پاکستان نے بھارت کے ساتھ اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے فوجی عدالت سے سزا یافتہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے تعلق رکھنے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے اُس کی اہلیہ اور والدہ کی دفتر خارجہ میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کی موجودگی میں ملاقات کرادی۔ اس موقع پر دفترخارجہ کی ڈائریکٹر انڈین ڈیسک ڈاکٹر فریحہ بگٹی بھی موجود تھیں۔ کلبھوشن یادیو کی اہلیہ چیتنا یادیو اور والدہ اوانتی یادیو بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کے ہمراہ نجی ایئرلائنز کی پرواز ای کے 612 کے ذریعے بھارت سے اسلام آباد پہنچیں۔ بھارتی جاسوس کے اہلِ خانہ کو سخت سیکورٹی میں بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے بھارتی ہائی کمیشن پہنچایا گیا جہاں انہیں بھارتی ہائی کمیشن کے حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی، بعد ازاں انہیں دفتر خارجہ پہنچایا گیا۔ دفتر خارجہ کے اولڈ بلاکس میں بھارتی جاسوس کلبھوشن سے اس کے اہلِ خانہ کی مخصوص کمرے میں ملاقات کرائی گئی جہاں شیشے کے ایک طرف جاسوس کلبھوشن اور دوسری طرف اس کی والدہ اوانتی اور بیوی چیتنا یادیو موجود تھیں۔ کلبھوشن نے اپنے اہل ِخانہ سے انٹرکام کے ذریعے بات چیت کی جس کی ریکارڈنگ بھی کی گئی۔ جاسوس کلبھوشن کی والدہ، اہلیہ اور بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ ایک بج کر 25 منٹ پر دفتر خارجہ پہنچے، جس کے بعد انہیں قیام گاہ میں بٹھایا گیا اور مکمل سیکورٹی چیکنگ کے بعد 2 بج کر 18 منٹ پر مخصوص کمرے میں لے جایا گیا جہاں جاسوس کلبھوشن یادیو پہلے سے موجود تھا، اور یہ ملاقات 2 بج کر 58منٹ پر ختم ہوئی۔ ملاقات کے بعد بھارتی جاسوس کی والدہ اور اہلیہ دفتر خارجہ سے باہر آئیں اور کچھ دیر گاڑی کا انتظار کیا، اس موقع پر بھارتی جاسوس کی والدہ نے پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کو پرنام کیا اور ملاقات کرانے پر پاکستانی حکام، دفتر خارجہ اور ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا شکریہ ادا کیا۔ اس سے قبل بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو انتہائی سخت سیکورٹی میں اہلِ خانہ سے ملاقات کرانے کے لیے پرائیویٹ گاڑی میں دفتر خارجہ کے عقبی دروازے سے لایا گیا۔
کلبھوشن پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کا چہرہ ہے جو 17 بار پاکستان، بھارت آیا اور گیا، اور کئی مائوں کو اپنے بیٹوں اور بیٹیوں سے محروم کیا۔ کلبھوشن کی اپنے اہلِ خانہ سے یہ آخری ملاقات نہیں ہے۔ یہ ملاقات قونصلر رسائی کے تناظر میں نہیں بلکہ انسانی بنیادوں پر کرائی گئی۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس ملاقات کی جو تفصیلات بیان کی ہیں اس کے مطابق کلبھوشن کی اُس کی اہلیہ اور والدہ کے ساتھ ملاقات انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کرائی گئی ہے۔ ملاقات کے کمرے میں نصب شیشہ ساؤنڈ پروف تھا اور بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر بھی ان کے درمیان ہونے والی گفتگو نہیں سن سکتے تھے، اگر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو بات چیت کا موقع دیتے تو یہ قونصلر رسائی ہوجاتی۔ کیونکہ یہ قونصلر رسائی نہیں تھی اس لیے بطور مبصر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر موجود رہے۔ اس ملاقات کے حوالے سے پاکستان نے بھارت کو پہلے بتا دیا تھا کہ ملاقات میں فزیکل کنٹیکٹ کی اجازت نہیں ہوگی، اہلِ خانہ کی ملاقات کا دورانیہ 30 منٹ تھا لیکن کلبھوشن کی درخواست پر انہیں مزید 10 منٹ دیئے گئے۔ کلبھوشن سے ملاقات کے لیے آنے والے اہلِ خانہ کے چہروں پر اطمینان تھا اور انہوں نے پاکستان سمیت انفرادی طور پر سب کا شکریہ بھی ادا کیا۔ ملاقات سے قبل کلبھوشن کا جرمن ڈاکٹر سے طبی معائنہ کرایا گیا اور رپورٹس کے مطابق وہ طبی اعتبار سے بالکل تندرست ہے، پاکستان نے یہ بھی انتظام کررکھا تھا کہ کلبھوشن کے اہلِ خانہ کی یہاں میڈیا سے بات چیت کرائی جائے لیکن بھارت اس پر رضامند نہیں تھا، دفتر خارجہ نے دونوں خواتین کی دفتر خارجہ میں موجودگی کی تصویر بھی جاری کی کہ ہم نے اپنا وعدہ پورا کردیا ہے کہ پاکستان نے بھارت کو 10 نومبر کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے گرفتار افسر کلبھوشن یادیو کی اہلیہ سے اس کی ملاقات کرانے کی پیشکش کی تھی، گزشتہ ماہ 18 نومبر کو بھارت کی جانب سے پاکستان کو اس پیشکش کا جواب موصول ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ انسانی حقوق کی بنیاد پر کلبھوشن کی والدہ بھی اپنے بیٹے سے ملاقات کی حق دار ہیں اس لیے پاکستان پہلے والدہ کو ویزا فراہم کرے جن کی درخواست پاکستانی ہائی کمیشن کے پاس موجود ہے۔ 