پکے اور گدرے امرودوں کو دیکھتے ہی منہ میں پانی آجاتا ہے

پکے اور گدرے امرودوں کو دیکھتے ہی منہ میں پانی آجاتا ہے۔ امرود کی تیز خوشبو اگر بہت سوں کو بھاتی ہے تو بعض لوگ اسے پسند بھی نہیں کرتے، لیکن وہ اسے کسی نہ کسی شکل میں استعمال کر ہی لیتے ہیں۔ وہ اس کی جیلی اور مربے کے ذائقے پر فریفتہ ہوتے ہیں۔
امرود ایک مشہور، عام دستیاب اور بڑوں چھوٹوں میں یکساں طور پر مقبول ایک پھل ہے۔ امرود ہندی زبان کا لفظ ہے۔ امرود پختہ شیریں، ترشی مائل، لذیذ اور خوش ذائقہ ہوتا ہے۔ امرود اس کثرت سے استعمال ہوتا ہے کہ تقریباً ہر موسم میں دستیاب ہوتا ہے۔ عوام الناس اس کے قتلوں پر نمک مرچ اور لیموں نچوڑ کر کھانا پسند کرتے ہیں۔ اس کو فروٹ چاٹ کا ایک اہم جزو خیال کیا جاتا ہے۔
عام مشاہدہ ہے کہ انسان کے علاوہ پرندے بھی امرود پر ٹوٹے پڑتے ہیں۔ ان میں خاص طور پر طوطے قابلِ ذکر ہیں۔ ان کے علاوہ چمگادڑیں بھی پھلوں کے باغوں میں رات کے وقت میٹھے امرود کی فصل کو بہت نقصان پہنچاتی ہیں۔ طوطے آزاد ہوں یا پنجروں میں بند، انہیں دونوں صورتوں میں امرود پسند ہیں۔
امرود کا اصلی وطن جنوبی امریکہ ہے۔ پرتگالیوں کے ساتھ امرود پندرھویں صدی میں یہاں پہنچا تھا۔ تاہم پاکستان اور ہندوستان کا امرود اپنی لذت، شیرینی، خوشبو اور ذائقے میں دنیا بھر میں مشہور ہے۔ امرود دو قسم کا ہوتا ہے۔ ایک، جس کا گودا سفید ہوتا ہے اور دوسرا، جس کا گودا سرخ ہوتا ہے۔ جبکہ خام اور کچا امرود سبز رنگ کا ہوتا ہے۔ لذت اور ذائقے کے اعتبار سے پختہ زرد سفیدی مائل اور سفید سرخی مائل، خام سبز، پختہ شیریں اور خوش ذائقہ جبکہ خام اور کچا پھل کسیلا اور پھیکا ہوتا ہے۔
امرود میں گوشت بنانے والے جزو پروٹین کے علاوہ معدنی نمک مثلاً فاسفورس، کیلشیم اور فولاد کے ساتھ ساتھ حیاتین الف (Vitamin A)، حیاتین ب (Vitamin B)، حیاتین ج(Vitamin C)، رائبو فلاوین (Riboflavin)، پروٹین (Protein)، نشاستہ (Sarch) وغیرہ پائے جاتے ہیں۔
ایک اور تحقیق کے مطابق امرود میں وٹامن سی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔
امرود نہایت فرحت بخش پھل ہے۔ دل کو قوت دیتا ہے۔ ابتدا میں اجابت کھول کر لاتا ہے، اس کے بعد قبض پیدا کرتا ہے۔ غذا کے بعد کھائیں تو قبض رفع کرتا ہے اور غذا سے قبل کھانے سے قبض پیدا کرتا ہے۔ مدربول ہے۔ بواسیر خونیں کے لیے بے حد نافع ہے۔ پتھری کو توڑ کر خارج کرتا ہے، معدے کو قوت دیتا اور دستوں کو روکتا ہے، خاص کر جب چھلکوں اور بیجوں کے ساتھ کھائیں۔ اس کی کثرت مضر ہے۔ نمک اور سیاہ مرچ کے ساتھ کھانا چاہیے۔
امرود کھانسی کو نافع ہے، قے کو رفع کرتا ہے اور بدن کو گرم کرتا ہے۔ اس کی جڑ کی چھال بھی قابض ہے۔ اس کے پتوں کو جوش دے کر اس سے غرارے کرنے سے منہ کا ورم رفع ہوجاتا ہے۔ مسوڑھے اور ہلتے ہوئے دانت مضبوط ہوجاتے ہیں۔ ہیضے کے مریض کو اس کے پتوں کو جوش دے کر یہ پانی پلانے سے پرانے دست بند ہوجاتے ہیں۔ حاصلِ کلام یہ ہے کہ امرود ایک بہترین خوشبودار غذائی دوا ہے جو قریب قریب ہر ملک میں مستعمل ہے۔
