عرق النسا کا درد

ایک نوجوان خوبرو، صحت مند، دراز قد بظاہر تنومند مطب پر تشریف لاتا ہے، ہاتھ میں سہارے کی چھڑی بھی ہے اور ناقابلِ برداشت درد کی وجہ سے کراہ بھی رہا ہے۔ پوچھنے پر بتاتا ہے، اور ظاہری علامات بھی نظر آتی ہیں کہ اُسے سرین (کولہے) کے جوڑ سے درد کی لہر اٹھتی ہے، کبھی گھٹنے تک، کبھی نیچے پائوں تک یہ درد ہوتا ہے جو اسے تڑپا کر رکھ دیتا ہے۔ بے قراری دیکھی نہیں جاتی۔ مریض رات کو خود سوتا ہے نہ درد کی وجہ سے دوسروں کو سونے دیتا ہے۔ اگر کوئی ٹیکہ یا Pain Killer دوا دی جاتی ہے تو کچھ دیر عارضی افاقہ ہوتا ہے، بعد میں دوبارہ درد شروع ہوجاتا ہے۔
ایسے مریض نوجوان ہی نہیں عمر رسیدہ مرد و خواتین بھی ہوتے ہیں۔ طبی اصطلاح میں یہ مرض عرق النسا ہے۔ عام لوگ اسے ریح کا درد، رینگن کا درد، لنگڑی کا درد بھی کہتے ہیں۔
مرض کی نوعیت: قدرتِ کاملہ نے ایک مضبوط پٹھے کے ذریعے (جو نائیلون کی رسّی کی طرح مضبوط ہوتا ہے) کولہے کے جوڑ کی ہڈی سے پیوست کردیا ہے جو پوری ٹانگ کی حرکات اور چلتے ہوئے ٹانگوں کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہ مرض کبھی دائیں ٹانگ میں، کبھی بائیں ٹانگ میں، اور کبھی کبھار دونوں ٹانگوں میں ہوجاتا ہے، عموماً ایک ٹانگ میں ہوتا ہے۔ یہ پٹھہ جسے عربی میں نسا اور انگریزی میں Sciatica کہتے ہیں، اس میں خرابی مرض کا سبب بنتی ہے۔
اسباب: کسی ٹھنڈی جگہ یا موسم سرما میں زمین پر دیر تک بیٹھنے، جیسے کہ فوتگی میں یا میلاد کی محفل میں ٹھنڈے فرش پر سادہ دری یا چٹائی بچھا دی جاتی ہے، اور بعض اوقات کئی گھنٹے تک ایسی مجالس میں بیٹھنے کی وجہ سے دائیں یا بائیں اس پٹھے کو غیر فطری ٹھنڈک متاثر کرتی ہے۔ مریض پر حملے کی صورت میں اٹھتے ہی کولہے میں درد کا احساس ہوتا ہے جو چلنے سے وقتی طور پر ختم ہوجاتا ہے۔ اگر مرض کا ادراک ہو اُس جگہ کسی تیل کی مالش کرلی جائے، ربڑ کی گرم بوتل کی ٹکور کی جائے، یا ریت کی پوٹلی گرم باندھ کر حرارت پہنچائی جائے تو مرض طوالت اختیار نہیں کرتا۔ عموماً لوگوں کو اس مرض کا احساس نہیں ہوتا، اس لیے لاپروائی یا عدم واقفیت اس مرض کو طول دینے کا سبب بنتی ہے۔
ایسے لوگ جو سرد ممالک یا ایسے اداروں میں جہاں سرد ہوا یا ٹھنڈک میں گھنٹوں کھڑے ہوکر کام کرنا پڑتا ہے، پہرے دار جو رات کو شدید سردی یا برف باری میں بے احتیاطی سے ڈیوٹی دیتے ہیں، ایسی خواتین جو زچگی کی وجہ سے یا فطری طور پر کمزور ہوں، انہیں سردی میں فرش دھونے، وائپر کرنے یا کپڑے دھونے پڑتے ہیں تو اس مرض کا حملہ ہوجاتا ہے۔ گھڑ سوار یا ایسے ڈرائیور جو بہت دیر تک جوڑ ہلائے بغیر لمبا سفر کرتے ہیں، ایسے مزدور جن کو بار بار جھک کر وزن اٹھانا پڑتا ہے، کھلاڑی جن کو دوڑنا پڑتا ہے اور پسینہ آنے کے بعد یخ بستہ ہوا کا سامنا کرنا پڑتا ہے، سرد علاقوں میں رہنے والے لوگ جن کو اونچے نیچے پہاڑی یا دشوار گزار علاقوں سے گزرنا پڑتا ہے، وہ بھی اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔
یہ مرض ابتدا میں زیادہ تکلیف دہ نہیں ہوتا، لیکن جوں جوں دن گزرتے ہیں، درد کی شدت میں اضافہ ہوجاتا ہے، بعض اوقات مریض کی ٹانگ سکڑ جاتی ہے اور پتھر یا لکڑی کی طرح سخت ہوجاتی ہے جو انتہائی تکلیف دہ صورت ہے۔ اکثر لوگ وقتی طور پر درد کو کنٹرول کرنے والی ادویہ (Pain Killer) کا سہارا لیتے ہیں جو انہیں اپنا عادی بنا لیتی ہیں۔ معدہ کی خرابی اور بربادی کے علاوہ ان ادویہ کے ردعمل میں کئی اور امراض لاحق ہوجاتے ہیں اور آہستہ آہستہ یہ ادویہ بے اثر ہوجاتی ہیں۔
علاج: یہ ایک ڈھیٹ مرض ہے، اس کا توجہ سے علاج کرانا چاہیے۔ وقتی ادویہ کا استعمال اس مرض کو مستقل کردیتا ہے۔ وقتی طور پر ٹیکے لگانے سے مرض دب جاتا ہے، ختم نہیں ہوتا۔
اس مرض کا علاج ہی شفا کا ذریعہ بنتا ہے۔
سب سے پہلے اس مرض کے علاج میں قبض کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ چند ایک ادویہ مریضوں کی رہنمائی اور سہولت کے لیے درج ہیں، استعمال کریں، فائدہ ہو تو ہمارے لیے دعا کریں۔
(1)مالش کے لیے: ہوالشافی۔ میٹھا تیل 100 گرام، روغنِ زیتون 100 گرام، جائفل گری ایک عدد، لونگ (مع کلغی) 10 عدد، زیرہ سیاہ 15 گرام، اگر دھتورہ مہیا ہوجائے 10 گرام۔ روغنیات کو فرائی پین میں ڈال کر ہلکی آگ پر پکائیں، باقی ادویہ میدہ کی طرح باریک کرکے تیل میں ڈال دیں، سب ادویہ بھن جائیں تو دوری میں ڈال کر اچھی طرح رگڑیں۔ مرہم تیار ہوگیا۔ روزانہ رات کو جہاں سے درد کا آغاز ہوتا ہے وہاں اچھی طرح مالش کریں، بعد میں ہوا نہ لگنے دیں۔
(2)معجون چوب چینی 4 گرام صبح ناشتے کے بعد، معجون سورنجاں 4 گرام رات سوتے وقت۔ اگر معجون سورنجاں نہ کھائی جاسکے تو حب سورنجاں (گولیاں) لے لیں۔
حب ازرقی مزاج اور عمر کے مطابق دودھ کے ساتھ صبح و شام بعد غذا۔
(3) ہوالشافی: روغن کنجد (میٹھا تیل) 250 گرام، گندم بڑا چمچہ، بادام 10 عدد۔ تیل میں گندم اور بادام اچھی طرح پکائیں، جب گندم سرخ ہوجائے اور بادام کی خوشبو آئے تو تیل تیار ہے۔ گندم اور بادام نکال دیں۔ اس تیل کی مالش کریں۔
(4) ہوالشافی: گھیکوار کا گودہ نکال کر نمک لگا کر کچھ دیر رکھ دیں، بعد میں دھوکر چھوٹے گوشت کا قیمہ ملا کر بہ طور غذا استعمال کریں۔ بے حد مفید اور بے ضرر علاج ہے۔
(5) ہوالشافی: چوہنگیں اور کریلا کا استعمال اس مرض میں بے حد مفید ہے۔
یہ مرض عموماً پیدل چلنے سے بڑھتا ہے، کچھ عرصہ چلنے اور سفر سے پرہیز کریں۔ غذا میں چاول، گوبھی، آلو، اروی اور لیس دار غذا نہ کھائیں۔ گوشت (چھوٹا)، کالے چنے کا شوربہ، کدو، ٹینڈے، کریلا اور مفید غذائیں ہیں۔\