موسمِ سرما شروع ہوتے ہی خشک میوہ جات کا استعمال بڑھ جاتا ہے جن میں خاص طور سے مونگ پھلی، اخروٹ، پستہ، بادام، انجیر اور چلغوزہ وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔
مختلف اقسام کے کھانے کھانا اور اس کے ساتھ باقاعدہ جسمانی سرگرمی کو جاری رکھنا ایک صحت مند طرزِ زندگی کے لیے ضروری ہے۔ اس بات کا بہت کم افراد کو علم ہے کہ مٹھی بھر پستے کھا لینا بہتر صحت اور خوبصورتی کا انوکھا راز ہے۔ کیونکہ ایک سو گرام پستے کی گری میں 594 حرارے ہوتے ہیں۔ پستہ کا استعمال مختلف میٹھوں کے ہمراہ صدیوں سے مستعمل ہے۔ یہ حلوہ، زردہ اور کھیر کا لازمی جزو ہے۔ لیکن بھنا ہوا پستہ انتہائی لذت دار ہوتا ہے اور دیگر مغزیات کی طرح بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ جدید طبی تحقیق کے مطابق دن میں معمولی مقدار میں پستہ کھانے کی عادت انسان کو دل کی بیماری سے دور رکھ سکتی ہے۔
پستہ خون میں شامل ہوکر خون کے اندر کولیسٹرول کی مقدار کو کم کردیتا ہے۔ اس کے علاوہ خون میں شامل مضر عنصر لیوٹین کو بھی ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ طبی ماہرین کا خیال ہے کہ پستہ عام خوراک کی طرح کھانا آسان بھی ہے اور ذائقہ دار غذا بھی۔ اگر ایک آدمی مکھن، تیل اور پنیر سے بھرپور غذاؤں کے بعد ہلکی غذاؤں کی طرف آنا چاہتا ہے تو اسے پستہ کھانے سے آغاز کرنا چاہیے۔
پستے میں حیاتین ’ھ‘ اور ’ب‘ پائی جاتی ہیں، اس کے علاوہ کیلشیم اور پوٹاشیم بھی اچھی خاصی مقدار میں ہوتے ہیں۔ پستے کو، خوش ذائقہ ہونے کے باعث مٹھائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ طبِ مشرقی کے مطابق یہ حرارت غریزی پیدا کرتا ہے۔ اعضائے رئیسہ (دل، جگر اور دماغ) اور معدے کے لیے مفید ہے۔ اس کا مصلح (ضرر سے بچانے والا) نمک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ موسم سرما میں نمک لگا پستہ کھایا جاتا ہے، اس سے منہ کا ذائقہ ہی نہیں بدلتا، بلکہ یہ کھانے میں بہت مزیدار ہوجاتا ہے۔ حافظے اور دماغ کو طاقت دیتا ہے۔ جسم کو فربہ کرتا ہے۔ معدے اور گردوں کو تقویت بخشتا ہے۔ جسمانی قوت کو بڑھاتا ہے۔ جگر کے سدوں کا کھولتا اور خون کو صاف کرتا ہے۔ کھانسی میں مفید ہے۔ بلغم کے فساد کو دور کرتا ہے۔ اس کا استعمال حدِّ اعتدال میں ہی میں مناسب ہے، وگرنہ خون گرم ہوکر پِتی اچھل جاتی ہے جس میں جسم پر خارش ہوکر ددوڑے پڑ جاتے ہیں۔ 100گرام پستے میں 594 حرارے (کیلوریز) ہوتے ہیں۔
پستہ کے چھلکے کا سفوف بناکر روزانہ صبح و شام چار ماشہ پانی کے ساتھ استعمال کیا جائے تو معدہ، انتڑیوں، دل، جگر اور دانتوں کے لیے بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔
پرانے نزلہ، زکام اور دردِ سر، دردِ کمر اور جسمانی کمزوری کی صورت میں مغز پستہ ایک تولہ، مکھن دو تولہ، چینی ایک تولہ رگڑ کر چٹانے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے۔پستوں کے باقاعدہ استعمال سے دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر کی سطح کم ہوجاتی ہے جس سے ذہنی تناؤ میں بھی نمایاں کمی ہوتی ہے۔
