کتاب : آقائے مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم(نعتیہ دیوان)
نعت گوشاعر : گہر اعظمی
پتا : 21۔ڈی اسٹریٹ فیز5 ،ڈی۔ ایچ۔ اے، کراچی
فون : 0321-2664586
ہدیہ : 250 روپے
ناشر جہان حمد پبلی کیشنز، نوشین سینٹر، اردو بازار، کراچی0300-2831089
حُبِّ رسول اور حرمتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ایمان کا جزو ہے، اور حفاظتِ ناموسِ رسالت ہمارا فرضِ عین ہے، جس سے مفر ناممکن ہے۔
عصرِ حاضر میں نعت گوئی اور فروغِ نعت کے حوالے سے تابناک اور شاندار تاریخ رقم ہورہی ہے جو اپنی مثال آپ ہے۔ عصرِ حاضر میں نعتیہ مجموعوں کی اشاعت بلاشبہ اس دور کا ایک روشن ترین باب ہے۔ نعتیہ مشاعروں کی روایت قدیم ہے لیکن عصر حاضر میں نعتیہ مشاعروں کا انعقاد بھی بڑے پیمانے پر طرحی اور غیر طرحی دونوں انداز میں کیا جا رہا ہے۔ تاریخِ نعت ایسی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ نعت شریف، تمام اصناف میں کہی جارہی ہے۔ ہائیکو کے علاوہ نعتیہ نظمیں اور نثری نعت بھی کہی جارہی ہے۔ شعرائے کرام نے ان تمام اصناف میں کامل مجموعہ ہائے نعت شائع کرکے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلمسے اپنی عقیدت و محبت کا اظہار کیا ہے۔
عصرِحاضر کے ممتاز منظوم سیرت نگار گہراعظمی کا نعتیہ دیوان ’’آقائے مدینہ‘‘ برائے تبصرہ موجود ہے۔ ان کا پہلا نعتیہ مجموعہ ’’مدینے کی مہک‘‘ تھا۔ اس کے بعد ’’ثنائے رسولؐ‘‘، ’’خیرالبشرؐ‘‘ ، ’’میرے رسولؐ‘‘، ’’سرورِ کائناتؐ‘‘، ’’محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ اور حمد و نعت کے کئی مجموعے شائع ہوئے اور پسند کیے گئے۔
گہراعظمی کا نام نعتیہ ادب میں کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ انھوں نے اپنی نعت نگاری کو قرآن و حدیث کی روشنی سے ہم کنار کرنے کی سعی کی ہے۔ ان کی تحریر کردہ منظوم ’’سیرتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ اہلِ علم و قلم سے پسندیدگی کی سند حاصل کرچکی ہے۔ ان کے مجموعہ نعت ’’حضورؐ میرے‘‘ کو وزارتِ مذہبی امور کی جانب سے ’’ سیرت ایوارڈ‘‘ وزیراعظم ظفر اللہ خان جمالی نے 2003ء میں اپنے دستِ مبارک سے پیش کیا۔
ان کے نقشِ قدم پہ چل کر ہی
آساں گزرے گا دن قیامت کا
ماورا حدِّ عقلِ انساں سے
ذکر معراج کی مسافت کا
کفر کے ظلمت کدے میں نورِ ایماںکے چراغ روشن کرنے والے شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح سرائی کرتے ہوئے گہراعظمی رطب اللساں ہیںکہ:
سارے انسانوں میں وہ عالی نسب، عزت مآب
رحمتہ للعالمیں کا ان کو حاصل ہے خطاب
گم رہی اور بے یقینی کا یہ دنیا تھی شکار
آپؐ کی بعثت سے آیا اس میں یکسر انقلاب
شیریں لہجہ، خوش بیاں، خوش طبع اور شیریں زباں
موہ لیتا تھا ہر اک سامع کا دل حُسنِ خطاب
ہوتا ہے شامل فرشتوں کے وظائف میں بھی یہ
اے گہرؔ پڑھنا درودِ آقاؐ پہ ہے کارِ ثواب
