اقراء انٹرنیشنل مونٹسوری ٹریننگ سینٹر شہر کا معروف معیاری ٹریننگ سینٹر ہے جسے 2010ء میں تحریک پاکستان کے کارکن معروف سماجی رہنما اور دانشور پروفیسر ڈاکٹر آزاد بن حیدر ایڈوکیٹ نے بغیر کسی منافع حاصل کرنے کے قائم کیا جو خالصتاً رفاحی اصولوں پر ترقی کے منازل طے کررہا ہے‘ پروفیسر صاحب ہفتہ میں ایک دو دن سے زائد وقت سینٹر کو دیتے ہیں اور اس کی کارکردگی معیار پر پوری طرح نظر رکھتے ہیں اس سینٹر کے ابتدائی سال 2010 ء میں صرف 25 طالبات نے ڈپلومہ حاصل کیا اس کے بعد دوسرے سال میں 39 طالبات تیسرے میں 46 تیسرے میں 46 چوتھے میں 55 پانویں میں 56چھٹے میں 64 ساتویں میں 93 آٹھویں میں 83 اور نویں کانوکیشن میں 73 طالبات نے ڈپلومہ حاصل کیا۔
اس ادارہ میں طالبات کے لیے انگلشن لینگویج کورس بغیر کسی فیس کے مفت کرایا جاتا ہے۔ جس کی ہفتہ میں تین کلاسیں ہوتی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی آن لائن ٹریننگ کے شارٹ کورسز بھی کرائے جارہے ہیں۔
ناظم آباد اردو بازار میں واقع اس ادارے میں نہ صرف قریب و جوار بلکہ شہر کی مضافاتی بستیوں سے بھی طالبات ٹریننگ کے لیے آتی ہیں۔ اور یہاں سے ڈپلومہ حاصل کرنے کے بعد نہایت اچھی جاب پر لگ جاتی ہیں میرے علم میں ایسی بھی طالبات ہیں جنہوں نے یہاں سے ڈپلومہ حاصل کرکے اقراء مونٹسوری ٹیچرز ٹریننگ کی شاخیں مضافاتی بستیوں میں بھی قائم کردیں جہاں طالبات کو وہ تمام سہولتیں حاصل ہیں جو مرکزی سینٹر میں حاصل ہیں۔
اسی سینٹر میں 2016 ء میں چھ ماہ کا ڈپلومہ کورس بھی متعارف کرایا گیا۔ جس کے تحت دو گروپس کی 33 طالبات نے ڈپلومہ حاصل کیا۔ یہ وہ مثالی ادارہ ہے جس نے ٹریننگ کے لیے خود اپنی کتابیں بھی پبلش کیں۔ جن میں چند نمایاں کتب یہ ہیں۔انگلش اردو ڈکشنری‘ زبان‘ ثقافت اور اسلامی ثقافت‘ عملی زندگی کی مشقیں‘ ٹیچرز گائیڈ‘ عوامی تعلیم‘ ڈپلومہ حاصل کرنے کے بعد ٹیچرز کو ٹریننگ کے لیے اسکولز بھی بھیجا جاتا ہے جہاں وہ خود اعتمادی کے ساتھ بچوں میں گھل مل کر ایک اچھی استاد بن جاتی ہیں۔
2011 ء سے میڈم زبیدہ اس ادارہ کی پرنسپل ہیں جو خوش اخلاق ہونے کے ساتھ ایک بااصول ایڈمنسٹر ہونے کی اچھی شہرت کی حاصل ہیں۔ وائس پرنسل مس انجم اور سیکرٹری محمد فراز احمد صدیقی اور اکائونٹس آفیسر سلطان صدیقی بھی دفتری اوقات میں آنے والی طالبات اور ان کے سرپرست صاحبان کو بریفنگ کے لیے موجود رہتے ہیں۔
شہر کے غیرمعمولی حالات کے باوجود کانووکیشن مقررہ تاریخ اور وقت پر منعقد ہوا جس میں 73 طالبات اور ان کے والدین‘ عزیز و اقارب اور عملی ادبی شخصیات نے شرکت کی۔ اس موقع پر مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر فرحت عظیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ادارے کی کارکردگی پر مسلسل نظر رکھتی ہیں۔ اس کا معیار کسی بھی درجہ اول کے ادارے سے کم نہیں بلکہ اس سے زیادہ ہے۔ انہوں نے سرپرست آزاد بن حیدر کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج 85 برس کے ہونے کے باوجود علم و ادب کی خدمت میں مشغول ہیں اور اپنے دن کا بیشتر وقت وہ تصنیف و تالیف اور علمی سماجی سرگرمیوں میں گزارتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ آزاد بن حیدر کے نام سے ایک یونیورسٹی قائم کرے‘ پروفیسر رضوانہ طاہر نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ ادارہ معاشرے کو بہترین ٹیچرز دے رہا ہے تاکہ نئی نسل کی تعلیم و تربیت نئی ٹیکنالوجی اور بدلتے ہوئے ماحول میں باآسانی کی جاسکے۔ تقریب سے مسز فرح امجد (جو کہ اس ادارے کی تربیت یافتہ ہیں اور اب شاہ فیصل کالوی میں اس کے ذیلی ادارے کی سربراہ ہیں) نے کہا کہ اس ادارے کا بڑا پن ہے کہ آچ ہم شاہ فیصل کالونی میں بھی طالبات کی تربیت کررہے ہیں اور ہمارے ادارے کا بھی کانوکیشن فروری میں منعقد ہوگا۔ مسز خولہ صدیقی نے کہا کہ وہ اپنی تمام مصروفیات کو چھوڑ کر اس ادارے کو وقت دیتی ہیں اور یہاں سے فارغ ہوکر عملی زندگی میں بھی میں تمام طالبات کو نصیحت کرتی ہوں کہ وہ بھی درس و تدریس کے ساتھ فلاحی ‘ سماجی کاموں میں بھرپور حصہ لیں ادارے کے سرپرست آزاد بن حیدر نے کہا کہ بچوں میں ابتدائی تعلیم و تربیت ان کی شخصیت کو نکھارتی ہے۔ بچے کو اسلامی اقدار سے روشناس کرانا ہمارا فرض ہے۔ مونٹسوری ڈائرکٹریس کو چاہیے کہ وہ بچے کے احساسات کا پورا خیال رکھیں۔ اسلام نے تعلیم کو بہت اہمیت دی ہے آج کا بچہ کل کا باپ ہوگا او رآج کی بچی کل کی ماں لہٰذا بچوں کی تعلیم و تربیت میں غفلت نہیں برتنی چاہیے۔ اس موقع پر تمام حاضرین کے لیے ظہرانے کا اہتمام کیا گیا۔ کانووکیشن کے دوران مثالی نظم و ضبط دیکھنے میں آیا اور شرکاء نے اس کی تعریف کی۔