روزنامہ جسارت کے بزرگ کالم نگار مختار گوہر صاحب لکھتے ہیں کہ آپ کا کالم معلوماتی ہوتا ہے، آج کل سنگھاڑے کا موسم ہے اس کے خواص بھی لکھیں۔
سنگھاڑے کو انگریزی میں Water Chestnut کہتے ہیں۔ سردیاں شروع ہوتے ہی منڈیوں اور بازاروں میں نظر آنا شروع ہوجاتا ہے۔ سنگھاڑا پودے کی جڑوں میں اگتا ہے (آلو کی فصل کی طرح)۔ اس کی سبز رنگ کی ٹہنیوں پر پتے نہیں اگتے۔ اس کے اندر کا گودا سفید ہوتا ہے جسے عام طور پر کچا یا ابال کر کھایا جاتا ہے، اور پیس کر آٹا بناکر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ چائنیز کھانوں میں سنگھاڑا کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔
ان میں کاربوہائیڈریٹس بہت زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے۔ پروٹین، وٹامن بی، پوٹاشیم اور کاپر بھی کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔ کچا سنگھاڑا ہلکا میٹھا اور اور خستہ ہوتا ہے، جبکہ ابلا ہوا سنگھاڑا اور بھی زیادہ مزیدار اور ذائقہ دار ہوتا ہے۔ سنگھاڑے کا ذائقہ بالکل منفرد ہوتا ہے اور اس کے کھانے سے بھوک میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ کچھ ممالک میں سنگھاڑے کو سلاد کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اگرچہ سنگھاڑے میں موجود کیلوریز سبز پتّوں والی دوسری سبزی کی نسبت کم ہوتی ہیں۔
سنگھاڑے کھانے سے بھوک میں اضافہ ہوتا ہے، لیکن وزن نہیں بڑھتا، کیوں کہ اس میں کولیسٹرول نہیں ہوتا، البتہ سوڈیم کی کم مقدار پائی جاتی ہے، جس سے وزن میں اضافہ نہیں ہوتا۔ وزن کم کرنے کے لیے آپ اسے سلاد کے ساتھ کھا سکتے ہیں۔ اس میں نشاستہ، فولاد، کیلشیم، جست، ریشہ، پروٹین، حیاتین ب (وٹامن بی)، پوٹاشیم اور تانبا پائے جاتے ہیں۔ پوٹاشیم کی اچھی مقدار کے سبب یہ ہائی بلڈ پریشر کو قابو میں رکھتا ہے۔ اس طرح یہ دل کے مریضوں کے لیے بھی بہت مفید ہے۔ سنگھاڑا اعصابی نظام میں بہتری پیدا کرکے دماغی صحت پر بھی مثبت اثر ڈالتا ہے۔
جریان کے علاج میں سنگھاڑے کا کھانا مفید ہوتا ہے۔ یہ قابض اور دیر سے ہضم ہونے والی غذا ہے، اسی لیے اسے ایک وقت میں زیادہ مقدار میں کھانے کی صورت میں قولنج یا دردِ شکم کی شکایت ہوسکتی ہے۔
سنگھاڑا حلق کی خشکی کو دور کرتا ہے۔ اس میں موجود کیلشیم اور تانبے کی وجہ سے دانت مضبوط اور چمک دار ہوجاتے ہیں۔ یہ مسوڑھوں کو بھی فائدہ دیتا ہے اور ہڈیاں مضبوط بناتا ہے۔
سنگھاڑے کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہ گردے کی پتھری کو توڑتا اور کھانسی کو روکتا ہے۔ سنگھاڑے کو دہی کے ساتھ کھانے سے اسہال کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔ یہ جسمانی کمزروی کو دور کرکے جسم کو فربہ بناتا ہے۔
تپِ دق کو روکنے کے لیے بھی سنگھاڑے کا کھانا فائدے مند ہے۔ یہ زخموں سے خون بہنے کو روکتا ہے۔ اس کو کھا کر اور بیرونی طور پر زخموں پر سفوف کی طرح چھڑک کر بھی علاج کیا جاتا ہے۔ نشے اور خمار کو سنگھاڑا دور کرتا ہے۔
