سرفراز احمد اور دیگر بھی موجود تھے ۔ سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ گیس کی کمی، فرنس آئل اور پاور پلانٹس کو بند رکھنا عوام کا مسئلہ نہیں‘ عوام بجلی کے بلز اور ٹیکس ادا کرتے ہیں‘ بلا تعطل بجلی کی فراہمی اور مسائل سے نجات عوام کا حق اور حکومت کی ذمے داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام ان دنوں اذیت ناک لوڈ شیڈنگ کا شکار ہیں‘ کے الیکٹرک کی نااہلی اور ناقص کارکردگی اور اربوں روپے کی لوٹ مار نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے‘ حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی‘ کے الیکٹرک کو حکومت کی سرپرستی حاصل ہے اور نیپرا بھی عوام کو ریلیف دلانے کے لیے کچھ نہیں کررہا‘ عملاً حکومت ، نیپرا اور کے الیکٹرک گٹھ جوڑ نے شہریوں کو دہرے عذاب میں مبتلا کیا ہوا ہے جبکہ نویں اور دسویں کلاس کے امتحان ہو رہے ہیں‘ لوڈشیڈنگ کے باعث طلبہ و طالبات کو امتحان کی تیاری اور امتحانی مراکز میں شدید دشواریوں کا سامنا ہے‘ تاجر برادری بھی سخت پریشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے عوام کے حقوق اور ریلیف دلانے کے لیے کئی سالوں سے تحریک چلائی ہوئی ہے اور اس کے لیے تمام آئینی و قانونی اور جمہوری طریقے اختیار کیے ہیں‘ اعلیٰ عدالتوں سے بھی رجوع کیا ہے اور اس وقت عدالت عظمیٰ میں اس حوالے سے جماعت اسلامی کی پٹیشن بھی2 سال سے زیر التوا ہے‘ ہم عدالت عظمیٰ سے امید اور درخواست کرتے ہیں کہ و ہ کے الیکٹرک کے حوالے سے کراچی میں حالیہ سنگین صورتحال کا نوٹس لے گی اور ہماری درخواست کو بھی سنے گی۔ کرا چی کے 2 کروڑ سے زاید شہریوں کو پینے کے پانی کے حوالے سے بھی شدید مشکلات لاحق ہیں‘ مجھے بڑی شرم آتی ہے جب کراچی میں پانی کے مسائل پر بات کرتا ہوں‘ انسان چاند پر پہنچ چکا ہے اور مریخ پر جانے کی تیاریاں کر رہا ہے لیکن کراچی کے عوام کو پینے کا پانی میسر نہیں‘ گرمی کے موسم میں پانی کا بحران بہت شدت اختیار کرگیا ہے‘ کراچی کی60 فیصد آبادی پانی کے شدید بحران کا شکار ہے‘ پانی کے بحران کی سب سے بڑی وجہ K-4 منصوبے کا مسلسل تاخیر کا شکار ہونا اور پانی کی غیر منصفانہ تقسیم ہے‘ K-4 کی تعمیر میں وفاقی و صوبائی حکومتوں نے شروع سے ہی عدم توجہی اور مجرمانہ غفلت و لاپروائی دکھائی ہے‘ سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ نے اپنے دور میں K-3 منصوبہ مکمل کر کے K-4 کا آغاز کیا تھا لیکن بدقسمتی سے ان کی حکومت کے بعد آنے والی سٹی حکومت نے اس منصوبے کو تاخیر کا شکار کیا ہے‘ اگر یہ منصوبہ اپنے وقت پر مکمل ہوجاتا تو کراچی کے عوام پانی کے اس بحران اور مسائل کا شکار نہ ہوتے جو آج ہے۔
بجلی بحران کی ذمے دار کے الیکٹرک ہے، نیپرا کی رپورٹ
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی میں بجلی بحران کا ذمے دارکے الیکٹرک کو قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے۔نیپرا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بن قاسم اورکورنگی کے گیس پلانٹس پر متبادل فیول کا نظام موجود ہونے کے باوجود انہیں بند رکھا، گیس نہ ملنے پر ان پلانٹس کو ہائی اسپیڈ ڈیزل یا متبادل ایندھن پر نہ چلانا غیر ذمے دارانہ عمل ہے۔