جن لوگوں کو گرمیوں میں نکسیر کا عارضہ ہو، یا وہ عورتیں جن کو حیض کی بے قاعدگی کی شکایت ہو، ان کو چاہیے کہ امرود کا استعمال ضرور کیا کریں، کیونکہ یہ ان امراض میں نہ صرف لاجواب غذا ہے بلکہ دوائی کے طور پر بھی اپنے مقام میں ثانی نہیں رکھتا، اور شاندار فوائد سامنے آتے ہیں۔
بواسیر خونیں میں بھی یہ اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔ اس سے مسوں کی جلن بھی جاتی رہتی ہے۔ بواسیر میں قبض کو دور کرنا ضروری ہوتا ہے، اور قبض دور کرنے کی صلاحیت امرود میں بہت زیادہ پائی جاتی ہے۔
بلغم کو روکنے کے لیے امرود کے ساتھ اجوائن دیسی ملاکر کھانا مفید ہوتا ہے۔ امرود اور اجوائن دیسی ملا کر کھانے سے آنکھوں کے آگے اندھیرا آنا، سر کا گھومنا بھی ٹھیک ہوجاتا ہے۔ امرود کا زیادہ کھانا پیٹ میں ہوا پیدا کرتا ہے۔ امرود پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے۔ یہ معدے کی تیزابیت کا دشمن ہوتا ہے۔ پیٹ کی بے شمار بیماریوں میں امرود کا استعمال مفید ہوتا ہے۔ امرود خود ہاضم ہوتا ہے اور دوسری غذاؤں کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ امرود کے استعمال سے آنتیں صاف ہوجاتی ہیں۔ جگر کا فعل امرود کھانے سے درست ہوجاتا ہے۔ رات کو منہ میں پانی آنے کی شکایت بھی امرود کے مسلسل استعمال سے ٹھیک ہوجاتی ہے۔
آدھا کچا امرود جسے گدرا بھی کہتے ہیں، گرم راکھ میں دباکر تھوڑی دیر کے بعد نکال کر صاف کرکے تھوڑا نمک ملا کر کھانے سے کھانسی اور نزلے سے یقیناًآرام آجاتا ہے۔ امرود خون کی حدت کو دور کر تا ہے۔ مثانہ کی سوزش کو دور کرتا ہے۔ امرود کی نرم کونپلیں آٹے کے چھان کے ساتھ جوشاندہ بناکر تھوڑی چینی ملا کر پینے سے نزلے میں فوراً فائدہ ہوتا ہے۔
پاکستان اور ہندوستان میں تازہ امرود کو نمک مرچ چھڑک کر کھاتے ہیں۔ اطبا اس پر طب یونانی کا ہاضم سفوف اور نمک سلیمانی چھڑک کر کھانے کو معدے اور آنتوں کے لیے مفید قرار دیتے ہیں۔ قیامِ پاکستان کے وقت کراچی کے نواحی علاقے ملیر میں اس کے باغ بہ کثرت تھے اور یہاں اس سے مربا اور جیلی تیار کرنے کے پلانٹ بھی موجود تھے۔ کراچی کی بڑھتی ہوئی آبادی اور فلیٹوں کے جنگل نے ان باغات کا رقبہ بہت کم کردیا ہے۔ اب حب کے علاقے میں اس کی کاشت بڑھ گئی ہے اور اس کی کوالٹی بھی بہتر شمار ہونے لگی ہے۔ پاکستان اور ہندوستان میں امرود سے زیادہ تر مربا اور جیلی ہی تیار ہوتی ہے، جب کہ ہوائی، کیوبا، کولمبیا، وینزویلا اور مصر کے علاوہ ملائشیا میں اس کا رس ٹنوں کے حساب سے ڈبوں میں بند کرکے برآمد کیا جارہا ہے۔ امرود کا رس صحت و توانائی کے لیے بہت مفید قرار دیا گیا ہے۔ اس میں اہم غذائی اجزا پائے جاتے ہیں، اس میں دیگر معدنی اجزا بھی بہ کثرت ہوتے ہیں۔ اس لحاظ سے دوسرے چند پھل ہی اس کی غذائی قدر و قیمت کا مقابلہ کرتے ہیں۔