پیشاب کی زیادتی کو روکنے کے لیے سنگھاڑے کا سفوف ایک تولہ روزانہ کھانا مفید ہے۔
سنگھاڑے کے استعمال سے تھکاوٹ دور ہوتی اور جسم میں خون کی ترسیل بہتر ہوتی ہے۔ زچگی کے بعد عورت کے لیے سنگھاڑے کے آٹے کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔ سنگھاڑے کے آٹے کو گوندھ کر جسم کی سوجی ہوئی جگہ پر لیپ کرنے سے تکلیف رفع ہوتی ہے۔ سنگھاڑے کے گودے سے بنایا ہوا سفوف کھانسی سے نجات دلاتا ہے۔ پانی میں ابال کر پینے سے قبض کی شکایت دور ہوتی ہے۔ معدے اور آنتوں کے زخم کے لیے مقوی ہے۔ سنگھاڑے کے استعمال سے بڑھاپے میں یادداشت کم ہونے کے امکانات گھٹ جاتے ہیں۔
سنگھاڑہ مقوی باہ ہے۔ جریان کے علاج میں اس کا استعمال مفید ہوتا ہے۔ حلق کی خشکی کو دور کرتا ہے۔ امراضِ قلب میں سنگھاڑے کا استعمال مفید ہوتا ہے۔ جسمانی کمزوری کو دور کرتا ہے اور جسم کو فربہ کرتا ہے۔ خونیں دست آنے کی صورت میں سنگھاڑے کا استعمال بے حد مفید ہے۔ اگر تازہ نہ ملے تو خشک سنگھاڑا ایک تولہ رگڑ کر صبح، دوپہر اور شام ہمراہ پانی لینے سے فوراً فائدہ ہوتا ہے۔ اس کو دہی کے ساتھ بھی لیا جاسکتا ہے۔ صفراوی بخار میں چھ ماشہ سفوف سنگھاڑا کھانا مفید ہوتا ہے۔ تپِ دق کو روکنے اور بیماری کی صورت میں سنگھاڑا کھانا مفید ہے۔ سنگھاڑے کے استعمال سے دانت مضبوط اور چمکدار ہوجاتے ہیں۔ اس سے مسوڑھے بھی مضبوط ہوتے ہیں۔ زخموں سے خون بہنے کو روکتا ہے۔ گردے کی خرابی کی وجہ سے کھانسی کو فوراً روکتا ہے اور گردے کی اصلاح کرتا ہے۔ سنگھاڑا گرم امراض میں بے حد مفید ہوتا ہے لیکن سدہ پیدا کرتا ہے۔ دودھ بیچنے والے سنگھاڑے کے آٹے کو دودھ میں ملاکر ابالتے ہیں تاکہ ملائی زیادہ آئے۔ مقعد کے ناسور کو دور کرتا ہے۔ اگر سنگھاڑے کے استعمال سے کوئی نقصان محسوس ہو تو فوری طور پر چینی کا شربت نیم گرم کرکے پینے سے فائدہ ہوتا ہے۔
ہمارے معدے اور نظام ہضم کا دار و مدار بڑی حد تک دانتوں کی تندرستی اور مضبوطی پر ہوتا ہے۔ سنگھاڑے کا استعمال مسوڑھوں کو قوی کرتا ہے۔ مسوڑھوں سے خون کا اخراج روکتا ہے۔ دانتوں کو جِلا دے کر چمک دار بناتا ہے اور انہیں بیماریوں سے محفوظ کرکے تندرست اور مضبوط بناتا ہے۔
دستوں کے عارضے میں سنگھاڑا مفید ثابت ہوتا ہے۔ خونیں دستوں، پیچش اور اسہال سے افاقہ ہوجاتا ہے۔ خونیں دستوں کی صورت میں دہی کے ساتھ استعمال کرنے سے دست آنا بند ہوجاتے ہیں۔ پتلے دست آتے ہوں تو اس کے لیے یہ نسخہ استعمال کریں: پودینہ اور ریشہ خطمی مناسب وزن میں لے کر دونوں کو آدھا کلو پانی میں تین جوش دیں۔ ٹھنڈا ہونے پر اس جوشاندہ کو چھان کر چینی سے میٹھا کریں۔ اس جوشاندے کے ساتھ سنگھاڑے کا سفوف ایک سے دو چائے والے چمچے استعمال کریں۔ اس سے پتلے اور خونیں دست رک جائیں گے۔ کیلے کے موسم میں اس سفوف کو کیلے کے ساتھ لگا کر کھایا جا سکتا ہے۔
