اب تک ہم ذیابیطس یا شوگر کے مرض کو ٹائپ ون یا ٹائپ ٹو ذیابیطس میں تقسیم کرتے آرہے ہیں، لیکن ماہرین نے ذیابیطس کی مزید ذیلی اقسام دریافت کی ہیں جس سے اس مرض کے علاج میں بہت مدد مل سکے گی۔ اب سویڈن اور فِن لینڈ کے ماہرین نے ٹائپ ٹو ذیابیطس کی مزید چار ذیلی اقسام دریافت کی ہیں۔ لیونڈ یونیورسٹی سے وابستہ ان ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ اس سے ذیابیطس کی عالمی وبا کو قابو کرنے میں مدد ملے گی اور مریضوں کے مرض کے لحاظ سے ذیابیطس کے علاج کی راہ ہموار ہوسکے گی۔ذیابیطس کی نئی درجہ بندی کے تحت ٹائپ ون ذیابیطس کو ’شدید خود امنیاتی ذیابیطس‘ یا “severe autoimmune diabetes” کا نام دیا گیا ہے، جبکہ ٹائپ ٹو کو چار زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں سے دو شدید اور دو درمیانے درجے کے امراض ہیں۔ پہلی یعنی انسولین کی شدید کمی والی ذیابیطس اُن لوگوں میں ہوتی ہے جن کے خون میں شکر کی زائد مقدار ہو، لبلبہ کم انسولین بناتا ہو، اور انسولین مزاحمت یا ریزسٹنس درمیانے درجے کی ہو۔دوسری قسم کو انسولین سے شدید مزاحمت والی ذیابیطس کا نام دیا گیا ہے جس میں مریض موٹاپے کا شکار ہوتا ہے اور اس کا جسم انسولین سے شدید مزاحمت رکھتا ہے۔ اس کیفیت میں جسمانی خلیات انسولین کو بھرپور انداز میں استعمال نہیں کرتے اور اس سے خون میں شکر بڑھتی جاتی ہے۔
واٹس ایپ میں صارفین کے لیے اہم اپ ڈیٹ
اگرآپ واٹس ایپ پر غلطی سے پیغام بھیجنے کے بعد سات منٹ میں ڈیلیٹ نہیں کرپاتے تو اب فکرمت کریں کیونکہ کمپنی نے اس کے لیے وقت بڑھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔خیال رہے کہ واٹس ایپ نے دنیا بھر میں صارفین کے لیے غلطی سے بھیجے جانے والے پیغامات ڈیلیٹ کرنے کا فیچر گزشتہ سال متعارف کرایا تھا، جس کے تحت بھیجے جانے والے پیغام کو سات منٹ کے اندر ڈیلیٹ کرنا ہوتا ہے۔مگر اب واٹس ایپ نے ڈیلیٹ فار ایوری ون فیچر کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے بھیجے جانے والے پیغام کو 68 منٹ 16 سیکنڈ تک ڈیلیٹ کرنے کا موقع فراہم کردیا ہے، کم از کم بیٹا ورژن میں تو یہ اپ ڈیٹ سامنے آچکی ہے۔واٹس ایپ کی اپ ڈیٹس پر نظر رکھنے والی سائٹ WABetaInfo کے مطابق یہ فیچر اس وقت اینڈرائیڈ بیٹا ورژن 2.18.69 میں دستیاب ہے اور بہت جلد عام صارفین کے لیے بھی ریلیز کردیا جائے گا۔دوسری جانب واٹس ایپ کی جانب سے فارورڈڈ میسج کے فیچر پر بھی کام کیا جارہا ہے جو کہ صارفین کو کسی پیغام کو فارورڈ مارک کرنے میں مدد دے گا۔اسی طرح گروپس کے لیے نئی گروپ ڈسکرپشن پر بھی کام کیا جارہا ہے، جس میں صارفین گروپ کے نام پر کلک کرکے اس میں ڈسکرپشن کا اضافہ کرسکیں گے۔
باسی کھانے دوبارہ گرم کرکے استعمال نہ کریں
بیمار ہونے کی ایک آدھ نہیں بلکہ بہت سی وجوہ ہیں، جن کے سبب بیماریاں پیدا ہوتی ہیں اور ایک اچھا خاصا صحت مند انسان بیمار ہوجاتا ہے۔ بیمار ہونے کی یہ وجوہ کہیں باہر سے نہیں آتیں، بلکہ یہ تو تقریباً ہم سب کے گھروں کے اندر ہی موجود ہیں۔