امرود کئی امراض کا مؤثر علاج بھی ثابت ہوتا ہے۔ چنانچہ حیاتین ’ج‘ کی وجہ سے اس کا استعمال خون رِستے مسوڑھوں، نکسیر اور اندرونِ جسم جریانِ خون کی معمولی شکایات میں مفید ہے۔ امرود بے اولادی کا بھی مؤثر علاج ثابت ہوتا ہے، جس کا ایک سبب حیاتین ’ج‘ کی کمی ہوتی ہے۔ یہ ایک مؤثر مانع تکسید پھل بھی ہے۔ اس اعتبار سے اس کا استعمال قبل از وقت بڑھاپے کی یلغار سست کرنے میں آملے کی طرح مفید ثابت ہوتا ہے۔ امرود الزائمر جیسے مرض کے خلاف بھی مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ سرطان، موتیا بند، قلب کے امراض اور گٹھیا کے لیے بھی مؤثر رکاوٹ ہے۔
اگر کسی وقت آپ کو متلی ہورہی ہو، طبیعت پر گرانی کا احساس ہو، گھبراہٹ اور بے چینی بڑھ رہی ہو تو امرود کو کھائیں نہیں بلکہ اسے بار بار سونگھتے رہیں، اس سے آپ کو چند منٹوں میں سکون حاصل ہوگا اور متلی کا عارضہ رفع ہوجائے گا۔
250 گرام امرود دوپہر کے وقت متواتر ایک ماہ تک کھاتے رہنے سے پیٹ کی صفائی ہوجاتی ہے، گرمی نکل جاتی ہے اور خون صاف ہوجاتا ہے۔ پھوڑے اور پھنسیاں جو خون کی خرابی کی وجہ سے پیدا ہوجاتی ہیں، خودبخود ٹھیک ہوجاتی ہیں۔
جس کو کانچ نکلنے کی تکلیف ہو اُس کی کانچ پر امرود کی جڑ کی چھال کا یا تمام جڑ کا گاڑھا کیا ہوا جوشاندہ لیپ کرنا چاہیے۔ اس طرح کانچ نکلنے کے عارضے میں افاقہ ہوجاتا ہے۔
امرود کھانے سے دل کو قوت حاصل ہوتی ہے۔ اس میں موجود وٹامن سی سے دل مضبوط ہوکر بدن میں چستی اور پھرتی آتی ہے۔
نظام ہضم کو فعال اور درست رکھنے کے لیے روزانہ 5 عدد تازہ امرود کاٹ کر قاشوں کی صورت میں بنا لیں۔ ان پر نمک اور مرچ سیاہ چھڑک کر کھانے سے بھوک کی کمی دور ہوتی ہے۔ اس نسخے کے استعمال سے آپ پیٹ بھر کر کھانا کھانے اور اسے صحیح معنوں میں ہضم کرنے کی صلاحیت اپنے آپ میں پائیں گے۔
یہ پھل چونکہ مقوی اور مفرح ہے اس لیے خفقان اور دل کی حرکت کی تیزی کی صورت میں اس کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔ امرود دل کو تقویت دیتا ہے اور اسے مضبوط بناتا ہے۔
امرود میں قدرتی طور پر موجود ریشہ (Fiber)کی وافر مقدار کی بدولت خون کے بہت سے زہریلے مادے، خصوصاً خون میں موجود مضر صحت و قلب چکنائی ٹرائی گلیسرائید اور کولیسٹرول LDL سمیت خارج ہوجاتی ہے۔ اس طرح رگیں صاف اور کشادہ رہتی ہیں جس کی بدولت لو بلڈ پریشر کی شکایت بھی دور ہوسکتی ہے۔ امرود کے ان ہی خواص کے پیش نظر ماہرین نے اسے دل اور بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے بھی مفید قرار دیا ہے۔
امرود سے خوش ذائقہ اور غذائیت سے بھرپور شربت بھی تیار کیا جاتا ہے۔ یہ رس تو پھل کے مقابلے میں اور بھی جلد ہضم ہوجاتا ہے اور اسے جگر کی گرمی، جلد کے نقائص اور گردوں کے عوارض میں بہت مفید سمجھا جاتا ہے۔ سالم امرود کی طرح اس کا رس بھی خون کے مضر مادوں کو صاف کرنے کی صلاحیت سے مالامال ہے۔ اسی خاصیت کے پیش نظر امریکہ کے جنوبی خطے میں مقیم باشندے اس کے رس کو دیوتاؤں کا مشروب کہتے ہیں۔
