ششماہی ’’صحیفہ‘‘ لاہور

تبصرہ کتب
تبصرہ کتب

نام: ششماہی ’’صحیفہ‘‘ لاہور
(شمارہ 229,228) مکاتیب نمبر حصہ دوم
صدر مجلسِ ادارت: ڈاکٹر تحسین فراقی
مدیر: افضل حق قرشی
معاون مدیر: محمد ظہیر بدر
صفحات: صفحات 624 قیمت 580 روپے
رجسٹری سے680 روپے
عام ڈاک سے630روپے
ناشر: مجلسِ ترقی ادب۔ نرسنگھاداس گارڈن 2 کلب روڈ لاہور
فون نمبر-57 042-99200856
ای میل: majlis_ta@yahoo.com
ویب گاہ: www.mtalahore.com
ملنے کے پتے: ریڈنگز،12 کے، مین بلیوارڈ، گلبرگ 2، لاہور
کوآپرابک شاپ اینڈ آرٹ گیلری، شاہراہِ قائداعظم، لاہور
کتاب سرائے، غزنی اسٹریٹ اردو بازار، لاہور
مکتبہ تعمیرِ انسانیت، غزنی اسٹریٹ اردو بازار، لاہور
سنگِ میل پبلی کیشنز، لوئر مال، لاہور
مجلہ ’’صحیفہ‘‘ مجلسِ ترقی ادب لاہور کا علمی و ادبی مجلہ ہے جس کی روشن تاریخ ہے۔ اردو ادب اور تحقیق میں اس کی بہت خدمات ہیں اور ادبی صحافت میں بلند مقام کا حامل ہے۔ جب سے ڈاکٹر تحسین فراقی صاحب مجلسِ ترقی ادب کے ناظم مقرر ہوئے ہیں اُن کی زیر ادارت متعدد خاص نمبر شائع ہوئے ہیں جن کا تعارف ہم ہفت روزہ فرائیڈے اسپیشل میں کراتے رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں صحیفہ کے مکاتیب نمبر حصہ اول کا تعارف بھی ہم نے کرایا تھا۔
اب صحیفہ کا مکاتیب نمبر حصہ دوم شائع ہوا ہے جس کا تعارف ہم کرا رہے ہیں۔
مدیر صحیفہ (ahqarshi@gmail.com) تحریر فرماتے ہیں:
’’الحمدللہ کہ صحیفہ کے مکاتیب نمبر حصہ اول کو اہلِ علم نے سراہا اور علمی و ادبی حلقوں نے اسے پذیرائی بخشی۔
پیِشِ نظر شمارہ اسی کا تسلسل ہے اور یہ حصہ دوم ہے۔ اس میں مختلف شخصیات کے چار سو سے زائد مکاتیب شامل ہیں۔ ان میں سے چند ایک کے بارے میں لکھنا چاہوں گا۔
امیر مینائی (1900-1829ء) کے خطوط داغ، سرشار، ریاض خیر آبادی اور دیگر حضرات کے نام نہایت اہم ہیں۔ یہ خطوط روح پرور بھی ہیں اور بصیرت افروز بھی۔ چودھری جلال الدین اکبر (1988-1904ء) کے نام مختلف حضرات کے خطوط میں سے بالخصوص سید سلیمان ندوی، مولانا نصراللہ خاں عزیز اور یاس یگانہ چنگیزی کے خطوط اہمیت کے حامل ہیں۔ یگانہ کے ایک خط میں ایک رباعی درج ہے جو ’’کلیاتِ یگانہ‘‘ مرتبہ مشفق خواجہ میں بھی شامل نہیں۔ نیز ایک رباعی کا ابتدائی متن سامنے آیا ہے اور اس کے سنہ تصنیف کا حتمی تعین بھی ہوتا ہے۔ عبدالمجید قرشی (م 1949ء) بانی سیرۃ کمیٹی پٹی کے خطوط ہماری ملّی تاریخ سے متعلق ہیں۔ یہ خطوط سیرت کمیٹی (1949-1929ء) کے کام اور تاریخ کا احاطہ کرتے ہیں۔ مولانا حامد علی خاں (1995-1901ء) کے محمد احسن خاں کے نام خطوط گو نقشِ مکرر ہیں مگر ان میں غالب کے حوالے سے مباحث شامل ہیں اور بعض لغاتی، لسانی اور محاوراتی موشگافیاں بھی ہیں۔ بشریٰ رحمن کے نام خطوط میں حکیم محمد سعید کے خطوط سے دردِ دل عیاں ہے اور یہ دعوتِ فکر دیتے ہیں۔ مکاتیب بنام بشیر احمد ڈار میں عطیہ فیضی کے خطوط اہم ہیں۔ ان سے اندازہ ہوتا ہے کہ اقبال سے ان کی دلچسپی بدستور رہی۔ نیز انہوں نے کانگریسی سوچ کے اہلِ قلم کے مقابلے میں اکیڈمی آف اسلام کے جھنڈے تلے مسلمان مصنفین کی ایک کانفرنس کے انعقاد کا سوچا۔ بعض لکھنے والوں نے انہیں طیب جی خاندان کے دوسرے لوگوں کی طرح گاندھی جی کی تحریک کا ہم نوا لکھا ہے، اور بعض نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ انہوں نے تحریکِ آزادی میں گاندھی جی کے ساتھ دامے، درمے اور قدمے بھرپور تعاون کیا۔ ہوسکتا ہے کہ تحریک ترکِ موالات کے ضمن میں یہ درست ہو، لیکن ان خطوط سے تو وہ صورتِ حال نظر نہیں آتی۔ ڈاکٹر جاوید اقبال کے خطوط ان کے کیمبرج کے زمانۂ تعلیم کے ہیں۔ یہ خطوط ڈاکٹر صاحب کی اُس زمانے کی سوچ کے عکاس ہیں۔ اسی طرح دیگر حضرات کے خطوط بھی اپنے دامن میں قیمتی معلومات سموئے ہوئے ہیں اور بعض اپنے اسلوب کے حوالے سے نادرو یکتا ہیں۔
قارئین کرام کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ مکاتیب کا حصہ سوم بھی زیرِ ترتیب ہے جو ان شاء اللہ صحیفہ کی اشاعت جنوری تا مارچ 2018ء کے طور پر شائع ہوگا۔ جن حضرات کے پاس مشاہیر کے مکاتیب ہیں اُن سے درخواست ہے کہ وہ ان پر تعارف و حواشی لکھ کر ہمیں ارسال کردیں تاکہ وہ حصہ سوم کی زینت بن سکیں۔‘‘
اس اشاعت میں بہت سے نادر خطوط جمع ہوگئے ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔ ہم مکتوب نگار اور مکتوب الیہ کے اسماء اور ان کی تعداد درج کریں گے۔
مکاتیب امیر مینائی بنام فصیح الملک نواب مرزا داغ: 3، بنام رتن ناتھ سرشار:1، بنام ریاض خیر آبادی1، بنام بشیر احمد (والد جوش ملیح آبادی):1، بنام شیخ فصیح الزماں:1، بنام نواب عالمگیر خان:1۔
مکاتیب بنام چودھری جلال الدین اکبر۔ مرتبہ جناب محمد حنیف شاہد ،مکتوب نگار حضرات
وحید الدین سلیم1، فانی بدایونی 1، رضا علی وحشت 2، یگانہ چنگیزی 5، سید سلیمان ندوی 15، اصغر گونڈوی 1، جگت موہن لال رواں1، تاجور نجیب آبادی1، نصراللہ خاں عزیز7، عشرت رحمانی 1، صفدر مرزا پوری 2، قاضی جلال الدین1
مکاتیب بنام ماہر اقبالیات بشیر احمد ڈار۔ مرتبہ افضل حق قرشی۔ عطیہ فیضی کے دو خط، جگن ناتھ آزاد کا ایک خط، جسٹس (ر) ملک غلام علی کا ایک خط۔
مکاتیب بنام سید کشفی شاہ نظامی
مکتوب نگار حضرات
عبدالمجید قرشی 133، منیجر دفتر سیرت کمیٹی 3، محمد اقبال صابری 4، غلام رسول کاظم 20، منیجر اقبال صابری 1، غلام رسول کاظم 1، منیجر اخبار ایمان 7، حمید انور 8، عثمان قاسم1
مکاتیب مولانا حامد علی۔ مرتبہ ڈاکٹر تحسین فراقی
مولانا حامد علی بنام محمد احسن خان 15 خطوط، مولانا امتیاز علی عرشی بنام مولانا حامد علی خاں ایک خط۔
مکاتیب مشاہیر بنام پیرزادہ ابراہیم حنیف۔ مرتبہ جناب سفیر اختر۔ مکتوب نگار حضرات
مولانا رشید احمد سالم انصاری 3، سورج نرائن مہر2، سرچھوٹورام 2، میر غلام بھیک نیرنگ 1، مرزا حیرت دہلوی 1، عندلیب شادانی 1، علامہ عنایت اللہ مشرقی 1، حکیم نیرواسطی1، حامد الانصاری غازی1
مکاتیب بنام جناب ضیاء الدین لاہوری
مکتوب نگار حضرات
مولانا محمد منظور نعمانی8، سید الطاف علی بریلوی 2، مولانا عبدالقدوس ہاشمی2، جناب شبیر علی کاظمی3، حکیم محمود احمد برکاتی 11، سید ضمیر جعفری 2، محمد ایوب قادری 1، مولانا محمد یوسف لدھیانوی 1، شمیم احمد 2، ڈاکٹر ریاض الرحمن شروانی 1
مکاتیب بنام محمد اقبال مجددی
مکتوب نگار حضرات
