بلوچستان :دربار شاہ نورانی میں دھماکا

بلوچستان کے ضلع خضدار میں دربار شاہ نورانی میں دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے زائرین کی تعداد 54 اور زخمیوں کی تعداد 100 سے زیادہ ہوگئی ہے۔صوبائی وزیر داخلہ کے مطابق دھماکے کے پیچھے بیرونی ہاتھ ملوث ہو سکتا ہے۔پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے ہلاک شدگان کے ورثا کے لیے پانچ، پانچ لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے جبکہ شدید زخمی ہونے والوں کو دو لاکھ اور معمولی زخمیوں کو ایک ایک لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔ اس واقعے میں زخمی ہونے والے افراد کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ بعض شدید زخمیوں کو کراچی لے جایا گیا ہے۔شاہ نورانی انتظامی طور پر ضلع خضدار کی تحصیل وڈھ کا حصہ ہے۔ شاہ نورانی میں سید بلاول شاہ نورانی کا مزارہے جہاں ہر وقت کراچی اور سندھ کے دیگر علاقوں سے زائرین کی ایک بڑی تعداد آتی ہے‘ شاہ نورانی کے مزار میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔بلوچستان میں رواں سال کے دوران یہ تیسرا بڑا خود کش واقعہ ہے اس سے قبل کوئٹہ میں سیٹلائٹ ٹاؤن، سول ہسپتال کوئٹہ اور پولیس ٹریننگ کالج پر خود کش حملے ہوئے تھے۔شاہ نورانی میں رونما ہونے والے اس واقعہ سے قبل بلوچستان میں پانچ خود کش حملے ہوئے تھے جن میں مجموعی طور پر 167افراد ہلاک اور 250سے زائد زخمی ہوئے تھے۔گذشتہ پانچ خود کش حملوں میں زیادہ تر ہلاک ہونے والوں میں پولیس اہلکار اور وکلا شامل تھے۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکے کی منصوبہ بندی درگاہ سے 180 کلو میٹر دور وڈھ شہر میں کی گئی۔ حملہ آوروں نے درگاہ کے عقب کا کچا راستہ استعمال کیا۔ تحقیقاتی اداروں کے مطابق ستمبر میں عیدالضحی پر شکارپور میں بم دھماکوں اور درگاہ شاہ نورانی دھماکے میں بھی مماثلت پائی گئی ہے۔