ہمیں اکیسویں صدی میں داخل ہوئے ایک دہائی سے زیادہ عرصہ بیت چکا۔ سرمایہ دارانہ نظام اور اُس کی چکاچوند ہے کہ ہر شخص زندگی کو آرام دہ اور پُرسکون بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ لیکن ایسے میں ہمارے ہی ملک میں ہمارے ہی لوگ کبھی پیدل تو کبھی جانوروں پر صبح سے شام تک پینے کے پانی کے حصول اور تلاش میں سرگرداں نظر آتے ہیں۔ جی ہاں آج کے پیشہ ورانہ دور میں بھی جن کی زندگی کا سب سے بڑا مقصد پینے کے لیے صاف پانی کی تلاش ہے اور اِسی میں اُن کی زندگی کی بقا ہے۔ پانی ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ پانی کی اہمیت کا اندازہ صرف اِسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ زندگی وہیں پھلتی پھولتی ہے، جہاں پانی میسر ہو۔ گویا پانی زندگی ہے اور صاف پانی محفوظ زندگی۔
عالمی ادارۂ صحت (WHO) کی پاکستان میں پینے کے پانی کی جائزہ رپورٹس میں اِس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ پاکستان میں پانی کی آلودگی بہت سی بیماریوں کو جنم دے رہی ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال 5 سال سے کم عمر کے ڈھائی لاکھ بچے آلودہ پانی کے باعث لڑکپن سے پہلے موت کی آغوش میں سوجاتے ہیں۔ آلودہ پانی سے سانس کی بیماریاں، آنتوں کی سوزش، اسہال، جلدی امراض، غدود کا بڑھنا، ٹی بی، ہیپٹائٹس اے جیسے مہلک امراض بڑھتے جارہے ہیں، جس کے علاج معالجے، ادویات کی درآمد اور افرادی قوت کے متاثر ہونے کے باعث پاکستان کی معیشت کو ہر سال ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کا نقصان ہورہا ہے۔ ہر پانچ میں سے چار امراض پانی سے لگنے والی بیماریوں سے پیدا ہوتے ہیں، جن میں سے اسہال بچوں میں اموات کا سب سے بڑا سبب ہے۔
پاکستان میں پانی کے معیار پر نظر رکھنے اور اس کا جائزہ لینے کا پروگرام نہ ہونے کے برابر ہے۔ اداروں کا کمزور انتظام، لیبارٹریز میں ساز و سامان کی کمی اور اس حوالے سے کسی قانون کی عدم موجودگی سے بھی معاملہ بگڑ چکا ہے۔ سب سے بڑھ کر لوگوں کا اس مسئلے کی سنگینی سے لاعلم رہنا زیادہ تشویش ناک ہے۔ مسئلے کے مکمل ادراک کے لیے ضروری ہے کہ پانی کے ذرائع، پانی کے معیار، اور اس کے صحت پر اثرات سے آگاہی حاصل کی جائے۔ اس کے بعد پانی کی حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق فراہمی کی حکمت عملی طے کی جائے۔ اس وقت غیر ملکی کمپنیاں پاکستان میں پینے کے پانی کے مسائل سے بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ ان کے لیے کروڑوں کی آبادی کا ملک بہت بڑی مارکیٹ ہے۔ یہ کمپنیاں مارکیٹ میں بوتلوں میں صاف پانی بیچ کر سرمایہ اکٹھا کررہی ہیں۔ صاف پانی کی بوتلیں اشرافیہ کے دستر خوانوں کی زینت تو بن گئی ہیں لیکن کیا عام آدمی کو صحت یا صاف پانی کی ضرورت نہیں ہے؟ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 6 کروڑ 30 لاکھ آبادی کو صاف پانی میسر نہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں پانی کی کمی کو پورا کرنا آسان کام نہیں۔
الخدمت فاؤنڈیشن چونکہ انسانی خدمت کا ادارہ ہے اور صاف پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہے، اس لیے الخدمت نے اس سنگین مسئلے کو کسی حد تک کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ آلودہ پانی اور اُس سے ہونے والے نقصانات کے پیشِ نظر الخدمت فاؤنڈیشن ملک بھر میں آلودہ پانی کے نقصانات اور صاف پانی کی اہمیت کے حوالے سے آگہی مہم کے ساتھ ساتھ صاف پانی کے منصوبوں پر کام کررہی ہے، جس میں شہری علاقوں میں جدید واٹر فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب، تھرپارکر، اندرون سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختون خوا کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں کنویں کھدوانے اور کمیونٹی ہینڈ پمپ لگانے کا کام، آزاد کشمیر اور خیبر پختون خوا میں ’’گریویٹی فلو واٹر اسکیم‘‘ اور بلوچستان میں کاریز کے ذریعے بھی پینے کے صاف پانی کی فراہمی جاری ہے۔ عام آبادیوں کے ساتھ ساتھ الخدمت فاؤنڈیشن جیلوں اور اسکولوں میں بھی صاف پانی کے منصوبوں پر کام کررہی ہے، جس کا مقصد معاشرے کے ٹھکرائے ہوئے طبقے قیدیوں اور قوم کے مستقبل طلبہ و طالبات کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جانا ہے۔ الخدمت ملک بھر میں ہر علاقے کی ضروریات کی مناسبت سے صاف پانی کے منصوبوں پر کام کررہی ہے اور اِس وقت ملک بھرمیں الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت73 واٹر فلٹریشن پلانٹ،1515 کنویں، 4122 ہینڈ پمپ،290 سب مرسبل واٹر پمپ، 60 گریویٹی فلو واٹر اسکیم، اور374 دیگر منصوبہ جات کام کررہے ہیں، اور صاف پانی کے ان منصوبوں سے روزانہ تقریباً4 لاکھ افراد مستفید ہوتے ہیں۔
الخدمت فاؤنڈیشن ملک کے شہری اور دیہی علاقوں کی ضروریات کے مطابق صاف پانی کے نئے منصوبے شروع کررہی ہے جس کے ساتھ ساتھ پانی کو آلودگی سے بچانے اور صحت کے لیے اس کے مضمر اثرات سے لوگوں کو آگاہی فراہم کرنے کا کام بھی سرانجام دیا جا رہا ہے۔ اِسی حوالے سے اقوام متحدہ کے بینر تلے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی 22 مارچ پانی کے عالمی دن کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ اِس موقع پر’’صاف پانی۔۔۔ محفوظ زندگی‘‘ کے عنوان کے تحت ملک بھر میں آگاہی واک اور تصویری نمائش کا اہتمام کیا جارہاہے، جس کا مقصد عوام الناس کو آلودہ پانی سے ہونے والی بیماریوں، نقصانات اور صاف پانی کی اہمیت کے حوالے سے آگاہی دینا ہے۔
پانی زندگی ہے اور ہر انسان کی بنیادی ضرورت۔ جب ہمارے دور دراز علاقوں میں گھر یا گھر کے نزدیک پانی میسر نہیں ہوتا تو بچے اور خواتین روزانہ 3 سے5گھنٹے گھروں سے دور کسی نلکے، کنویں، بارش کے جمع شدہ پانی یا کسی ندی نالے سے پانی لانے میں صرف کرتے ہیں۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب بچوں کو اسکول
(باقی صفحہ 41پر)
میں ہونا چاہیے اور خواتین کوگھروں کی صفائی اور دیکھ بھال کرنی چاہیے۔ لیکن یہ وقت پانی کے حصول میں گزرتا ہے، اور اتنی مشقت سے جمع شدہ پانی کثافتیں شامل ہونے کے باعث مختلف بیماریوں کا موجب بنتا ہے، جس کے علاج معالجے پر الگ اخراجات آتے ہیں۔ ایسے میں اگر اُس علاقے کے قریب پینے کے صاف پانی کا منصوبہ شروع کیا جائے تو جو وقت بچے اور خواتین پانی لانے میں صرف کرتے ہیں، اُس وقت میں بچے اسکول جا سکیں گے اور خواتین گھروں کی بہتر دیکھ بھال کرسکیں گی۔ صاف اور صحت بخش پانی سے بیماریوں کا خاتمہ ہوگا اور علاج معالجے پر خرچ کی جانے والی رقم سے بچوں کی کتابیں اور یونیفارم آسکے گا۔ بچے اسکول جا سکیں گے اور خواتین کی صحت بہتر ہوگی۔
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانی پلانا بہترین صدقہ ہے۔ ’’صاف پانی۔۔۔ محفوظ زندگی‘‘ ایک پیغام اور اعلان ہے جو دعوت دیتا ہے کہ نہ صرف خود پانی کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اِسے آلودہ ہونے سے بچائیں، اِس کا صحیح استعمال کریں بلکہ دوسروں کو بھی اِس دعوت میں شریک کریں، اور خاص طور پر ہمارے وہ ہم وطن جن تک یہ بنیادی ضرورت نہیں پہنچی اُن تک اِس نعمت کو پہنچانے کا انتظام بھی کریں۔ اپنی مدد آپ کے تحت اور دوسروں کی بھلائی کے کلچر کو فروغ دینے کا مستحسن کام تب تک پروان نہیں چڑھ سکتا جن تک عام لوگ ساتھ نہ ہوں۔