میٹ دی پریس کراچی پریس کلب کی ایک دیرینہ روایت ہے جس میں قومی سطح کے رہنماءکو اہم ایشوز پر گفتگو کی دعوت دی جاتی ہے۔ اس پس منظر میں رواں ہفتے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کو موجودہ ملکی اور بین الاقوامی صورتِ حال پر اپنی جماعت کے مو¿قف اور پروگرام پر بات کرنے کی دعوت دی گئی۔ سراج الحق جب کراچی پریس کلب تشریف لائے تو ان کے استقبال کے لیے کراچی پریس کلب کے صدر احمد ملک، جنرل سیکریٹری مقصود یوسفی سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ میٹ دی پریس پروگرام میں ملکی اور بین الاقوامی صورتِ حال پر خطاب اور صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے حالیہ ہونے والے سینیٹ کے الیکشن کے پس منظر میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ سینیٹ کے انتخابات میں کرپشن اور دولت کی ریل پیل کا نوٹس لیں اور ایوانِ بالا کے انتخابات کو شکوک و شبہات سے پاک کرنے کے لیے تمام منتخب سینیٹرز سے ایوان میں حلف اٹھانے سے قبل بیانِ حلفی لیا جائے کہ انھوں نے کامیاب ہونے کے لیے ووٹ خریدا ہے یا نہیں۔ جو سینیٹر بیانِ حلفی دینے کے لیے تیار نہ ہو اُس کو سینیٹ کا حلف نہ اٹھانے دیا جائے۔ جماعت اسلامی اپنے منتخب سینیٹرکو سب سے پہلے پیش کرے گی۔ کراچی کی نمائندگی کرنے والوں نے اپنے ووٹ فروخت کیے ہیں اور کراچی کی عزت اور مینڈیٹ کا سودا کیا ہے۔ عوام اُن سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ انھوں نے اپنا ووٹ کتنے میں فروخت کیا۔ ملک کو کرپشن فری بنانے کے لیے سیاست سے کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے۔ کمزور جمہوریت کا علاج مزید جمہوریت ہے۔ جمہوریت اور انتخابات مسائل کا واحد حل ہیں، اس کے سوا کوئی اور حل قبول نہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں گزشتہ 6 ماہ سے مسلسل اضافہ ہورہا ہے، اسے ہم مسترد کرتے ہیں، اس کی مذمت کرتے ہیں اور اس حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے لیے وکلا سے مشورہ کررہے ہیں۔ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ کراچی یوتھ الیکشن کے ذریعے نوجوانوں کی قیادت کو آگے لائیں گے اور نوجوانوں کو منظم اور متحرک کرکے ایک قوت اور طاقت بنائیں گے۔ اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ سینیٹ کے انتخابات میں ووٹ کی بنیاد پر الیکشن نہیں سلیکشن ہوا ہے، اغوا برائے تاوا ن کا کھیل کھیلا گیا ہے جو سیاست اور جمہوریت کے ماتھے پر بدنما داغ ہے۔ سیاسی و مالی کرپشن کے خاتمے کے لیے انقلابی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سپریم کورٹ میں ہم نے پاناما میں آنے والے 436 افراد کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے اپیل دائر کی تھی۔ ہمارا آج بھی یہی مو¿قف ہے کہ بلا امتیاز اور بے لاگ سب کا احتساب کیا جائے۔ نیب کے اندر 150سے زائد میگا اسکینڈل اور مقدمات موجود ہیں، لیکن نیب ان کے خلاف کچھ نہیں کررہا۔ کرپٹ عناصر سے کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر پلی بارگیننگ قوم کے ساتھ مذاق ہے۔ کسی ادارے کو قومی دولت لوٹنے والوں کو معاف کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ ایک ریٹائرڈ ایڈمرل کو امریکہ سے لایا گیا اور پلی بارگیننگ کرکے اُسے ملک کے اندر شہزادوں کی طرح پورے اعزاز کے ساتھ رکھا گیا۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی اور معاشی دہشت گرد ایوانوں، اداروں اور سیاست میں موجود ہیں، انھی لوگوں نے ملک کا بیڑا غرق کیا ہے، قومی اداروں کو تباہ و برباد کیا ہے۔ اسٹیل مل اور پی آئی اے جیسے نفع بخش اور حساس ادارے انھی لوگوں نے تباہ و برباد کیے۔ اسٹیل مل کے ملازمین کو 6 ماہ سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں۔ ملازمین کا استحصال کیا جارہا ہے لیکن اداروں کو تباہ و برباد کرنے والے چوروں اور ڈاکوو¿ں کو نہیں پکڑا جارہا۔ اسٹیل مل اور پی آئی اے کی نجکاری کی ہم نے پہلے بھی مخالفت اور مزاحمت کی تھی اورآئندہ بھی کریں گے۔ اسٹیل مل کے ملازمین کی تنخواہیں فی الفور ادا کی جائیں۔