پستے کے پھول بلغم کو دور کرنے کے لیے دیگر ادویہ کے ہمراہ استعمال میں لائے جاتے ہیں اور کھانسی کے لیے بے حد مفید ہیں۔
ماہرین طب و صحت کا کہنا ہے کہ اگر پستہ آپ کی غذا کا حصہ ہے تو یہ جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ خون کے تھکّے کو ختم کرتا ہے اور شریانوں کے سکڑنے اور تنگ ہونے کے عمل کو بھی روکتا ہے۔ ماہرین نے اپنی تحقیقات میں بتایا ہے کہ مٹھی بھر پستے کھانے سے امراضِ قلب کے خطرے سے بہت حد تک محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ ماہرین نے ایک گروپ کو روزانہ تین اونس پستے کھلائے تو ایک ماہ کے بعد معلوم ہوا کہ ان کے مجموعی کولیسٹرول میں 8.4 فیصد کمی واقع ہوگئی، جبکہ مضرِ صحت کولیسٹرول (ایل ڈی ایل) 11.6 فیصد کم ہوگیا، صرف یہی نہیں بلکہ مضرِ صحت کولیسٹرول مفید صحت کولیسٹرول (ایچ ڈی ایل) میں تبدیل ہوگیا۔ جن غذاؤں میں پستہ شامل کیا جاتا ہے ان غذاؤں کے استعمال کرنے والوں میں مفید صحت کولیسٹرول کے مقابلے میں مضرِصحت کولیسٹرول کی مقدار کم رہتی ہے، جس سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ یہ میوہ انسانی جسم کو امراض سے بچانے میں معاون ہے اور مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے۔ ماہرین طب و صحت نے سلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی، امریکا میں جو تحقیق کی اس کے مطابق آغاز میں شرکا کو اوسط درجے کی امریکی غذائیں کھلائی گئی، جن میں 35 فیصد غذائیں مکمل طور پر چکنائی اور 11 فیصد سیر شدہ چکنائی پر مشتمل تھیں۔ دو ہفتوں تک یہ غذائیں کھلائی گئیں۔ اس کے بعد غذا میں تبدیلی کرتے ہوئے تین مختلف طریقے آزمائے گئے اور ان شرکا کو ایسی غذائیں فراہم کی گئیں جو کولیسٹرول کی سطح میں کمی کرنے کے ساتھ ہی کسی حد تک کم چکنائی پر مشتمل تھیں۔ ایک غذا میں پستے کی آمیزش نہ تھی، دوسری غذا میں ڈیڑھ اونس پستے تھے، جبکہ تیسری غذا میں تین اونس پستے شامل تھے۔ ان تینوں غذائی طریقوں میں سے وہ طریقِ غذا جس میں تین اونس پستے شامل تھے، فائدہ مند ثابت ہوئی۔ یہاں یہ بات پیشِ نظر رہے کہ پستے میں بہت بڑی مقدار میں مانع تکسید اجزاء پائے جاتے ہیں، جو عام طور پر گہرے سبز پتوں والی سبزیوں میں ہوتے ہیں۔
وبائی امراض میں مغز پستہ ایک تولہ اور کوزہ مصری ہم وزن کا استعمال بے حد مفید ہوتا ہے۔ بالوں کو بڑھانے اور ملائم کرنے کے لیے پستہ کا تیل استعمال کیا جاتا ہے۔ پستہ کو باریک کاٹ کر مٹھائیوں پر لگایا جاتا ہے جس سے مٹھائیاں خوش ذائقہ ہوجاتی ہیں۔ مغز پستہ کو گوشت یا دال میں ملا کر پکایا جاتا ہے جس سے سالن بے حد لذیذ ہوجاتا ہے۔