ڈاکٹر عبداللہ چغتائی 3، معین الدین ندوی 3، ڈاکٹر مختار الدین احمد 13، محمد ایوب قادری 9، محمد اکبر الدین صدیقی 9، ضیاء الدین اصلاحی 1، اکبر علی خان عرشی زادہ1
مکاتیب بنام بشریٰ رحمن
رئیس احمد امروہوی 3، سید ضمیر جعفری 8، علی احمد تالپور5، صادق الخیری 4، قدرت اللہ شہاب 1، حکیم محمد سعید12، محشر بدایونی 1، اسلم فرخی 2، ابوالخیر کشفی 1، مشتاق احمد یوسفی1
مکاتیب ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام پروفیسر خورشید احمد 9 خطوط۔ مرتبہ ڈاکٹر ظفر حسین ظفر
مکاتیب بنام ڈاکٹر رؤف پاریکھ
مکتوب نگار حضرات
حکیم محمود احمد برکاتی، ڈاکٹر وزیر آغا 2، پروفیسر مرزا خلیل احمد بیگ 6، مشفق خواجہ 1، کرنل محمد خاں 2، مشتاق احمد یوسفی1، محمد خالد اختر4، لطیف الزماں خاں 1، ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی 1، خلیل الرحمن دائودی 1، شفیق الرحمن 2، کین ساکو مامیا1
مکاتیب مرزا ادیب بنام ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی 33 خطوط۔
مکاتیب ڈاکٹر جاوید اقبال بنام مولانا غلام رسول مہر 14 خطوط
مکاتیب بنام محمد یونس جاوید۔ مکتوب نگار حضرات
اشفاق احمد و بانو قدسیہ1، بانو قدسیہ2، مشفق خواجہ 7، سید ضیاء جالندھری 1، عبداللہ حسین 1، منشایاد 2، عزیز میرٹھی 1، آغا گل 1، مہرجیون 1، عطاء الحق قاسمی 1، اظہر جاوید 1
مکاتیب عبدالعزیز خالد بنام ارشد محمود ناشاد 46 خطوط
مکاتیب بنام سلیم الرحمن۔ مکتوب نگار حضرات
سہیل احمد خان 1، شان الحق حقی 1، مظہر علی سید 1، ابن حنیف 1، شوکت واسطی 3، انور احسن صدیقی 2، فاروق حسن 4، سمیع اللہ قریشی 4، قیصر تمکین 2، نذر الحسن صدیقی 6، وارث سرہندی 13
مکاتیب بنام پیر محمد طاہر حسین
ڈاکٹر جاوید اقبال دو خط، مجید امجد ایک خط
مکاتیب بنام فاطمہ حسن
منیر نیازی ایک خط، جگن ناتھ آزاد ایک خط
مکاتیب بنام زاہد حسین
مکتوب نگار حضرات
ڈاکٹر وزیر آغا1، احمد ندیم قاسمی 1، کرسٹینا اوسٹر ہیلڈ 1، آصف فرخی 1، احمد سہیل 1
بہت سے خطوط اپنے اندر علمی لوازمہ رکھتے ہیں، خاص طور پر ڈاکٹر محمد حمیداللہ کے خطوط بنام پروفیسر خورشید احمد، اور مکاتیب عبدالمجید قرشی کے 133 خطوط بنام سید کشفی شاہ نظامی اپنے اندر ایک تاریخ رکھتے ہیں۔ جناب بشیر احمد ڈار صاحب کے نام چار خطوط اہم ہیں۔ مناسب تو یہی تھا کہ ہم بہت سے خطوط سے اہم اقتباسات یہاں درج کرتے لیکن جگہ کی قلت کی وجہ سے یہ ممکن نہیں، لیکن ایک خط جسٹس (ر) ملک غلام علی صاحب بنام بشیر احمد ڈار ہم بطور نمونہ درج کرتے ہیں جو جناب بشیر احمد ڈار صاحب استفسارات کے جواب میں ہے۔
’’تاریخ 15/4/80
محترمی و مکرمی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
آپ کا عنایت نامہ تو مل گیا تھا۔ میرا خیال تھا کہ میں آپ کے سوالات کا ذرا تفصیلی جواب عرض کروں گا۔ لیکن میری صحت و مصروفیت کے پیش نظر ایسا ہوتا محال نظر آتا ہے۔ اس لیے مختصر جوابات ارسال ہیں۔
1۔ سونے، چاندی یا مالِ تجارت پر زکوٰۃ ان کی قیمتِ خرید کے لحاظ سے نہیں بلکہ موجودہ قیمت کے لحاظ سے ادا ہونی چاہیے۔ اس میں ائمہ سلف کا قریب قریب اتفاق ہے۔
