ذات میں شرک:
ذات میں شرک یہ ہے کہ جوہرِ اُلوہیّت میں کسی کو حصہ دار قرار دیا جائے۔ مثلاً نصاریٰ کا عقیدۂ تثلیث، مشرکینِ عرب کا فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں قرار دینا، اور دوسرے مشرکین کا اپنے دیوتائوں اور دیویوں کو اور اپنے شاہی خاندانوں کو جنس اِلٰہ کے افراد قرار دینا، یہ سب شرک فی الذات ہیں۔
صفات میں شرک :
صفات میں شرک یہ ہے کہ خدائی صفات جیسی کہ وہ خدا کے لیے ہیں، ویسا ہی ان کو یا ان میں سے کسی صفت کو کسی دوسرے کے لیے قرار دینا۔ مثلاً کسی کے متعلق یہ سمجھنا کہ اس پرغیب کی ساری حقیقتیں روشن ہیں، یا وہ سب کچھ سنتا اور دیکھتا ہے، یا وہ تمام نقائص اور تمام کمزوریوں سے منزہ اور بالکل بے خطا ہے۔
اختیارات میں شرک :
اختیارات میں شرک یہ ہے کہ خدا ہونے کی حیثیت سے جو اختیارات صرف اللہ کے لیے مخصوص ہیں اُن کو یا اُن میں سے کسی کو اللہ کے سوا کسی اور کے لیے تسلیم کیا جائے۔ مثلاً فوق الفطری طریقے سے نفع و ضرر پہنچانا، حاجت روائی و دست گیری کرنا، محافظت و نگہبانی کرنا، دعائیں سننا اور قسمتوں کو بنانا اور بگاڑنا، نیز حرام و حلال اور جائز و ناجائز کی حدود مقرر کرنا اور انسانی زندگی کے لیے قانون و شرع تجویز کرنا۔ یہ سب خداوندی کے مخصوص اختیارات ہیں جن میں سے کسی کو غیر اللہ کے لیے تسلیم کرنا شرک ہے۔
حقو ق میں شرک :
حقوق میں شرک یہ ہے کہ خدا ہونے کی حیثیت سے بندوں پر خدا کے جو مخصوص حقوق ہیں وہ، یا ان میں سے کوئی حق خدا کے سوا کسی اور کے لیے مانا جائے۔ مثلاً رکوع و سجود، دست بستہ قیام، سلامی و آستانہ بوسی، شکرِ نعمت یا اعترافِ برتری کے لیے نذر و نیاز اور قربانی، قضائے حاجات اور رفعِ مشکلات کے لیے مَنَّت، مصائب و مشکلات میں مدد کے لیے پکارا جانا اور کسی ایسی ہی پرستش اور تعظیم و تمجید کی دوسری تمام صورتیں اللہ کے مخصوص حقوق میں سے ہیں۔ اسی طرح ایسا محبوب ہونا کہ اس کی محبت پر دوسری سب محبتیں قربان کی جائیں، اور ایسا مستحقِ تقویٰ و خشیت ہونا کہ غیب و شہادت میں اس کی ناراضی اور اس کے حکم کی خلاف ورزی سے ڈرا جائے، یہ بھی صرف اللہ کا حق ہے۔ اور یہ بھی اللہ ہی کا حق ہے کہ اس کی غیر مشروط اطاعت کی جائے، اور اس کی ہدایت کو صحیح و غلط کا معیار مانا جائے، اور کسی ایسی اطاعت کا حلقہ اپنی گردن میں نہ ڈالا جائے جو اللہ کی اطاعت سے آزاد ایک مستقل اطاعت ہو اور جس کے حکم کے لیے اللہ کے حکم کی سند نہ ہو۔ ان حقوق میں سے جو حق بھی دوسرے کو دیا جائے گا وہ اللہ کا شریک ٹھیرے گا خواہ اس کو خدائی ناموں سے کوئی نام دیا جائے یا نہ دیا جائے۔
(تفہیم القرآن، اوّل، ص 599-598، الانعام، حاشیہ 128)