پستہ کا تیل ہر قسم کی خارش پر لگانا بے حد مفید ہے۔ پستہ مقوی دل و دماغ، مقوی ذہن اور حافظہ بھی ہے۔ یرقان جیسے جان لیوا مرض میں پستہ کا استعمال بے حد مفید ہے۔ پستہ اگر چینی یا کوزہ مصری کے ساتھ کھایا جائے تو جسم سے زہریلے مادوں کو دور کرتا ہے۔ معدہ کے نظام کو درست کرتا ہے اور معدے کو طاقت دیتا ہے۔ جگر کی سردی کو رفع کرتا ہے اور جگر کا سدہ کھولتا ہے۔ پستہ کا باقاعدہ استعمال گُردوں کی کمزوری کو دور کرتا ہے۔ نزلہ و زکام میں مفید ہے۔ اس کے علاوہ قے اور متلی، بڑھی ہوئی تلی اور بلغم کو خارج کرتا ہے۔
پستہ صحت کے لیے مفید عناصر سے نہ صرف بھرپور ہوتا ہے بلکہ یہ متعدد بیماریوں سے تحفظ بھی فراہم کرتا ہے، اس کے بے شمار فائدے ہیں جن میں بعض کا تعلق جلد اور بالوں کی خوبصورتی سے ہے، اس میں بڑی مقدار میں ریشہ، لحمیات، وٹامن سی، تانبا، فولاد اور کیلشیم پایا جاتا ہے، بس یہ سمجھ لیجیے کہ یہ قدرتی حسن افروز مرکب ہوتے ہیں۔
پستہ انتہائی مفید چربیلے تیزابوں (فیٹی ایسڈ) سے بھرپور ہوتا ہے جو مستقل طور پر صحت مند، نرم و ملائم اور دمکتی جلد کو برقرار رکھتا ہے۔ اس میں ایسے روغن پائے جاتے ہیں جو جلد کو نم کرتے ہیں اور اس سے جلد کو زبردست قسم کی ملائمت حاصل ہوتی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر پستہ کھانے سے جلد کی ساخت نرم اور پرکشش ہوجاتی ہے۔ پستہ اینٹی آکسیڈنٹس پر بھی مشتمل ہوتا ہے جو جلد پر ڈھلتی عمر کی علامات ظاہر ہونے کو روکتا ہے۔ لہٰذا روزانہ پستہ کھانے سے آپ اپنی عمر سے کم نظر آئیں گے۔ اسی طرح روزانہ باقاعدگی کے ساتھ ایک مٹھی پستے کھانے سے سورج کی شعاعوں کے نقصان دہ اثرات سے جلد کو تحفظ حاصل ہوتا ہے، اس کے علاوہ پستہ دھوپ کی جلن کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ جلد کے سرطان سے بھی حفاظت کرتا ہے۔ پسے ہوئے پستہ کے چار سے پانچ چمچے لے کر اس میں دو چمچے ناریل کا تیل ملا کر کریم تیار کی جاسکتی ہے، اس کریم کو براہ راست کھوپڑی پر لگا کر بیس منٹ کے لیے چھوڑ دیں، اس کے بعد بالوں کو اچھی طرح سے پانی سے دھو لیں، اس کریم کے لگانے سے بالوں کو خصوصی لچک اور تازگی حاصل ہوگی۔ پستہ میں بھرپور طور پر بائیوٹن پایا جاتا ہے، لہٰذا روزانہ درمیانی مقدار میں پستے کھانا بالوں کے گرنے کو روکنے میں مدد دیتا ہے، پستہ بال گرنے سے متعلق مسائل کا جادوئی اور فعال حل پیش کرتا ہے۔
پستے میں وٹامن بی پایا جاتا ہے، اس کے علاوہ کیلشیم اور پوٹاشیم بھی اچھی خاصی مقدار میں ہوتے ہیں۔
پستہ میں 90فیصد نہ جمنے والی چکنائی ہوتی ہے جس سے اچھے کولیسٹرول کی سطح بڑھتی ہے اور ہارٹ اٹیک کا امکان کم ہوجاتا ہے۔ اس میں موجود تانبا، فاسفورس، میگنیشیم اور بی وٹامنز سے جسم کا مدافعتی نظام مظبوط ہوتا ہے۔ ذیابیطس کو قابو میں رکھنے کے لیے بھی پستہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ پستہ میں دو ایسے غذائی اجزاء ہوتے ہیں جو کسی اور گری دار دار میوے میں نہیں پائے جاتے۔ یہ
Carotanoids Zeaxanthin
اور
Lutein
ہیں جو بڑھتی عمر میں نظر کی کمزوری کو روکتے ہیں۔