فیس بُک کے بانی مارک زکربرگ نے اعتراف کیا ہے کہ میسنجر میں ہونے والی پرائیویٹ چیٹ کو فیس بک اسکین کرلیتا ہے۔ فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے مارک زکربرگ نے بتایا کہ میسنجر میں آنے والا ہر قسم کا مواد (پیغامات، وائس میسج، ویڈیوز، فوٹوز سب کو) ازخود نظام کے تحت اسکین کیا جاتا ہے۔ یہ نظام میسنجر میں بھیجے جانے والے ہر میسج کو فوری طور پر اسکین کرتا ہے تاکہ اس بات کا پتا لگایا جاسکے کہ شیئر ہونے والا پیغام فیس بک کمیونٹی کی پالیسیوں اور اصولوں کے برخلاف تو نہیں؟ اگر فیس بک کی مروجہ پالیسیوں کے خلاف کوئی بھی مواد اسکین ہوتا ہے تو اسے فوری طور پر بلاک کردیا جاتا ہے۔
بچوں کی یو ٹیوب میں نیا فیچر متعارف
دنیا کی ویڈیو اسٹریمنگ ویب سائٹ یوٹیوب نے اگرچہ چند سال قبل ہی بچوں کے لیے خصوصی ایپ متعارف کرا رکھی ہے، تاہم اس ایپ میں الگورتھم کو ایڈ کیا گیا ہے، یعنی یوٹیوب کی بچوں کے لیے بنائی گئی خصوصی ایپ ’’یوٹیوب کڈز‘‘ میں شامل مصنوعی ذہانت سے منسلک الگورتھم بچوں کو ازخود ایسی ویڈیوز دیکھنے کے لیے فراہم کرتی تھی جو جھوٹ اور فریب پر مبنی ہوتی تھیں۔ یوٹیوب کی اسی ایپ میں شامل الگورتھم کی جانب سے بچوں کو پُرتشدد اور نازیبا ویڈیوز بھی دیکھنے کے لیے تجویز کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایسے واقعات کے بعد اب ویڈیو اسٹریمنگ ویب سائٹ نے بچوں کے لیے الگورتھم فری لائٹ ایپ متعارف کرانے کا اعلان کردیا۔
فیس بُک کا بھی میسج ڈیلیٹ کا آپشن متعارف کرانے کا فیصلہ
فیس بُک نے صارفین کو محفوظ اور بہتر سہولت کی فراہمی کے لیے بھیجے گئے پیغامات کو حذف کرنے کے لیے ’اَن سینڈ‘ فیچر متعارف کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
واٹس ایپ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے فیس بک نے بھی بھیجے گئے پیغامات کو حذف کرنے کے لیے ایک نئے آپشن کی تیاری پر کام شروع کردیا ہے جو چند ماہ میں دنیا بھر کے تمام صارفین کے لیے دستیاب ہو گا۔ واٹس ایپ کے فیچر ’ڈیلیٹ فار ایوری ون‘ کی طرز پر فیس بک ’ان سینڈ‘ فیچر کو ڈیزائن کررہی ہے جس کا مقصد غلطی سے بھیجے گئے پیغامات کو وصول کنندہ کے لیے بھی حذف کرنا ہے۔ اس سے قبل فیس بک پر پیغام رساں اپنے پاس سے تو میسج کو ڈیلیٹ کرسکتا تھا لیکن پیغام وصول کرنے والے صارف کے پاس پیغام من و عن پہنچ جایا کرتا تھا اور اس وقت تک ڈیلیٹ نہیں ہوسکتا تھا جب تک وصول کنندہ خود اسے ڈیلیٹ نہیں کردیتا۔ جس پر فیس بک صارفین نے شکایات بھی درج کرائی تھیں، تاہم اب صارفین کے لیے خوشخبری ہے کہ وہ اپنے غلطی سے بھیجے گئے پیغامات کو ’ان سینڈ‘ آپشن کے تحت خود ہی ڈیلیٹ کرسکیں گے۔
کھیلو، کودو… بڑھاپے میں دماغی بیماریوں سے محفوظ رہو
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بچوں کو دوڑ اور ورزش کا عادی بنایا جائے تو کئی عشروں بعد بھی دماغی اور ذہنی صلاحیت پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس کا انکشاف چوہوں پر کیے گئے تجربات کے بعد کیا گیا جس میں کہا گیا کہ کم عمری میں کی جانے والی ورزش بڑھاپے میں یادداشت کی کمی کو ٹال سکتی ہے، اور کئی دماغی امراض کو روکنے کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بچے اگر ورزش کو معمول بنا لیں تو اس سے اُن کی سیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت یعنی ذہانت بھی بہتر ہوتی ہے جو بڑھاپے تک برقرار رہ سکتی ہے۔ یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے سائنس دان ڈاکٹر مارٹن ووجووز کہتے ہیں کہ ورزش نہ صرف بچوں کی صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہے بلکہ پوری زندگی اس کے مفید آثار نمایاں رہتے ہیں، یہاں تک کہ عمررسیدگی میں بھی یہ سیکھنے کی صلاحیت کو برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