سنگھاڑا خون اور دل کی سوزش میں مفید ہے۔ خون کی قے کو روکتا ہے۔ دل کی گرمی اور بلڈ پریشر کے لیے نافع ہے، پیاس کی شدت کو کم کرکے تسکین دیتا ہے۔
سنگھاڑے کو چھیل کر اس کے مغز سے بنے آٹے کو چائے کے تین چمچے کی مقدار میں دہی کی لسی کے ساتھ چند روز تک استعمال کرنے سے بواسیر کا خون رک جاتا ہے۔ آنتوں کی خراش کو ختم کرتا ہے۔ گویا اس طریق استعمال سے خونیں بواسیر اور پیچش کا تدارک ہوجاتا ہے۔
ایک سے تین چھٹانک ابلے ہوئے سنگھاڑوں کی گری کو چند روز تک متواتر استعمال کریں۔ اس سے بدن میں م نہ صرف قوت اور طاقت پیدا ہوتی ہے بلکہ بار بار پیشاب آنے کا عارضہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔ جریان کے عارضے میں بھی سنگھاڑے کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔
جن بچوں اور نوجوانوں کے مزاج میں گرمی زیادہ ہو، اسی طرح بوڑھے افراد اور بیماری سے اٹھنے والے حضرات کو انڈے اور دیگر گرم چیزیں کھانے سے مزاج میں چڑچڑاپن، جوڑوں کا درد، پیشاب میں جلن اور بدن کو کھوکھلا کردینے والے مادوں (جریان، احتلام) کے اخراج سے کمزوری اور نقاہت کا غلبہ ہوجاتا ہے، ان کے لیے سنگھاڑے کے پیڑے مفید ثابت ہوتے ہیں۔ ہمارے یہاں کاروباری اور مصروف حضرات کے لیے سنگھاڑوں میں مغز اخروٹ ملاکر بھینس کے دودھ میں کھویا بناکر خوش ذائقہ مٹھائی کے طور پر پیڑے بنائے جاتے ہیں۔ یہ پیڑے صبح نہار منہ استعمال کرنے سے عمدہ ناشتا ہوجاتا ہے، سردی کا مقابلہ کرنے کے لیے عمدہ خون، حیاتین اور حرارے سستے داموں حاصل ہوجاتے ہیں۔ گرم مزاج والوں کے لیے ان پیڑوں میں ایک چھٹانک لونگ کے بجائے نصف پاؤ دھنیا خشک پیس کر ملا سکتے ہیں۔ بلغمی مزاج اور زیادہ سردی محسوس کرنے والوں کو ان پیڑوں میں پاؤ بھر صاف ستھرے سفید تل شامل کرلینے چاہئیں۔ یہ پیڑے اعصاب، جوڑوں کے درد اور مخصوص امراض کا شافی علاج فراہم کرتے ہیں۔
سنگھاڑا چونکہ ہلکے بہتے پانیوں پر اُگتا ہے اس لیے پھل میں اس وقت کچھ نقصان دہ مواد ہوسکتا ہے جب اسے تازہ تازہ فروخت کیا جائے، مگر مناسب طریقے سے دھونے کے بعد اس کا توازن بحال ہوجاتا ہے۔
اس کے چھلکے اتارنے یا کسی مشروب میں ٹکڑے کرکے ڈالنے، سلاد میں اضافے، سوپ، سالن یا کڑی میں ڈالنے سے قبل دس منٹ تک ابالا، بھونا یا بھاپ میں رکھا جائے تو بہتر ہے۔ اسے پیزا کی اوپری سجاوٹ کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، جبکہ پورے چکن میں بھرا جاسکتا ہے۔ اسے پاؤڈر بناکر کیک اور پڈنگ بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، جبکہ اچار کے طور پر ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔ پکنے کے بعد بھی اس کے کرکرے پن کا بیشتر حصہ باقی رہتا ہے۔ بہت کم افراد اس کے بارے میں جانتے اور کھاتے ہیں، حالانکہ یہ متعدد طبی فوائد کا حامل ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔***۔۔۔۔۔۔۔۔۔