24 نومبر کو یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ بھارت کلبھوشن یادیو سے ملاقات کے لیے ان کی اہلیہ کے ہمراہ اپنے ایک اہلکار کو بھیجنا چاہتا ہے۔ بھارت کی جانب سے کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی حاصل کرنے کے لیے 15 مرتبہ پاکستانی دفتر خارجہ سے درخواست کی گئی اور ہر مرتبہ پاکستان نے اس درخواست کو مسترد کردیا۔14 دسمبر کو ترجمان دفتر خارجہ کا بیان سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ بھارت نے کلبھوشن یادیو کی بیوی اور والدہ کی ملاقات سے متعلق پاکستانی پیش کش قبول کرتے ہوئے انہیں 25 دسمبر کو پاکستان بھجوانے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
پاکستان نے بھارت سے کلبھوشن یادیو کے اہلِ خانہ کی معلومات طلب کیں، تاہم نئی دہلی کی جانب سے معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ یاد رہے کہ را کے لیے کام کرنے والے بھارتی نیوی کے حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 3 مارچ 2016ء کو بلوچستان کے علاقے سے گرفتار کیا تھا۔ بھارتی جاسوس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اعتراف کرلیا تھا کہ اسے را کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے منصوبہ بندی اور رابطوں کے علاوہ امن کے عمل اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جاری کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ کلبھوشن یادیو کو پاکستان کی فوجی عدالت نے رواں سال اپریل میں دہشت گردی اور جاسوسی کے جرائم میں سزائے موت سنا دی تھی جس کی توثیق پاک فوج کے سربراہ نے کی تھی۔ رواں برس 10 مئی کو بھارت نے ’را‘ کے جاسوس کو سزائے موت سنانے کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کا فیصلہ کیا اور عالمی عدالت سے اس کیس کو ہنگامی نوعیت کا قرار دے کر اس پر فوری سماعت کے لیے درخواست کی۔ بعد ازاں 18 مئی کو عالمی عدالتِ انصاف نے بھارت کی اپیل پر عبوری فیصلہ سنایا اور حکم امتناع جاری کرتے ہوئے پاکستان کو ہدایت کی کہ اس کیس کا مکمل فیصلہ آنے تک کلبھوشن کی سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا جائے۔ یہ کیس عالمی عدالت انصاف میں اب بھی زیر التوا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق جاسوس کلبھوشن نے مہران بیس پر حملے میں کالعدم تحریک طالبان کی مدد، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے متعدد اہلکاروں پر کوئٹہ اور تربت میں حملوں کا بھی اعتراف کیا۔ کلبھوشن یادیو پاکستان میں رنگے ہاتھوں پکڑا گیا اور اس نے پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کا اعتراف کیا، جب کہ اسے مقدمے میں صفائی کا پورا موقع دیا گیا۔ کلبھوشن یادیو سے متعلق کیس عالمی عدالتِ انصاف میں ہے جہاں اس حوالے سے پاکستان نے 13 دسمبر کو اپنا مؤقف جمع کرادیا ہے۔
اہلیہ کے جوتے سے جاسوسی آلہ برآمد
کلبھوشن یادیو جاسوسی کے الزام میں بلوچستان سے گرفتار ہوا۔ اسے جاسوسی کے الزام میں نہیں بلکہ اعترافِ جرم پر سزائے موت کا حکم سنایا گیا ہے۔ کلبھوشن سدھیر یادیو ’مبارک حسین پٹیل، کے نام سے بلوچستان میں کام کررہا تھا۔ وہ پاکستان میں دہشت گردی کے کئی واقعات میں سہولت کار رہا ہے۔
کلبھوشن 16 اپریل1970ء کو سنگلی بھارت میں پیدا ہوا، اس کا والد ممبئی پولیس میں ملازم تھا اور کلبھوشن خود بھارتی نیوی میں کمانڈر ہے۔ مہاراشٹر ممبئی سے اس کا تعلق ہے۔ اس کی اہلیہ اور والدہ ملاقات کے لیے اسلام آباد آئیں جہاں دفتر خارجہ میں ان کی ملاقات کرائی گئی۔ وہ ایک شال کلبھوشن کے لیے لائیں۔ دفتر خارجہ میں سیکورٹی کے پیش نظر ان کا لباس تبدیل کرایا گیا، جیولری چیک کی گئی، جوتے بھی چیک کیے گئے جس میں جاسوسی کا ایک آلہ برآمد ہوا ہے۔ اس کی مزید تحقیقات کرائی جارہی ہے۔ یہ تمام اشیاء کلبھوشن کی اہلیہ کو واپس کی جاچکی ہیں۔