2۔ نمازِ جنازہ کے بعد ہاتھ اٹھاکر دعا مانگ لینے کو میں تو مباح سمجھتا ہوں، اگر اسے بدعت کہا جائے تب بھی میرے نزدیک یہ بدعتِ ضلالہ یا بدعتِ محرمہ نہیں ہے۔ آپ نے شاید ملاحظہ فرمایا ہوگا کہ ’’الاعتصام‘‘ میں فرض نمازوں کے بعد مروجہ طریقے سے دعا کا مسئلہ زیرِ بحث ہے۔ دونوں طرف علمائے اہلِ حدیث ہیں جو فقہی اقوال نہیں بلکہ احادیث ہی سے استدلال کررہے ہیں۔ نمازِ جنازہ بھی نماز ہی کے زمرے میں شامل ہے اور خود حدیثِ صحیح میں اس کے لیے صلاۃ کے الفاظ وارد ہیں۔ نماز کے بعد جو اذکارِ مسنونہ صحیح احادیث میں وارد ہیں، ان میں تسبیح و تہلیل بھی ہے اور دعائیہ کلمات بھی ہیں۔ صحیحین میں اللھم لا مانع لما اعطیت… کی دعا آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور جب آپؐ پڑھتے تھے تو صحابہ کرامؓ بھی پڑھتے ہوں گے۔ باقی رہا ہاتھ اٹھانا، تو یہ آدابِ دعا میں شامل ہے۔ نمازِ استسقا کے بارے میں تو حضرت ابنِ عباسؓ سے مروی ہے کہ آنحضورؐ نے اس طرح ہاتھ دوسرے مواقع پر نہیں اٹھائے، تو اس کا بھی مطلب متعدد محدثین نے یہی لیا ہے کہ اتنے اونچے نہیں اٹھائے تھے کہ آپؐ کی بغلِ مبارک کی سفیدی بھی نظر آنے لگے۔ یہ وضاحت اسی حدیث میں ہے۔ پھر یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ بے شمار صریح منکرات، محرمات اور سئیات چار سُو رائج ہیں، ان کے خلاف تو ہم کوئی مؤثر آواز اٹھانے کی کوشش نہ کریں اور سارا زور اور توجہ اس سے نسبتاً کم تر اور ادنیٰ و آھؤن چیزوں ہی پر مرکوز کردیں۔
3۔ امت میں جو بڑے بڑے مسالک محدثین اور فقہا کے ہاں معمول بہ ہیں، میں ان سب کو صحیح سمجھتا ہوں۔ میرے نزدیک سب کے حق میں کتاب و سنت اور آثارِ صحابہ سے کچھ نہ کچھ دلائل موجود ہیں۔ جو حضرات جنازہ جہراً پڑھنے کے قائل ہیں، ان کا استنباط اُن احادیث سے ہے جن سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازے میں یہ دعائیں پڑھیں، وہ فرماتے تھے کہ دعائیں جہراً پڑھی گئی ہوں گی تب ہی سنی بھی گئی ہوں گی۔ دوسرے حضرات یوں استدلال کرتے ہیں کہ متعدد صحیح احادیث میں صرف تکبیرات کا ذکر ہے اور ساتھ دعائیں نہیں ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ تکبیریں تو جہری ہوں گی اور دعائیں سری ہوں گی، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے اوقات میں ان کی تعلیم دے دی ہوگی، یا تعلیم ہی کے نقطۂ نظر سے کبھی ان کو جہراً بھی پڑھ دیا ہوگا۔ بعض احادیث ایسی بھی ہیں جن سے دونوں طرح کا استدلال ہوسکتا ہے، مثلاً ایک صحابی غالباً حضرت انسؓ یا ابنِ عباسؓ نے جہراً نمازِِ جنازہ پڑھائی اور فرمایا کہ یہ میں نے اس لیے کیا کہ تم کو معلوم ہوجائے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نماز پڑھاتے تھے۔ اس سے بعض لوگوں نے تو یہ سمجھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جہری ہوتی ہوگی۔ بعض نے یہ سمجھا کہ نماز تو سری ہوگی لیکن صحابیٔ مذکور نے اس لیے جہراً پڑھی کہ لوگوں کو معلوم ہوجائے۔ شوافع کا مذہب یہ بھی ہے کہ دن کو پڑھی جائے تو سری ہو، اور رات کو پڑھی جائے تو جہری ہو۔
یہ آپ کے سوالات کا مختصر جواب ہے۔
خاکسار
غلام علی (منصورہ، لاہور)‘‘
مجلہ سفید کاغذ پر عمدہ طبع کیا گیا ہے۔ ان شاء اللہ مستقبل میں بطور ماخذ اور حوالہ مستعمل ہوگا۔