س: میں دن بہ دن احساسِ کمتری کا شکار ہوتا جارہا ہوں۔ لوگوں سے ملنے سے کترا تا ہوں، گھر میں کوئی آجائے تو کمرے میں بند ہوجاتا ہوں۔ ایم اے کیا ہے اور بے روزگار ہوں۔ (عبدالرب، پاکپتن)
ج: واہ بھئی واہ۔ ایم اے کرنے کے بعد بھی احساسِ کمتری کا شکار ہیں! ایسی کیا بات ہے جو آپ، لوگوں کا سامنا کرتے ہوئے کتراتے ہیں؟ آپ نے اپنا مکمل حال نہیں لکھا۔ آپ کی شخصیت کے متعلق تفصیلی معلومات نہیں۔ بہرحال آپ پاکستانی قوم کے تعلیم یافتہ فرد ہیں، آپ کو احساسِ کمتری نہیں بلکہ احساس برتری کا حامل ہونا چاہیے۔ ملازمت کے لیے کوشش کرتے رہیں۔ انٹرویو کی تیاری کرکے جائیں۔ آپ کا لباس آپ کی شخصیت کے مطابق ہو۔ خوداعتمادی سے سوالات کے جوابات دیں، جس طرح ٹی وی کے ٹاک شوز میں شرکاء جواب دے رہے ہوتے ہیں۔ جب آپ اعتماد کے ساتھ بات کریں گے تو انٹرویو لینے والا بھی آپ سے متاثر ہوگا۔ اگرآپ کو شروع میں آپ کی منشا کے مطابق نوکری نہ ملے تو کوئی بات نہیں، جوملے تجربہ کرنے کے لیے وہ کرلیں۔ بیکار رہنے سے تو بہتر ہے۔ بیکار رہنے سے دماغ میں اُلٹے سیدھے خیالات آتے ہیں۔ جب کوئی مشغلہ ہوگا اور اِس سے بہتر ملازمت مل جائے گی تو آپ کے سوچنے کا انداز بھی بدل جائے گا۔ دنیا کو اپنے علم اور حُسنِ اخلاق سے متاثر کریں۔ فارغ وقت میں کتابوں کا مطالعہ کریں، روزانہ کے اخبارات پڑھیں، سماجی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔
س: میری عمر 16سال ہے۔ میرا پیٹ بہت بڑا ہے۔ ڈاکٹر کی دوائیں کھائیں مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ (جواد کریم۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ)
ج: جگر یا طحال کے بڑھ جانے یا پیٹ میں پانی بھر جانے سے پیٹ بڑھ سکتا ہے۔ اگر اس کا یہ سبب نہیں ہے تو پھر غذائی بے اعتدالی ہوسکتی ہے۔ لگتا ہے آپ کا منہ ہر وقت چلتا رہتا ہے اور اسکول و کالج میں فاسٹ فوڈ سے شوق کرتے ہیں۔ تلی ہوئی اور بازار کی بنی ہوئی اشیاء صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہیں۔ آپ شکر کا استعمال بھی کم کریں۔ کولڈ ڈرنک اور بریانی بھی بند کردیں۔ سادہ غذا استعمال کریں۔ اسکول میں دوڑ بھاگ والے کھیلوں میں حصہ لیا کریں۔ دوا کے طور پر جوارش کمونی ایک ایک چمچہ دونوں وقت کھانا کھانے کے بعد کھایا کریں۔
س: میری صحت بہت خراب ہے، خاصا کمزور ہوں، زبان پر چھالے ہوجاتے ہیں، بخار بھی بار بار آتا ہے۔ (اعجاز الحق۔ کراچی)
ج: ایسا لگتا ہے آپ کا گلا خراب ہے، آپ کے ٹانسلز متاثر ہیں۔ اس کا آسان علاج یہ ہے کہ چائے پی کر جو پتی بچ جائے اُس میں پانی اور نمک ڈال کر جوش دیں اور اس سے غرغر ے کریں۔آپ نے بہت زیادہ اینٹی بائیوٹک دوائیں استعمال کی ہیں جس سے آپ کا جگر خراب ہوگیا ہے۔ اینٹی بائیوٹک دواؤں کے ساتھ وٹامن بی کمپلیکس ضرور لینا چاہیے۔ عرقِ عنبر تین تین چمچے صبح شام اور حب کبد نوشادری کھانے کے بعد دو دو عدد استعمال کریں۔ اگر تربوز مل جائے تو اس پر کالی مرچ اور نمک چھڑک کر کھائیں۔
حکمت کی باتیں