صحافی و دانشور محمد صدیق بلوچ کی یاد میں تعزیتی ریفرنس

منیر عقیل انصاری
کراچی پریس کلب کے زیراہتمام معروف صحافی و دانش ور محمد صدیق بلوچ کی یاد میں کراچی پریس کلب میں تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا. جس کی صدارت کراچی پریس کلب کے صدر احمد خان ملک نے کی، جب کہ مہمانِ خاص میں سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن اور وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ میر حاصل بزنجو تھے۔ تعزیتی ریفرنس میں صدیق بلوچ کے صاحبزادے عارف بلوچ، سینئر صحافی ادریس بختیار، سابق سیکریٹری علاء الدین خانزادہ، سابق صدور امتیاز خان فاران، فاضل جمیلی، طاہر حسن خان، پروفیسرڈاکٹر توصیف احمد خان، سینئر صحافی سرفراز احمد، عابد علی سید، یوسف مستی خان، سعید سربازی، ماسٹر یار محمد اور رمضان بلوچ سمیت دیگر نے شرکت کی۔ تعزیتی ریفرنس سے سابق امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے مرحوم صدیق بلوچ کی صحافتی، سیاسی اور ادبی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ صدیق بلوچ سیاست اور صحافت کے میدان میں ایک دلیر انسان تھے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورت حال میں نظریاتی لوگوں کو ایک جگہ جمع ہوکر اپنے نظریات کو پھیلانے کی ضرورت ہے۔ نظریاتی لوگ قوم کے خیر خواہ اور ہماری آنے والی نسلوں کی بہترین تربیت کرسکتے ہیں۔ صدیق بلوچ اپنے شعبے میں ایک مضبوط انسان تھے، انہوں نے صحافت اور سیاست میں بھرپور طریقے سے لوگوں کی رہنمائی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں نظریاتی لوگوں کی کمی کی وجہ سے زندگی کے ہر شعبے میں ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہے۔ نظریاتی لوگ معاشرے کے خیر خواہ ہوتے ہیں، بڑے سے بڑے مسائل اپنے اوپر سہہ لیتے ہیں۔ قوم کا مستقبل نظریاتی لوگوں سے وابستہ ہے، صدیق بلوچ بھی نظریاتی انسان تھے۔ وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ صدیق بلوچ اور جام ساقی کی وفات پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا المیہ ہے۔ صدیق بلوچ کی سیاسی زندگی صحافتی زندگی سے زیادہ طویل تھی۔ صدیق بلوچ نے صحافت میں بھی ہمیشہ متوسط طبقے کے مسائل کو اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدیق بلوچ کی کاوشوں سے بڑی تعداد میں بلوچ نوجوان صحافت سے وابستہ ہوئے اور شعبہ صحافت میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ صدیق بلوچ کا نام صحافتی دنیا میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ کراچی پریس کلب کے سیکریٹری مقصود یوسفی نے کہا کہ صدیق بلوچ ایک نڈر صحافی تھے۔ ان کے انتقال سے صحافت کا ایک ستارہ غروب ہوگیا ہے اور صحافت ایک عظیم انسان سے محروم ہوگئی ہے۔ صدیق بلوچ آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں اور ان کی صحافتی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ کراچی پریس کلب کے صدر احمد خان ملک نے تعزیتی ریفرنس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صدیق بلوچ ایک سچے صحافی تھے اور صحافت میں بڑی بہادری کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیتے رہے۔ صدیق بلوچ نے حقائق پر مبنی رپورٹنگ کی، ان کے انتقال کے بعد اس خلا کو پُر کرنا مشکل ہے۔ پاکستان ایک سچے صحافی اور دانشور سے محروم ہوگیا ہے۔
پنے اسکول سسٹم کے بچوں سے چاہتے کیا ہیں؟