مدینے کے جلوے عقیدت کے پھول

تبصرہ کتب
تبصرہ کتب

نام کتاب : مدینے کے جلوے عقیدت کے پھول
ردیفی نعتیہ مشاعروں کی روداد
مرتب : دلشاد حسین وارثی۔شہزاد حسین وارثی
صفحات : 450
اشاعت : 2017 ء۔ ہدیہ 400 روپے
ناشر : دبستان ِوراثیہ
آر۔126 سیکٹر 15 اے /2بفرزون کراچی
رابطہ : 0213-6984310-0300-2715944
دبستانِ وارثیہ کے سالار برادرِ محترم حضرت قمر وارثی چمنستانِ حمد و نعت میں نہایت معروف ہیں۔گزشتہ کئی دہائیوں سے فروغِ حمد و نعت میں سرگرم عمل ہیں۔ آپ ہر ماہ دبستانِ وارثیہ کے تحت ردیفی نعتیہ مشاعروں کا انعقاد نہ صرف پاکستان کے مختلف شہروں بلکہ بیرونِ ملک بھی مختلف مقامات پر کراتے ہیں اور پھر سالانہ ان ردیفی مشاعروں کی روداد شائع کرتے ہیں۔ ’’مدینے کے جلوے عقیدت کے پھول‘‘ اسی سلسلے کی 23 ویں روداد ہے۔
1995ء میں روداد ’’خوشبو سے آسمان تک‘‘ سے شروع ہوئی تو ’’جلوے حیات آراستہ‘‘ ہوگئے۔ ’’آب و تاب رنگ و نور‘‘ میں پنہاں ’’جمال اندر جمال‘‘ سے ’’مہکا مہکا حرف حرف‘‘ سے ’’روشن گلیاں جھلمل کوچے‘‘ چمکے تو ’’کرم عطا شرف نصیب‘‘ ہوا۔ اس ’’وابستگی‘‘ سے وہ ’’رفعتیں‘‘ ملیں کہ ’’منزل آگہی‘‘ کی ’’تجلیاں‘‘ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم سراپا نور‘‘ کی ’’کیف آفریں تابانیاں‘‘ ’’شگفتہ ہی شگفتہ‘‘ رہیں ’’سرمایہ روحانیت‘‘ کی ’’مقدس نکہتیں‘‘جب ’’شعور بے کراں‘‘ بنیں تو ’’خزینہ الہام‘‘ عطا ہوا، ’’گلشن جودو کرم‘‘ ’’نورانی حقیقت‘‘ بنا تو ’’شب و روز لطف و کرم‘‘ ہوگئے۔ ’’آئینہ در آئینہ نور ازل‘‘ کی کرنوں میں اب 2017ء میں ’’مدینے کے جلوے عقیدت کے پھول‘‘ قرطاس پر اپنی بہار دکھا رہے ہیں۔
نعتیہ ردیفی مشاعروں میں انہی ردیفوں پر ہمارے بہت سے شعرائے کرام نے ’’حمد‘‘ بھی کہی، چنانچہ ان کی روداد بھی وارثی صاحب نے چار جلدوں میں ’’ملکِ ارض و سما‘‘ ’’ربِ خیر البشر‘‘ ’’قادر و قیوم ذات‘‘ ’’عرفان رب کائنات‘‘ کے عنوان سے شائع کرنے کی سعادت حاصل کی۔ 7984 صفحات پر 23 برسوں کی روداد جن میں آٹھ سو سے زائد شعرائے کرام کی 11 ہزار 278 نعتیں شامل ہیں اور 1365 صفحات پر حمدیہ کلام، حمدیہ، نعتیہ ادب کا حصہ ہیں۔
’’مدینے کے جلوے عقیدت کے پھول‘‘ میں 16 ردیفوں پر 250 شعرائے کرام کا نذرانہ عقیدت شامل ہے۔ ان شعرائے کرام میں جہاں ملک کے سینئر شعرائے کرام شامل ہیں، وہاں نوجوان نسل کے نمائندہ شعراء بھی موجود ہیں۔ تبرکاً یہاں چند نعتیہ اشعار شامل کرنے کی سعادت حاصل کررہا ہوں۔
(راجا رشید)
میں کمترینِ نعت نگارانِ عصر ہوں
آقاؐ کے سامنے یہی اظہار خوب ہے
ہر ایک جس میں کرتا ہے صلِ علیٰ کا ورد
خوش قسمتی سے حلقۂ احباب خوب ہے