امرود کے تازہ پتے12گرام اور نمک خوردنی5 گرام لیں۔ دونوں کو پانی میں جوش دیں اور چھان لیں۔ خالی پیٹ دن میں دو تین مرتبہ استعمال کریں، سر چکرانے اور بوجھل پن کی شکایت ختم ہوجائے گی۔
اگر آپ اپنے چہرے پر جھریوں، دانوں، دانوں کے دھبوں اور جلد کے کسی بھی مسئلے کی وجہ سے فکرمند ہیں تو اب فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے، اور نہ ہی مہنگی دواؤں کے جھنجھٹ میں پڑنے کی ضرورت ہے۔ اب جلد کے تمام مسائل کا حل بہت ہی سادہ اور آسان ہے۔ امرود کے پتوں سے جھریوں، دانوں کے سیاہ دھبوں اور جلد کے مسائل کا علاج کیجیے اور پائیے بے داغ رنگت اور صاف چہرہ۔
امرود کے پتوں میں ایسی خصوصیات موجود ہیں جو آپ کے چہرے کی جھریوں کو ختم کرتی ہیں، جلد کو بہتر بناتی ہیں اور دوبارہ آنے نہیں دیتیں۔ امرود کے پتوں میں دانوں کو ختم کرنے کی خصوصیات بھی موجود ہوتی ہیں۔ یہ جلد کے اندر جاکر ہمارے چہرے پر دھول مٹی سے ہونے والے جراثیم کو مارکر ہماری جلد کو دانوں سے محفوظ بناتے ہیں۔ امرود کے پتوں میں جلد کی خارش اور جلن ختم کرنے کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
امرود کے پتے آپ کے چہرے سے سیاہ اور سرخ دھبوں کو ختم کرنے میں مدد دیتے ہیں اور آپ کے چہرے کے چھوٹے سے چھوٹے داغ دھبوں کو صاف کرکے آپ کی جلد کو صحت مند اور تروتازہ بناتے ہیں۔
اپنے ریشے کی وجہ سے امرود قبض کشا ہے۔ اس کا ریشہ خون میں کولیسٹرول کی بڑھتی ہوئی سطح کو معمول پر لے آتا ہے۔ اس کے استعمال سے خون میں شکر کی سطح بھی کم رہتی ہے۔ اس میں موجود کیلشیم بڑھتے بچوں کی ہڈیوں کی تعمیر میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ اس سے دانت بھی مضبوط رہتے ہیں اور زخم تیزی سے بھرنے لگتے ہیں۔
امرود کا شمار سستے پھلوں میں ہوتا ہے، لیکن برآمد میں اضافے کی وجہ سے یہ اب ایک مہنگا پھل بنتا جارہا ہے۔ تھوڑی محنت اور خاص توجہ سے ہر باغ میں اس کے پودے لگا کر سال بھر اس کے غذائی فائدے سمیٹے جا سکتے ہیں۔ امرود کی قدر کیجیے، یہ بڑی خوبیوں والا پھل ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ امرود بے شمار فوائد اور خوبیوں کا حامل پھل ہے، لیکن اسے غلط طریقے سے کھانے سے طرح طرح کی پریشانیاں بھی لاحق ہوسکتی ہیں۔ اس لیے اسے خالی پیٹ ہرگز نہیں کھانا چاہیے۔ اس سے معدے میں نفخ پیدا ہوجاتا ہے۔ اس طرح کچے امرود کے استعمال سے بھی پرہیز کرنا چاہیے، کیونکہ کچے امرود قبض اور دردِ قولنج کا باعث بن سکتے ہیں۔ موسم برسات میں بھی امرود کھانے سے اطباء منع کرتے ہیں۔ کیونکہ برسات میں معدہ ان کو صحیح طور پر ہضم نہیں کرپاتا۔ سرد اور تر مزاج رکھنے والوں کو بھی امرود نہیں کھانا چاہیے۔ یہ دردِ سر، ریاح، نفخ اور قراقر پیدا کرتا ہے۔
nn