حدیثِ قدسی سے یہ بات ثابت ہے کہ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم وجہ کائنات ہیں۔ اس مفہوم کو گہراعظمی منظوم پیرائے میں کس خوبصورتی سے بیان کرتے ہیں اور ان کے اسوۂ حسنہ اور اقوال کو سرمایہ حیات قرار دیتے ہیں:
روزِ ازل سے تابہ ابد وجہ کائنات
لاریب صرف احمدِ مرسل نبیؐ کی ذات
جنت نظیر آپؐ کے اعمال سر بسر
اقوال سارے آپؐ کے سرمایۂ حیات
جن کے باقی نہ رہ گئے وارث
ان کے لاریب آپؐ تھے وارث
انؐ کا احسان یہ عظیم گہرؔ
ہم جو قرآن کے بنے وارث
چھوٹی بحر میں رواں اور پُراثر کلام لکھنا کوئی آسان کام نہیں ہے لیکن قادر الکلام شاعر گہراعظمی کو یہ شرف حاصل ہے کہ چھوٹی بحر اور سہل ممتنع میں ردیف کاغذ کے ساتھ نعت کے خوبصورت اشعار پیش کیے ہیں:
اس پہ لکھا ہے اک درودِ پاک
میرے دکھ درد کی دوا کاغذ
نعت لکھنے کو یہ حسین قلم
ہے مرے پاس خوش نما کاغذ
ذکر اللہ اور محمدؐ سے
کتنا لگتا ہے یہ بھلا کاغذ
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے غلاموں کے جذبۂ حُبِّ نبی کو آزمانے کے لیے دشمنانِ دینِ اسلام، منافقین اور اغیار صدیوں سے مذموم ہتھکنڈے اور حرکتیں اختیار کرتے آئے ہیں تاکہ دینِ اسلام اور داعیِ اسلام کو زک پہنچا سکیں، لیکن غلامانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جذبے کی صداقت اور ایثار کے ذریعے اسے ناکام بنایا۔
فیضانِ عشق ان کا ہے تیار ہیں غلام
ناموسِ مصطفیؐ پہ کٹانے کو اپنے سر
ذات ان کی عقلِ کُل، دانائے راز
نور سے سینہ مزین، دل گداز
روزِ روشن کی طرح وا کر دیے
زندگی کے آپؐ نے پوشیدہ راز
گہر اعظمی کی نعتیہ شاعری کے سفر میں قرآن و حدیث کی روشنی ساتھ ساتھ سفر کرتی ہے:
آپؐ عالی مرتبت، عالی نسب، عالی دماغ
ربّ نے یہ ارشاد فرمایا کہ ہیں روشن چراغ
رہبری پہنچائے ان کی منزلِ مقصود تک
آپؐ کی تقلید کا ہے ماحصل، جنت کا باغ
فضلِ ربی سے گہرؔ اس نعت کی تکمیل پر
مرحبا، صل علیٰ‘ میرا ہوا دل باغ باغ
گہر اعظمی کی شاعری کی اہم خصوصیات میں قرآن مجید کی ترجمانی،حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری پیاری سنتوں کا پرچار اور ان پر عمل پیرا ہونے کی تلقین، نسبتِ مصطفیصلی اللہ علیہ وسلم اور مدینہ منورہ سے ان کی والہانہ عقیدت و محبت اور فیضانِ نعت کے حوالے سے اعترافِ بندگی اور پند و نصائح، کہ یہ بھی ایک عبادت ہے۔ یعنی جو اپنے لیے پسند کرو وہی اپنے بھائی کے لیے بھی۔ گہر اعظمی کا نعتیہ دیوان ’’آقائے مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم‘‘اس قبیل کی کتابوں میں ایک اہم اضافہ ہے۔ نعتیہ دیوان میں کل 206 نعتیہ کلام صفحہ قرطاس پر جگمگا رہے ہیں۔ گہر اعظمی نے اپنی نعت نگاری کے ذریعے سیرتِ طیبہ کے مختلف پہلوؤں کو شاندار طریقے سے شعری قالب میں ڈھال کر پیش کیا۔
یہ نعتیہ دیوان اچھے سفید کاغذ پر معیاری کمپوزنگ کے ساتھ شائع ہوا ہے۔ 270 صفحات پرمشتمل ہے جس میں محترم طاہر سلطانی کا تعارفی ابتدائیہ بھی شامل ہے۔ کتاب کے آخر میں شاعر موصوف کے ذاتی کوائف، تعلیم، ملازمت، اعزازات کا ذکر اور تصانیف کی فہرست دی گئی ہے۔