ڈاکٹر انعام اللہ
ماں کے دودھ کی موجودگی میں کوئی دودھ یا بوتل ہر گز نہ شروع کریں۔ دودھ دینے میں آہستہ آہستہ تین سے چار گھنٹے کا وقفہ کریں۔ ماں کے دودھ کو بڑھانے کے مقامی نسخے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ سورۂ طہٰ کا باترجمہ ورد کریں۔ اگر دوسرا دودھ شدید مجبوری میں دینا پڑے تو گائے کے خالص ددودھ میں معمولی سا شہد ملاکر دیاجاسکتاہے۔ کوشش کریں کہ بوتل یا فیڈر کا استعمال نہ کیا جائے۔
جن ماؤں کا دودھ کمزور یا کم ہو وہ مائیں ایک لیٹر دودھ اور آدھا پاؤ چھوٹا گوشت روزانہ کسی بھی صورت میں استعمال کر سکتی ہیں۔ مقامی طورپر دودھ بڑھانے کے لیے استعمال کی جانے والی اشیا مثلا سفید زیرہ ، مصری کے ساتھ لاکر ، مکھانوں کی کھیر ، بادام ، خشخاش دودھ میں رگڑ کر ، جو کادلیہ ، بکری کی اوجھڑی ، کھجور اور شہد حسب استطاعت استعمال کیجئے۔
مندرجہ ذیل دو ادویات ماؤں کو استعمال کروائیں:
Tab maxolonایک گولی صبح رات 20دن
Tab. Vitamax-F روزانہ ناشتے کے ساتھ 2ماہ
تین سے آٹھ ماہ کی عمر تک
ماں کے دودھ کی کمی کی صورت میں ملائم ککھچڑی میں گائے کے دودھ کا دہی ملاکر چھلنی سے چھان کر چمچوں سے ماں کے دودھ سے پہلے پلانا شروع کریں۔ ماں کا دودھ تین یا چار دفعہ دن رات میں دیں۔ ایک وقت میں بیس سے تیس منٹ تک دودھ دیاجائے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہلکی ٹھوس غذا شروع کریں۔
بچے کو ہر ہفتے دو ہفتے بعد نئی غذا شروع کریں مثلاً کھچڑی ( چاول منگ دھلی ہوئی پانی میں بالکل گلاکر) جو کا دلیہ یا گندم کا دلیہ ، گائے کے دہی کے آمیزے کے ستھ یا بغیر دہی کے استعمال کیاجائے۔ کوشش کریں کہ غذائیں نمکین بنائی جائیں۔ ان غذاؤں میں شرور ہی سے مکھن، دیسی گھی یا مقامی تیل استعمال کیجئے۔ میٹھا کرنے کے لیے شہد کا استعمال کیجئے۔ اس کے علاوہ کسی قسم کا میٹھا استعمال نہ کریں۔ ان غذاؤں میں چھوٹا قیمی،(مرغی، مچھلی، یا بکری) کا ایک ایک کرکے استعمال کیجئے۔ چینی ، بسکٹوں اور بازاری پیکٹوں کے دلیوں سے شروع ہی سے بچوں کو بچائیں۔ ہر بچے کی مرغوب غذا مختلف ہو سکتی ہے لہٰذا اسے اپنے ذہن سے سوچ کر نت نئی ترکیبوں سے قوت دینے والی غذائیں بناکر دیں۔ ان غذاؤں میں آہستہ آہستہ پھلوں یا خشک میووں کو کوٹ کر شامل کیاجاسکتاہے۔
سات آٹھ ماہ سے ڈیڑھ سال تک