ایک وجہ تو ایسی فوڈ یا کھانے ہیں جن کو بار بار گرم کرکے استعمال کرنے سے گھروں میں طرح طرح کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ اس کی مثال یہ دی جاسکتی ہے کہ آج کل آلو ہم سبھی کے گھروں میں بہت زیادہ پکائے جاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آلو کے سالن کو بار بار گرم کرکے کھانے سے اس میں ایک ایسا خطرناک بیکٹریا پیدا ہوجاتا ہے جس سے آلو والا سالن ایک خطرناک زہر میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ اس سے ایک طرف تو جسمانی کمزوری پیدا ہوتی ہے، پھر نظر بھی کمزور ہوجاتی ہے، چلنے میں پریشانی ہوتی ہے اور بڑھتی عمر میں لقوے کا بھی خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔ گویا ایسی بیماریاں پھیلتی ہیں اور ہمیں پتا بھی نہیں چلتا کہ ان بیماریوں کی یہ وجہ ہے۔ دوسری بڑی غلطی جو سب خواتین بہت زیادہ اور مسلسل کرتی ہیں، وہ یہ ہے کہ ایک بار جس تیل کو گرم کرکے اس میں پکوڑے تل لیے جاتے ہیں، اسی تیل کو دوبارہ گرم کرکے دوسری ڈشز کی تیاری میں استعمال کرلیا جاتا ہے۔ بلاشبہ یہ عمل صحت کے لیے بہت نقصان دہ ہے اور اسی کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر، ہارٹ اٹیک اور کینسر جیسی مہلک بیماریاں بھی پیدا ہوجاتی ہیں۔ جب ہم ان بیماریوں میں سے کسی بیماری کی لپیٹ میں آجاتے ہیں تو حیران ہوکر یہ سوچتے ہیں کہ ایسا کیوں اور کیسے ہوا! حالاں کہ ہمارے گھر میں کوئی سگریٹ نہیں پیتا، اور نہ ہی کوئی نشہ کرتا ہے، پھر بھی یہ بیماری ہمارے گھر تک کیسے پہنچی! اس کے ساتھ ساتھ تیسری غلطی جو ہم کرتے ہیں، وہ یہ ہے کہ جب رکھے رکھے ہماری چائے ٹھنڈی ہوجاتی ہے تو ہم اسے گرم کرکے دوبارہ پی لیتے ہیں۔ یہ عادت جگر کو خراب اور خون کی نالیوں کو موٹا کردیتی ہے، جو بعد میں دل کے امراض کا سبب بنتا ہے۔ عام طور پر لوگ ٹھنڈے چاول بھی گرم کر کے کھاتے ہیں۔ چاول کو پہلی بار پکاتے وقت ان میں ایسے بیکٹریا بنتے ہیں جو دوبارہ گرم کرنے پر تعداد میں دگنے ہوجاتے ہیں۔ یہ پیٹ کو خراب کرتے ہیں اور پھر پیٹ مسلسل خراب رہنے لگتا ہے۔ اسی طرح چکن کو دوبارہ گرم کرکے استعمال نہ کریں، کیوں کہ دوبارہ گرم ہونے سے یہ ہضم نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ پالک کو دوبارہ گرم کرنے سے اس میں موجود نائٹرٹ خطرناک زہر بن جاتا ہے جو کینسر کا سبب بنتا ہے۔
جو لوگ انڈے شوق سے کھاتے ہیں، ان کو شاید معلوم نہ ہو کہ انڈے کو دوبارہ گرم کرنے سے اس میں وہ جراثیم پیدا ہوتے ہیں جو نظام ہضم کو خراب کردیتے ہیں، اس سے جسم میں متعدد بیماریاں بنتی ہیں۔ اگر آپ چقندر شوق سے کھاتے ہیں تو جان لیں کہ یہ بھی دوبارہ گرم کرنے سے جسم میں ایسی بیماریاں پیدا کرتا ہے جن کا علاج بہت مشکل بلکہ ناممکن ہوتا ہے۔