(سہیل غازی پوری)
جن میں بچوں کے لیے ہوتا تھا ذکرِ مصطفی ؐ
اب نہیں ملتیں کتابیں وہ پرانی ہر جگہ
(محمد علی گوہر)
قلزم کیف و سرور، آج ہے گوہرؔ کا نصیب
مجھ کو اعزاز یہ دربارِ رسالت سے ملا
(ریاض ندیم نیازی)
ہر بات بے یقین ہے تری صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر
بے کیف شاعری ہے مری نعت کے بغیر
(ظفر محمد خان ظفر)
عجب شاہکارِ خدا ہیں ظفر وہ
ہیں دنیا کی آنکھوں میں حیرت کے جلوے
(پروفیسر عزیز جبران انصاری)
خوش نصیب اہلِ کراچی بھی ہوئے جدہ کے مثل
نعت گوئی میں سبھی ہیں محوِ جبراں بے حساب
(عروس فاروقی)
صورتِ چہرہ دھل جائے قلبِ عروس
یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے باوضو آپ سے
(عارف زیبائی)
عشقِ محبوبِ خدا درکار ہے
نغمۂ صلِ علیٰ درکار ہے
(صابر عظیم آبادی)
وہ رفتہ رفتہ زمانے میں بن گئے عالم
جڑا تھا جن کا خدا کے کلام سے رشتہ
(محمد رفیق طالب)
پڑھ کر درود مانگی، مقبول ہو گئی ہے
ٹوٹا نہیں کبھی بھی میرا دعا سے رشتہ
(احمد خیال)
خوشبوئے یادِ نبیؐ جن کا مقدر ہو گئی
وہ مہکتے ہی رہے اہلِ ہنر تا زندگی
(عاشق حسین شوکی)
میں کروں ذکرِ نبیؐ تا زندگی
ان سے پائوں روشنی تا زندگی
(زیب النساء زیبی)
تا ابد گونجے گی اے زیبی نوائے مصطفیؐ
ان کے پیغام دوامی کی نوا کیا پوچھیے
(قمر الزماں پیہم)
جب لکھا پیہمؔ محمدؐ صفحۂ قرطاس پر
اور بھی روشن ہوئی پھر روشنائی کی نمود
(ہنر کانپوری)
کرتے ہیں رنگ و بو سے معطر مشامِ جاں
کس درجہ پُر بہار ہیں باغِ نبیؐ کے پھول
(عمر تنہا)
محمدؐ سے جس کو ملا کچھ نہیں
خدا سے بھی اس کو عطا کچھ نہیں
(ابراہیم حسان)
ہو عطا حسانؔ کو حسانؓ کا زورِ قلم
نعت سے وابستہ ہو اُنسِ وفا کا سلسلہ
(قمر وارثی)
بتاتی ہیں کون و مکاں کی حدیں
نہیں اوجِ شاہؐ کی حدیں
قمرؔ نقشِ پائے نبیؐ کے طفیل
زمیں سے ملیں آسماں کی حدیں
آٹھ سو شعرائے کرام کی حسین نعتوں سے انتخاب کرنا میرے لیے بہت مشکل تھا۔ یقینا بعض اہم شعرائے کرام کا انتخاب جگہ کی تنگی کے باعث نہ ہوسکا جس کے لیے معذرت خواہ ہوں۔
مشاعروں کے بین الاقوامی سامع میرے محبی محترم جہانگیر خان کے نام 376 صفحات پر عمدہ طباعت اور امداد حسین سحر وارثی کے خوبصورت سرورق کے ساتھ یہ حسین گلدستہ آپ صرف 400 روپے میں درج بالا پتے سے حاصل کرسکتے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر اخلاق گیلانی نے اپنے گرانقدر تبصرے میں علامہ بشیر رازی کا جو شعر درج کیا ہے وہ میری بھی آرزو ہے:
سب اُدھر ہی ہوا کرتا ہے
آدمی فرض ادا کرتا ہے
(نوٹ: کوماز میں ترتیب وار اُن رودادوں کے نام ہیں جو سال بہ سال شائع ہوئیں۔)