ایک بار امیرالمومنین عمرؓ بن خطاب نے چار سو دینار اپنے غلام کو دیے اور کہا: ’’یہ دینار ابوعبیدہؓ بن الجراح کو دے آؤ۔ وہاں کچھ دیر ٹھیر کر دیکھنا کہ وہ اس رقم کا کیا کرتے ہیں‘‘۔
چنانچہ یہ رقم لے کر غلام، ابوعبیدہؓ کے گھر گئے، اُن سے یہ کہتے ہوئے کہ امیرالمومنین نے یہ رقم آپ کی ضروریات کے لیے بھیجی ہے، رقم حضرت ابوعبیدہؓ کے سپرد کردی۔
حضرت ابوعبیدہؓ نے شکریہ ادا کرتے ہوئے وہ دینار لے لیے اور اپنی لونڈی کو بلا کر کہا: ’’یہ سات دینار فلاں شخص کو دے آؤ اور یہ پانچ دینار فلاں شخص کو‘‘۔ اسی طرح انہوں نے سارے دینار اسی وقت تقسیم کرا دیے۔
غلام نے واپسی پر حضرت عمرؓ کو ساری روداد سنائی۔ حضرت عمرؓ نے اتنے ہی دینار اپنے غلام کو دیے اورکہا ’’یہ دینار معاذ بن جبلؓ کو دے آؤ اور ان کو بھی دیکھو کہ وہ ان دیناروں کا کیا کرتے ہیں۔‘‘
غلام حضرت معاذ بن جبلؓ کے یہاں پہنچا اور حضرت عمرؓ کے پیغام کے ساتھ دینار ان کے حوالے کردیے۔ حضرت معاذ بن جبلؓ نے شکریہ ادا کرتے ہوئے دینار لیے اور وہیں کھڑے کھڑے حاجت مندوں کے گھر بھجوا دیے۔ غلام نے واپس آکر حضرت عمرؓ کو سارا قصہ سنایا۔
حضرت عمرؓ نے دونوں کی سرگزشت غور سے سنی، ان کا چہرہ فرطِ مسرت سے چمک اٹھا اور فرمایا:
’’یہ لوگ ایک دوسرے کے دینی بھائی ہیں اور ایک ہی رنگ میں رنگے ہوئے ہیں‘‘۔
حکمت کی کثرت
کسی نے حضرت لقمان سے کہا: ’’کیا آپ فلاں خاندان کے غلام نہ تھے؟ فرمایا: ہاں میں تھا۔ پھر لوگوں نے پوچھا: ’’کسی چیز نے آپ کو اس مرتبے تک پہنچایا؟‘‘
فرمایا: ’’میں راست گوئی سے، امانت میں خیانت نہ کرنے کی وجہ سے، ایسی گفتگو اور ایسے عمل کے ترک کرنے سے جس سے مجھے کوئی فائدہ نہ پہنچ سکتا تھا، اور جن چیزوں کو خدا نے مجھ پر حرام کر دیا ہے ان کی طرف سے آنکھ بند کر لینے سے اور لغو باتوں سے اپنی زبان کو روکنے سے اور حلال روزی کھانے سے اس درجہ کو پہنچا۔ لہٰذا جو شخص ان باتوں پر مجھ سے زیادہ عمل کرے گا مجھ سے زیادہ مرتبے تک پہنچے گا اور جو شخص میرے ہی جتنا عمل کرے گا مجھ ایسا ہو گا۔
(اقوال حکمت، اردو ڈائجسٹ فروری 1999ء صفحہ 83)
علم
* علم وہ خزانہ ہے جس کا ذخیرہ بڑھتا ہی ہے۔ (حضرت علیؓ)
* علم بہت ہیں اور انسانی عمر تھوڑی ہے، اس لیے تمام علوم کا سیکھنا انسان پر فرض نہیں، اس حد تک ضروری ہے جس سے عمل درست ہوجائیں۔ (حضرت داتا گنج بخشؒ )
* ہر وہ بات جس کے بارے میں سوال کیا جائے اسے علم کے جنگلوں میں تلاش کرو۔ اگر وہاں نہ ملے تو اسے حکمت کے میدان میں ڈھونڈو۔ اگر وہاں بھی نہ ملے تو اسے توحید کے ترازو میں تولو۔ اگر ان تینوں مقامات پر نہ ملے تو اسے شیطان کے منہ پر دے مارو۔ (ابن عطاء)
* علماء کا تمام علم دو حرفوں میں محدود ہے: عقیدے کی درستی اور خدمت میں صرف حق کا لحاظ۔ (حضرت جنید بغدادیؒ )
* جس علم سے دل میں رقت، سوز، رنگینی و تابانی پیدا نہ ہو اس کا مطالعہ بیکار ہے۔ (ابن جوزیؒ )
* علم حاصل کرنے کے لیے خود کو شمع کی طرح پگھلاؤ۔ (شیخ سعدیؒ )
* علوم بہت ہیں، عمر کم۔ وہ سیکھ جس سے بس علم آجائیں۔ (بقراط)
* ہم دولت سے کتابیں حاصل کرسکتے ہیں، علم نہیں۔ (بقراط)
* وہ علم کس کام کا جو لڑکیوں کو روزی کمانا تو سکھاتا ہے لیکن سلیقے سے زندگی بسر کرنا نہیں سکھاتا۔ (والٹیر)
* تمام خوبیوں کا مجموعہ علم سیکھنا اور عمل کرنا، پھر اوروں کو سکھانا ہے۔ (حضرت جنید بغدادیؒ )
* علم اور حیا میں سب سے بڑی ہیبت ہوتی ہے۔ اگر یہ دونوں کسی میں نہ ہوں تو اس میں کچھ بھی نہیں۔ (حضرت ابن عطارؒ )
* بے شمار غلط باتیں جاننے سے بہتر ہے کہ انسان کچھ نہ جانے۔ (امام غزالیؒ )