ماں کا دودھ (یا دوسرا) دو یا تین دفعہ چوبیس گھنٹوں میں یعنی دن اور رات میں دیاجائے تاکہ بچہ دوسری غذاؤں کی طرف مائل ہو، دیسی انڈہ 8ماہ کی عمر سے شروع کیاجاسکتاہے جو ایک مکمل غذا ہے۔ اس عمر میں بچے روٹی کے ٹکڑے چپانا شروع کرتے ہیں کیونکہ اس عمر میں دانت نکلنا شروع ہوجاتے ہیں۔ مونگ کی دال کے بھلے، مچھلی ، بکری یا مرغی کے کباب ایک ایک شروع کریں، حلیم بغیر مرچ زود ہضم ہے، گوشت کی غیر موجودگی میں اچھی طرح گلاکر کالے چنے، سرخ یا سفید لوبیا، مٹر یا مکئی کی حلیم بنائی جا سکتی ہے، مونگ پھلی کا سرغ چھلکا اتارکر پیس کردیاجائے۔ یہ مقامی طورپر غذائیت سے بھر پور بہترین غذا ہے۔ اصل بیسن کی بنی ہوئی چیزیں مثلاً پکوڑے، بھلے ، کڑھی یا منگوچیاں سستی اور بہترین غذائیں ہیں۔ فرنی، ساگودانہ اور سوچی کا حلوہ استعمال کیاجائے لیکن مٹھاس کے لیے چینی استعمال نہ کریں۔
ڈیڑھ سال
ڈیرھ سال کے بچت جو دسترخوان پر بٹھاکر کھانا کھلانا شروع کریں اور کوشش کریں کہ ڈیڑھ سال کے بعد اس کے لیے خصوصی غذا بنانے کی ضرورت نہ پڑے بلکہ وہ باقی گھر والوں کی تمام خوراک کھانے کے قابل ہوجائے۔
پرہیز کریں
1: ننھے منے بچوں کو تیز مرچوں والی یا گرغذائیں نہ دیں ایسی غذا سے ان کا منہ جل سکتاہے اور وہ اس ناپسندیدہ بات کو برسوں یاد رکھ کر اس غذا سے متنفر ہو سکتے ہیں۔
2: چینی ، میدہ، نیڈو، پیکٹوں کے دلیے، سیرلیک، ارلیگ وغیرہ بیکریوں ، ملہٹی نیشنل کمپنیوں اور اشتہاری غذاؤں سے بچوں کو شروع ہی سے بچایاجائے۔ یہ اپنی تجارت کے فروغ کے لیے آپ کے بچوں کو آسانی سے داؤ پر لگاسکتے ہیں۔ بچے انسان کی اس دنیامیں باقی رہنے والی سب سے قیمتی میراث ہیں اس میں اپنے ذہن ، وقت اور مال کی سرمایہ کاری کیجئے کہ تاکہ تمام پلاٹوں ، پلازوں اور فارموں سے زیادہ بہتر تجارت ہے۔
3پیدائش کے وقت فیڈر اور بوتل سے بچے کو بچانے کی کوشش کریں۔ شرور میں ماں کا دودھ آنے تک چھوٹے چمچوں ، ڈراپر یا سرنچ سے گائے یا بکری کا دودھ دیاجاسکتاہے۔ ڈبے کا دودھ استعمال میں لایا جاسکتاہے لیکن دینے کا ذریعہ بوتل نہ ہو تاکہ بچہ ماں کے دودھ کو کھنچنے کی کوشش کرتارہے، بوتل یا فیڈر کی عادت پرنے پر ماں کے دودھ میں مکمل ناکامی ہوسکتی ہے۔
4:پچھاواں یا سوکڑا اکثر مناسب غذاؤں کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ اس کادم (یعنی اللہ رب العالمین سے براہ راست دعا) سورۂ فاتحہ با ترجمہ بچے کے ماں باپ پڑھ کر کود کر سکتے ہیں۔
5: شدید بیماری کی صورت میں غزا بند نہ کریں بلکہ بیماری کے مطابق مناسب ردو بدل کریں۔ اسہال یعنی دست کی صورت میں نمکول کے علاوہ سبز قہوہ میں نمک، لیموں اور شہد ڈال کر استعمال کریں۔ چاولوں کی پیچ، پتلی کھچڑی ، لسی اور مچھلی مکئی یخنی (فش کارن سوپ( یا مرغی مکیئی یخنی(چکن کارن سوپ) طاقت کے ساتھ ساتھ نمکیات کی کمی پورا کر سکتے ہیں۔ نمانیاکی صورت میں آخری دو غذائیں بہت مفید ہوتی ہیں
6: بچے کا وزن گراف کے مطابق خود چیک کریں۔ اگر بچے کا وزن خطر ناک حد تک کم ہے تو فوراً معالج سے رجوع کیاجائے۔