نوح علیہ السلام کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام پہلے نبی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اسلام کی عالمگیر دعوت پھیلانے کے لیے مقرر کیا تھا۔ انہوں نے پہلے خود عراق سے مصر تک اور شام و فلسطین سے ریگستان عرب کے مختلف گوشوں تک گشت لگا کر اللہ کی اطاعت اور فرماں برداری کی طرف لوگوں کو دعوت دی۔ شرقِ اردون میں حضرت لوط علیہ السلام، شام و فلسطین میں حضرت اسحاق اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کو بھیجا پھر اللہ کے حکم سے مکے میں اللہ کا وہ گھر تعمیر کیا جس کا نام کعبہ ہے۔
جدید تحقیقات سے وہ شہر جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام پید اہوئے دریافت ہو گیا۔ اس کا نام اُر تھا اور یہ دوہزار سال قبل مسیح میں آباد تھا۔ یہ جس ریاست کا صدر مقام تھا اس کی حدود موجودہ عراق سے شامل میں کچھ کم اور مغرب میں کچھ زیادہ تھیں۔ حضرت ابراہیم کے زمانے میں جو شاہی خاندان اُر کا حکمراں تھا اس کے بانی کا نَّمو تھا جو عربی میں نمرود ہو گیا۔ یہ قوم مشرک اور بت پرست تھی۔ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اعلان کیا کہ میں صرف ایک رب العالمین ہی کو خدا اور معبود مانتا ہوں اور اسکے سوا سب کی خدائی اور ربوبیت کا منکر ہوں تو نمرود کے حکم سے ان کو آگ میں پھینک دیا گیا لیکن اللہ کے حکم سے آگ ٹھنڈی ہوئی اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو کوئی نقصان نہ پہنچا۔ قوم ابراہیم دنیا سے مٹ گئی اور ایسی مٹی کہ اس کا نام و نشان تک باقی نہ رہا کسی کو بقا نصیب ہوئی تو حضرت ابراہیمؑ اور آپ کے فرزندوں اسماعیل علیہ السلام اور اسحاق علیہ السلام کی اولاد ہی کو ہوئی۔
(سیرت سرورِ عالم۔ سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ )