نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کے طلبہ نے کیلی فورنیا کی اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ایک اختراعاتی چیلنج میں پہلا ایوارڈ اور انعام حاصل کرلیا ہے۔
یہ مقابلہ اسٹینفرڈ سینٹر آن لونگیوٹی ڈیزائن نے منعقد کیا تھا جس میں عمررسیدہ افراد کی سہولت اور امراض کی شدت کم کرنے کے لیے ایجادات اور اختراعات کے آئیڈیا مانگے گئے تھے۔ اس ضمن میں نسٹ کے تین طالب علموں نے ایک خاص آلہ تیار کیا ہے جسے ٹی اے ایم ای (ٹریمر ایکویزیشن اینڈ منی مائزیشن) کا نام دیا گیا ہے۔ 30 مارچ 2017ء کو ہونے والے اس مقابلے میں اسے اپنی افادیت کی بنا پر پہلا انعام دیا گیا ہے۔ ٹی اے ایم ای کو ’نسٹ‘ کے اسکول آف الیکٹریکل انجینئرنگ اینڈ کمپیوٹر سائنسز (ایس ای ای سی ایس) کے ارسلان جاوید، حوریہ انعم، اویس شفیق اور شیراز صدیقی نے ڈیزائن کیا ہے، جبکہ اس کی آزمائش میں مختلف امراض کے ماہرین اور ڈاکٹر شامل ہیں۔ طلبہ و طالبات نے ڈاکٹر سید محمد رضا کاظمی کی زیرنگرانی اپنا یہ پروجیکٹ بنایا ہے جو اس سے قبل بھی دنیا بھر سے کئی ایوارڈ حاصل کرچکا ہے۔
یہ ایک ہلکا پھلکا آلہ ہے جسے لباس کے اندر بازو پر لپیٹا جاسکتا ہے اور وہ باہر سے نظر نہیں آتا۔ ٹی اے ایم ای ماہرِ نفسیات اور اعصابی ڈاکٹروں کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔ یہ رعشہ اور ہاتھوں کی غیر ارادی کپکپاہٹ کو نوٹ کرکے الیکٹروڈ کے ذریعے ہلکی بجلی خارج کرکے ان سگنلوں کو کم (یا کینسل) کرتا ہے۔ اس طرح مریض کسی شے کو تھامنے، کھانے پینے اور لکھتے ہوئے دقت محسوس نہیں کرتا۔
پاکستانی ٹیم کے سامنے میسا چیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی)، کورنیل یونیورسٹی، بیجنگ یونیورسٹی اور خود اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے طلبہ اور طالبات شریک تھے جن کی ایجادات کے سامنے پاکستانی ماہرین کی اختراع انعام یافتہ قرار پائی۔