کسی انسان کی موت کے 24 گھنٹے بعد پورے جسم کی بافتوں (ٹشوز) میں جینیاتی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔ اس پورے پیٹرن کو سمجھتے ہوئے ماہرین نے وفات پانے والے کئی لوگوں کی موت کا اصل وقت معلوم کرنے میں حیرت انگیز کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ معرکۃ الآرا تحقیق ہفت روزہ سائنسی جریدے نے 13 فروری کو شائع کی ہے جس میں اس عمل کو تفصیل سے پیش کیا گیا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ ہلاکت کا فوری مطلب جینیاتی موت نہیں ہوتی، مثلاً زیبرا فش اور بعض چوہوں کے جین مرنے کے چار دن بعد بھی سرگرم رہتے ہیں۔ موت کے بعد انسانی جسم کے بعض ٹشوز میں جینیاتی سرگرمی بڑھ جاتی ہے۔ اس طرح ان تبدیلیوں کو دیکھ کر مرنے کے وقت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اس نئی تحقیق میں ڈی این اے کے ساتھ عمل کرنے والے آر این اے میں تبدیلیوں کو نوٹ کیا گیا ہے۔
پوسٹ مارٹم کرنے والوں کے لیے یہ تکنیک انتہائی مددگار ثابت ہوسکتی ہے، تاہم فوت ہونے والے شخص کے کئی عوامل اس کے جینیاتی اظہار پر اثرانداز ہوسکتے ہیں اور ماہرین اب اسی چیلنج کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