آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس اور تحریک آزادی کے بانی راہنما چوہدری غلام عباس کی برسی کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آزادکشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے چوہدری غلام عباس کی شخصیت کے تناظر میں اس حقیقت کا اعتراف کیا کہ آزادکشمیر میں قیادت کو فقدان پیدا ہو رہا ہے۔برسی کے اس اجتماع سے میزبان تقریب سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان ،صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان اور وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد سمیت سیاسی عمائدین اور دانشوروں نے خطاب کیا ۔راجہ فاروق حیدرخان نے جس حقیقت کا اعتراف کیا ہے اس پر دورائے نہیں البتہ اس کی وجوہات پر بحث ہو سکتی ہے اور سنجیدہ بحث ہونی چاہئے۔معاشرہ عمومی طور پر زوال کا شکار ہے ۔معاشرہ قدآور لوگوں سے خالی ہور ہا ہے۔تعلیم میں مقصدیت کا پہلو ختم ہو کر رہ گیا ہے۔آزادکشمیر میں سیاسی جماعتوں کے خاندانی کمپنیوں میں بدلنے کا رواج اور رجحان گو کہ زیادہ مضبوط نہیں مگر جس حد تک ہے اس نے بھی سیاسی میدان کو قدآور لوگوں سے خالی کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ چوہدری غلام عباس اگر مسلم کانفرنس کی قیادت وسیادت کسی میرٹ اور اصول کے بغیر اپنے کسی صاحبزادے کو منتقل کرتے تو آزادکشمیر کی سیاست کو سردار عبدالقیوم خان جیسی نابغہ ٔ روزگار شخصیت میسر نہ آتی ۔سیاست میں کرپشن اور ذاتی مفاد سے اوپر اُٹھ کر نہ سوچنے کی روش نے سیاست کو بونوں کی بستی بنا دیا ہے۔پہلے سیاست میں آنے کا مقصد عہدوں کے حصول کے ساتھ ساتھ عوام میں مقبول ہونے ان کی قیادت کرنے اور قریبی رابطہ رکھنے کی جبلت کا گہرا دخل بھی ہوتا تھا ۔اب قدریں بدل گئی ہیں اور سیاست کا اول وآخرمقصد عہدے کا حصول اور اس کے بعد کرپشن کمیشن اور اپنے کاروبار ،ٹھیکوں کو تحفظ اور وسعت ہوتا ہے۔بہت سے لوگ جو قدآورقائد ثابت ہو سکتے تھے اپنی سیاست کو برادری ازم کے تابوت کی نذر کروا بیٹھے ۔طلبہ تنظیموں اور یونین انتخابات پر پابندی سے سیاست میں نیا خون شامل ہونے کا عمل رک گیا ۔رہی سہی کسر بلدیاتی انتخابات کے طویل مدت تک التوا نے پوری کردی ۔طلبہ سیاست نے ملک کو بالعموم اور آزادکشمیرکو بالخصوص بہت اچھی قیادت فراہم کی تھی مگر آزادکشمیر کے حکمرانوں نے جنرل ضیاء الحق کے دور میں مکھی پر مکھی مارتے ہوئے طلبہ کی انجمن سازی پر پابندی عائد کرکے سیاسی شعور کے سفر میں سپیڈ بریکر نصب کیا ۔ان حالات میں قیادت کا فقدان پیدا ہونا فطری امر ہے ۔اب بھی اگر سیاسی جماعتیں اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور کرپشن اور ذاتی مفاد جیسی اصطلاحات کو سیاسی لغت سے نکال دیںتو قیادت کا فقدان او ر بحران بڑی حد تک کم ہو سکتا ہے۔ گزشتہ دنوںوزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے آزادکشمیر اور کے پی کے کے سنگم پر واقع اور دریائے کنہار پر قائم 149میگاواٹ پترینڈ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کا افتتاح کیا ۔یہ منصوبہ کوریا کی حکومت کے تعاون 346ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے ۔اس منصوبے سے سالانہ 632ملین یونٹس بجلی پیدا ہو گی۔منصوبے کے معاہدے کے تحت وفاقی حکومت آزادکشمیر کو خیبر پختون خوا کو واٹر یوز چارجز کی مد میں7.5پیسے فی یونٹ ادا کرے گی جو سالانہ47.4ملین روپے بنتی ہے۔اس منصوبے سے حاصل ہونے والی بجلی مظفر آباد میں تعمیر ہونے والے گرڈ سٹیشن کے ذریعے نیشنل گرڈ میں شامل کی گئی ہے ۔پترینڈ پاور پروجیکٹ کی پچاس میگاواٹ بجلی آزادکشمیر کوملے گی جبکہ بقیہ بجلی ہزارہ کو ملے گی۔وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے بٹن دبا کر منصوبے کا افتتاح کیا ۔اس موقع پر صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان اور وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان بھی موجود تھے ۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اعلان کیا کہ آزادکشمیر کے لئے میاںنوا زشریف کے اعلان کردہ تمامنصوبوں پر عمل درآمد کیا جائے گا ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم آزادکشمیر کے لوگوں کو تابناک اور روشن مستقبل دینے جا رہے ہیں۔پترینڈ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ ملک میں توانائی کے بحران کو کم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوگا ۔اس منصوبے کی تکمیل کے ساتھ آزادکشمیر کے عوام نے بھی کافی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں ۔ان امیدوں کا تعلق صرف واٹر یوز چارجز سے ہی نہیں بلکہ لوڈ شیڈنگ میں کمی سے بھی ہے ۔اگر معاہدے کے مطابق آزادکشمیر کو پچاس میگا واٹ بجلی فراہم کی جاتی ہے تو اس سے آزاد خطے سے اندھیرے بھگانے میں مدد ملے گی ۔افتتاح سے چندروز قبل ہی وزیر اعظم آزادکشمیر کی طرف سے آزادکشمیر کے عوام کو لوڈ شیڈنگ سے چھٹکارہ دلانے کی بات کی تھی ۔آثار وقرائن سے ان کا دعویٰ سچ ثابت ہوتا نظر نہیں آتاکیونکہ نیلم جہلم اور پترینڈ جیسے بڑے پروجیکٹس کی سرزمین پر لوڈ شیڈنگ میں کمی محسوس ہونے کی بجائے اضافہ ہی ہو رہا ہے ۔آزادکشمیر قدرتی حسن سے مالا مال خطہ ہے ۔ہر سال لاکھوں سیاح اس خطے کی خوبصورتی کو تلاشنے اور اس سے لطف اندوز ہونے کے لئے آتے ہیں ۔ ایک ایسے علاقے میں جہاں ایک دہائی قبل تک ہر بڑے پل پر ’’پل کی تصویر لینا منع ہے ‘‘ کا بورڈ آویزاں ہوتا تھا، سیاحت کے شعبے میں اس انقلاب کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا مگر اب آزاد کشمیر اس انقلاب سے آشنا ہو چکا ہے ۔اسی طرح اگر آزاد کشمیر لوڈ شیڈنگ کے سایوں سے آزا د ہو گا اور یہاں بجلی کی سہولت میسر ہو گی تو ملک بھر سے سرمایہ کار اس علاقے کا رخ کریں گے اور سرمایہ کاروں کی آمد سے آزادکشمیر میں ترقی کو پر لگ جائیں گے۔ایسے میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی طرف سے آزادکشمیر کے لئے میاں نوازشریف کے اعلانا ت پر عمل درآمد بھی خوش آئند ہے ۔ان اعلانات پر عمل درآمد کے لئے حکومت کو’’ وقت کم اور مقابلہ سخت‘‘ جیسی صورت حال کا سامنا ہے ۔کیا ہی اچھا ہو کہ حکومت اگلے چھ ماہ میں آزادکشمیر میں آئینی اصلاحات کے مسودے سمیت کئی دوسرے معاملات پر تیز رفتار پیش رفت کرکے آزادحکومت کے ہاتھ مضبوط کرے۔