آراقارئین

سندھ اسمبلی سے اسلام دشمن قانون کی منظوری
اسلام کے نام پر بننے والے ملک پاکستان کی صوبائی اسمبلی نے اٹھارہ سال سے کم عمر افراد کے قبولِ اسلام پر پابندی عائد کردی ہے۔ جمعرات 17 نومبر کو سندھ اسمبلی میں ایک بل منظور کرلیا گیا جس کی وجہ سے اپنی مرضی سے دینِ اسلام قبول کرنے کے باوجود کوئی شخص اکیس دن تک اس کا اعلان نہیں کرسکتا۔ جبکہ زبردستی مذہب تبدیل کرانے پر پانچ برس سے لے کر عمرقید تک کی سزا مقرر کی گئی، جرمانہ اس کے علاوہ ہوگا۔ یہ شرمناک بل مسلم لیگ فنکشنل سے تعلق رکھنے والے اقلیتی رکن اسمبلی نے پیش کیا جسے خود کو مسلمان کہلانے والے اسمبلی اراکین نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ مشاہدے اور تجربے کی بات ہے کہ عام طور پر اسلام قبول کرنے کا رجحان نوجوانوں میں پایا ہے۔ اس لیے اسلام کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے مذکورہ بل بہت سوچ سمجھ کر تیار کیا گیا ہے۔ اٹھارہ برس سے کم عمر افراد پر اسلام قبول کرنے پر پابندی کو اسلام دشمنی کے سوا کیا نام دیا جاسکتا ہے! قرآن کریم کی سورۃ الحج میں حق تعالیٰ نے قبولِ اسلام کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کو کفار کی نشانی قرار دے کر ایسے افراد کے لیے عذابِ الیم کی خوشخبری سنائی ہے۔ حیرت ہے کہ سندھ اسمبلی نے ملکی آئین کے سراسر منافی اس بل کی منظوری کیسے دے دی، حالانکہ آئینِ پاکستان میں قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون بنانے کی اجازت نہیں ہے۔ اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ارکانِ اسمبلی جس طرح اسلامی تعلیمات سے نابلد ہیں اسی طرح انہیں کبھی آئینِ پاکستان کا سرسری مطالعہ کرنے کی توفیق بھی نہیں ہوئی ہوگی۔ ہمارے نام نہاد مسلم حکمران اسلام کو پھیلانے کے بجائے اس کی راہ روکنے کی ہر ممکن کوشش میں لگے ہوئے ہیں، بلکہ اب تو اس کے لیے باقاعدہ قانون سازی بھی کرڈالی۔ شرعی نکتہ نگاہ سے اٹھارہ برس تو دور کی بات، دس گیارہ سال کے بچوں کا ایمان بھی معتبر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت علیؓ نے جب اسلام قبول کیا تب ان کی عمر محض دس برس تھی۔ اسلام میں پندرہ برس بلوغت کی آخری عمر ہے۔ ہمارے حکومتی رہنما اپنے مغربی آقاؤں کے ایما پر وطنِ عزیز کو سیکولر بنانے کی راہ پر گامزن ہیں۔
وہ وطن جو اسلام کے نام پر بنا، اور جسے اسلام کی تجربہ گاہ بننا تھا، وہاں غیر اسلامی قانون سازی شرمناک ہے۔ پاکستان میں بڑی تعداد میں غیر مسلموں کے قبولِ اسلام پر سیکولر عناصر کی پریشانی کا اظہار بار بار یہ کہہ کر کیا جاتا رہا ہے کہ اقلیتوں کو زبردستی قبولِ اسلام پر مجبور کیا جارہا ہے۔
گزشتہ برس وزیراعظم نوازشریف نے بھی سیکولرازم کو ملک کا مستقبل قرار دیا تھا۔ اب سندھ اسمبلی نے رہی سہی کسر بھی پوری کرکے نوجوانوں کے قبولِ اسلام پر جبراً پابندی عائد کردی۔ اگر اب بھی عوام کی جانب سے اسلام دشمن اقدامات کی مزاحمت نہ کی گئی تو اقتدار کے نشے میں چُور ناعاقبت اندیش طبقہ ملک کو سیکولر بنانے کی سازش میں کامیاب ہوجائے گا۔
شفا ہما ۔ کراچی
سی پیک منصوبہ اور د شمن کی نظریں
چین پاکستان اقتصادی راہداری(CPEC) منصوبہ کامیابی کے ساتھ اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد پاکستان ان شاء اللہ ایک مضبوط اور مستحکم ریاست کی صورت میں سامنے آئے گا جس سے بھارت، امریکہ، اسرائیل اور دیگر ملک دشمن بیرونی قوتیں پریشان ہیں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ جو دو سال پہلے شروع ہوا تھا، حقیقت کا روپ دھار چکاہے۔ اس منصوبے سے چین اور پاکستان کے علاوہ مشرق و مغرب کے درجنوں ممالک مستفید ہوں گے۔ سی پیک کو ناکام بنانے کے لیے بیرونی دشمن قوتیں ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کا کامیابی کی طرف قدم بیرونِ ملک دشمن طاقتوں کو ہضم نہیں ہورہا۔ گوادر پورٹ سے پہلے سی پیک بحری تجارتی جہاز کی روانگی کے بعد سے بھارتی جارحیت میں خاصی تیزی آگئی ہے۔ باربار پاکستانی سرحدوں پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ ہے کہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔گزشتہ چند دن کے دوران ورکنگ باؤنڈری اور کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت سے اب تک پاکستانی فوجی جوان اور بیسیوں بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوچکے ہیں۔ موجودہ حالات میں بھارت کا جنگی جنون دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے۔ بھارت اس وقت پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے غیر اعلانیہ جنگ چھیڑ چکا ہے۔ پاکستان کو اپنی سالمیت کو بچانے کے لیے ہر حال میں بھارت کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ دشمن بہت شاطر، سفاک اور اخلاقی طور پر دیوالیہ ہے۔ اس سے کسی بھی گھٹیا حرکت کی توقع کی جاسکتی ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کو نقصان پہنچانے کے لیے بھارت کا پاگل پن اب جنونی کیفیت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بھارت کی کوشش ہے کہ وہ کسی طرح پاکستان کو اشتعال دلاکر اُس پر جنگ مسلط کرے۔ اس لیے کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری کی باربار خلاف ورزی کے ساتھ نت نئی چالیں چل رہا ہے۔ بھارت نے بارہا پاکستان کو اشتعال دلانے کی کوشش کی اور ابھی تک کررہا ہے، لیکن پاکستان کی طرف سے پہل نہ کرنے کی پالیسی نے دشمن کے سارے خواب چکناچور کردیئے ہیں۔ پاکستان کی قومی، سیاسی اور عسکری قیادت کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارا دشمن ہماری سلامتی کے کھلم کھلا درپے ہے اور وہ موقع کی تاک میں بیٹھا ہے، چھوٹی سی کمزوری ہمارے دشمن کو اپنے سازشی منصوبوں کی تکمیل کا موقع فراہم کرسکتی ہے، اس لیے ہمیں ہر سطح پر سیاسی اور ذاتی مفادات کو بھلا کر ملکی وقومی مفادات کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ وقت اور حالات کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ہم دشمن کی کسی چال میں نہ آئیں اور قومی اتحاد و یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں۔
سمیع الرحمان ضیاء، منصورہ لاہور
’’معصوم‘‘ امریکی عوام۔۔۔!
حالیہ امریکی صدارتی انتخابات میں ہیلری کلنٹن کی ناکامی کے بعد امریکی عوام کے شکست سے دلبرداشتہ ہوکر سڑکوں پر آنے اور امریکی اور عالمی میڈیا و رہنماؤں کے نتائج پر ششدر رہ جانے کے بعد امید ہے اقوام عالم کو اخوان المسلمون اور معزول صدر مرسی یاد آئے ہوں گے جو مصر میں ہونے والے انتخابات میں عوام کی مکمل تائید اور حمایت سے واضح اکثریت حاصل کرکے اقتدار میں آئے جو کہ اقوام عالم کے لیے حیران کن اور غیر یقینی صورت حال تھی۔ دنیا پر حکمرانی کے دعوے داروں کو یہ کامیابی ہضم نہ ہوئی، یہی وجہ تھی کہ صدر مرسی اور ان کی پارٹی حکومت بنانے کے باوجود سازش کے تحت اقتدار سے الگ کی گئی جس کے بعد اخوانی رہنماؤں اور کارکنان کی بڑی تعداد کو جیل میں ڈالا گیا، ہزاروں افراد جنرل سیسی کے ظلم و تشدد سے ہلاک ہوئے اور عالمی میڈیا نے چپ سادھ لی۔
ہیلری کلنٹن نے اپنی شکست تسلیم کی لیکن عوام اشتعال میں ہیں۔ امریکی عوام اس لحاظ سے بڑے معصوم ہیں کہ اب بھی وہ یہ سمجھتے ہیں کہ کسی کا اقتدار میں آنا ووٹوں سے ہی ممکن ہے۔ انھیں یا تو اپنے رہنماؤں کی طرح خاموشی اختیار کرلینی چاہیے کہ وہ اس کھیل کو خوب سمجھتے ہیں، یا انھیں یہ جان لینا چاہیے کہ ڈوری کہیں اور سے ہلائی جاتی ہے، انہی ہاتھوں نے مرسی کا تختہ الٹا اور انھیں مجرم بنادیا۔ یہی ہاتھ ہیں جنہوں نے ساری دنیا میں غلط فہمیاں پھیلا کر مسلمانوں کو دہشت گرد قوم بناکر پیش کیا اور ان کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کے لیے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال تک سے دریغ نہ کیا۔ مسلمانوں کے خلاف اس عالمی پروپیگنڈے کو سمجھنا شاید ہر کسی کے لیے آسان نہ ہو، لیکن اسلامی تحریکیں ہر سازش کے مقابلے پر کھڑی نظر آئیں گی۔
اے سید۔۔۔گلشن اقبال کراچی