نیپرا نے کہا ہے کہ متبادل فیول پر پلانٹس چلانے سے کے الیکٹرک کو تقریباً 350 میگاواٹ بجلی مل سکتی تھی لیکن 27 مارچ سے 10 اپریل تک بن قاسم پاور اسٹیشن سے استعداد سے کم بجلی پیدا کی گئی، بن قاسم سے ایک ہزار 15 میگاواٹ کے بجائے صرف 647 میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی جب کہ بن قاسم کا یونٹ نمبرٹو بھی ستمبر سے بند پڑا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کے پاور پلانٹس کی مرمت نہ ہونے کے سبب بھی بجلی کا مسئلہ پیدا ہوا، کورنگی اور بن قاسم کے غیر فعال پلانٹس فوری ڈیزل پر چلائے جائیں جب کہ کے الیکٹرک رمضان میں سحر و افطار میں لوڈ شیدنگ نہ کرنے کا پلان دے۔ ذرائع کے مطابق نیپرا ٹیم نے کے الیکٹرک کی جانب سے کی جانے والی لوڈ شیڈنگ پر رپورٹ نیپرا اتھارٹی کو جمع کرادی ہے جس کے بعد وزارت توانائی کے لیے ایڈوائزری جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔نیپرا کی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ کے الیکٹرک نے بن قاسم ٹو اور کورنگی پاورپلانٹس کوگیس کے ساتھ ڈیزل پرمنتقل نہیں کیا، کے الیکٹرک نے اپنے فرنس آئل کے پاور پلانٹس کو بھی پوری صلاحیت پر نہیں چلایا۔ نیپرا نے کے الیکٹرک سے اس معاملے پر وضاحت طلب کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس میں پوچھا جائے گاکہ کے الیکٹرک نے بن قاسم ٹو اور کورنگی پاورپلانٹس کوگیس کے ساتھ ڈیزل پر منتقل کیوں نہ کیا؟ذرائع کے مطابق نیپرا نے ہدایت کی ہے کہ کے الیکٹرک بن قاسم ٹو اور کورنگی پاور پلانٹس کوگیس کے ساتھ ساتھ ڈیزل پر منتقل کرے۔
تاجر شہر میں بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف سڑکوں پر
تاجر شہر میں بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف صدر کراچی میں اہم تجارتی مرکزداؤ پوتا روڈ سمیت تاجر الائنس کے عہدیداران عائشہ منزل ،حیدری مارکیٹ ،ناظم آباداور شارع فیصل پر سراپا احتجاج رہے ،اس موقع پر تاجروں نے کے الیکٹرک کے خلاف شدید نعرے بازی کی مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھارکھے تھے جس پر کے الیکٹرک کے خلاف نعرے درج تھے ۔داؤد پوتا روڈ پر مظاہرے میں شریک تاجروں سے خطاب میں ایاز میمن موتی والا کا کہنا تھا کہ بجلی کی عدم دستیابی کے باعث نہ صرف کاروبار تباہ ہوچکے ہیں بلکہ شہر میں پانی کا بحران بھی شدت اختیار کرچکاہے ،انہوں نے کہا کہ جس طرح سے ماضی میں ٹارگٹ کلر اور بھتا خورکراچی کی عوام کو مار رہے تھے با لکل اسی انداز میں کے الیکٹر ک میں بیٹھے لوگ بھی ریاستی دہشت گردی پر اترآئے ہیں ، مختلف علاقوں میں ہونے والے مظاہروں کی قیات تاجرالائنس کے رہنماؤں نے کی،جن کا کہنا تھا کہ سخت گرمی کے عالم میں تنگ گلیوں او ر کچی آبادیوں میں مقیم بزرگ اور بیمار شہری اس وقت سخت اذیت کا شکار ہیں۔انہوں نے کہاکہ مارکیٹوں میں بجلی کی بندش اور اندھیرے کے سبب تاجروں کے کاروبار تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں ، ایاز میمن کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی مجرما نہ اور ظالمانہ لودشیڈنگ نے عوام کو جیتے جی ماردیاہے ،سرکار کوشدید گرمی کااحساس ہے نہ لاچار عوام کا ، بجلی کی مسلسل بندش اور گرمی نے عوام کو ذہنی مریض بنادیاہے ،اس وقت شہر قائد کے تعلیمی اداروں سمیت اسپتالوں میں بھی سب کچھ ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