سراج الحق نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سینیٹ انتخابات میں ایم کیو ایم نے کراچی کی عزت اور مینڈیٹ کو فروخت کیا جو کراچی کے عوام کے ساتھ بڑا سانحہ ہے، اور پیپلز پارٹی نے تو کمال ہی کردیا۔ زرداری کی ”کرامات“ نے اپنوں ہی کو نہیں بلکہ مخالفوں کو بھی رام کرلیا۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک کی واحد جماعت ہے جس کے اندر جمہوریت ہونے کا اعتراف قومی اور بین الاقوامی طور پر سب کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے ملک کی دیگر جماعتوں کے اندر جمہوریت نہیں ہے۔ ہم نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا تھا کہ جس طرح دیگر انتخابات اس کی نگرانی میں ہوتے ہیں اسی طرح انٹراپارٹی الیکشن بھی الیکشن کمیشن کی نگرانی میں کرائے جائیں۔ جمہوریت اور سیاست کے اندر دھونس، دھمکی، دھاندلی اور کرپشن ختم نہ کی گئی تو عوام کا ووٹ پر سے اعتماد اٹھ جائے گا۔ سپریم کورٹ کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو قسم کھانے کی ضرورت نہیں، اُن کے فیصلے شفاف اور بے لاگ ہونے چاہئیں، ایسا ہوگا تو پوری قوم اُن کی پشت پر ہوگی۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی آئندہ نسلوں کو کرپشن سے پاک پاکستان دیں۔
سراج الحق نے کہا کہ کراچی ملک کی معاشی اور نظریاتی شہ رگ ہے، عالمِ اسلام اور امت کا ترجمان شہر ہے، لیکن اسے ایک منصوبے کے تحت تباہ و برباد کیا گیا۔ کراچی کے شہری آج بجلی اور پانی سے محروم ہیں، سڑکیں تباہ ہیں، جگہ جگہ کچرے اور کوڑے کے ڈھیر ہیں، نوجوانوں کو روزگار میسر نہیں۔ اس سب کی ذمہ داری اُن لوگوں پر ہے جو یہاں 30سال سے مسلط ہیں، آج یہ آپس میں لڑرہے ہیں، اور عوام کے لیے نہیں بلکہ ذاتی مفادات کے لیے لڑرہے ہیں۔ جماعت اسلامی شہر میں متبادل قوت کے طور پر موجود ہے۔ عوامی مسائل پر جماعت اسلامی نے آواز اٹھائی ہے۔ کے الیکٹرک اور نادرا کے خلاف عوامی جدوجہد سے شہریوں کو ریلیف دلایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم کو موقع ملا تو ایک بار پھر عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان کی طرح عوام کی خدمت کریں گے،، کراچی کو ترقی وخوشحالی کی شاہراہ پر گامزن کریں گے، نوجوانوں کے ہاتھوں میں قلم اور کتاب دیں گے، اور ایک بار پھر کراچی کے سر پر امامت اور قیادت کا تاج رکھیں گے۔
کشمیر کے ایشو پر کشمیر کمیٹی کی کارکردگی سے متعلق سوال کے جواب میں امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ”کشمیر حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، اس لیے مسئلہ کشمیر کے نام پر جتنی بھی کمیٹیاں بنادی جائیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ حکومت مسئلہ کشمیر کو نظرانداز نہ کرے۔ پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان کو واچ لسٹ میں رکھنے اور مستقبل میں اس کے مضمرات کے حوالے سے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ واچ لسٹ میں پاکستان کا نام آنا ہماری خارجہ پالیسی اور وزارتِ خارجہ کی ناکامی ہے۔ شام کی موجودہ صورت حال پر کیے گئے سوال پر امیر جماعت کا کہنا تھا کہ ہم شام کے معاملے میں غافل نہیں ہیں اور جماعت اسلامی الخدمت کی صورت میں شام کے لوگوں کے لیے کام کررہی ہے۔ مجلس عمل کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل بحال ہوچکی ہے، 12مارچ کو سربراہی اجلاس ہوگا جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ دینی جماعتوں کے سارے ووٹ ایک صندوق میں ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ہر پاکستانی سی پیک کو کامیاب ہوتا دیکھنا چاہتا ہے، یہ بہت اچھا اور مثبت منصوبہ ہے۔ ضروری ہے کہ اس میں کمزور و پسماندہ علاقوں کو بھی حصہ دیا جائے۔
میٹ دی پریس سے کراچی پریس کلب کے صدر احمد خان ملک اور سیکریٹری مقصود یوسفی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، سیکریٹری کراچی عبدالوہاب، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری، مرکزی میڈیا کوآرڈی نیٹر سرفراز احمد اور دیگر بھی موجود تھے۔ کراچی پریس کلب کے صدر احمد خان ملک نے سراج الحق کو کراچی پریس کلب کا سوینیر پیش کیا، جبکہ جوائنٹ سیکریٹریز نعمت خان اور عارف ہاشمی نے سراج الحق کو گلدستہ پیش کیا۔