شعیب احمد ہاشمی

آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں آئے قیامت خیز زلزلے کو تقریباً 11سال بیت چکے ہیں۔ اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی قوم کے لیے ایک کڑا امتحان تھا۔ پاکستان کے باسیوں نے بلاشبہ اِس مشکل کی گھڑی میں ایک زندہ قوم ہونے کا ثبوت دیا اور دل کھول کر اپنے مصیبت زدہ بہن بھائیوں کی مدد کی۔ الخدمت فاؤنڈیشن نے بھی انتہائی مشکل حالات میں زلزلہ زدگان کی بھرپور مدد کرکے خدمات کی ایک نئی تاریخ رقم کی اور 2005ء کے زلزلے میں ریسکیو، ریلیف اور ری ہیبلی ٹیشن۔۔۔ تمام مراحل میں خود کو پاکستان کے سب سے بڑے فلاحی ادارے کے طور پر منوایا۔ 8 اکتوبر 2005ء کو8 بج کر 50 منٹ پر آنے والا زلزلہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین زلزلہ ثابت ہوا۔ ریکٹر اسکیل پر 7.6 کی شدت سے آنے والے اس زلزلے سے پاکستان میں آزاد کشمیر اور خیبر پختون خوا کے علاقے مظفرآباد، باغ، راولاکوٹ، نیلم، بالاکوٹ، مانسہرہ،کوہستان، شانگلہ، بٹ گرام اور ایبٹ آباد سمیت مقبوضہ کشمیر، افغانستان، تاجکستان اور مغربی چین کے حصے بری طرح متاثر ہوئے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 87 ہزار 350 افراد جاں بحق ہوئے لیکن غیر سرکار ی اداروں کے اندازے کے مطابق زلزلے میں ایک لاکھ سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ایک لاکھ 38 ہزار افراد شدید زخمی ہوئے۔ بھاری لینڈ سلائیڈنگ کے باعث جہاں سینکڑوں دیہات صفحۂ ہستی سے مٹ گئے وہیں زلزلے کے باعث 17 ہزار اسکولوں،ایک ہزار ہسپتالوں اور مراکز صحت سمیت مجموعی طور پر 7 لاکھ 80 ہزار عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔ انفرااسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہوگیا، مواصلاتی نظام درہم برہم، پیٹرول اور ڈیزل کے ذخائر ختم اور کھانے پینے کی اشیاء سمیت جان بچانے والی ادویات کی قلت ہوگئی۔ کئی پل ٹوٹ گئے اورکئی کلومیٹر سڑکیں تباہ ہونے کے باعث کئی علاقوں سے رابطہ مکمل طور پر منقطع ہوگیا۔ لوگوں کے ڈھائی لاکھ قیمتی جانور بھی زلزلے کی نذر ہوگئے اور مجموعی طور پر 35 لاکھ افراد متاثر ہوئے جو شدید سردی میں کھلے آسمان تلے شب و روز گزارنے پر مجبور تھے۔ الخدمت فاؤنڈیشن نے زلزلے کے فوری بعد ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا اور مقامی ٹیموں کی اپنی مدد آپ کے تحت ریسکیو سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اطلاع ملتے ہی دیگر شہروں سے الخدمت کی امدادی ٹیمیں ادویات، خیمے، ترپال، اشیائے خورونوش، کمبل، بستر، بچوں کے لیے دودھ اور کھلونے اور دیگر ضروریاتِ زندگی کی اشیاء لے کر متاثرہ علاقوں میں پہنچیں۔ مجموعی طور پر الخدمت کے امدادی سامان پر مشتمل 2,014 ٹرک متاثرہ علاقوں میں پہنچے۔
متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو:
متاثرہ علاقوں میں تعمیرنو اور متاثرین کی بحالی ایک مشکل اور صبر آزما مرحلہ ہوتا ہے۔ ناگہانی آفت کی صورت میں فلاحی ادارے صرف ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں تک محدود رہتے ہیں۔ الخدمت کا عزم تھا کہ متاثرین کی مکمل بحالی تک امدادی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں گی، اور اِسی عزم کی تکمیل کے لیے زلزلے کے بعد تعمیرنو کا آغازکردیا۔
آرا مشین پراجیکٹ: زلزلہ زدگان کی دوبارہ آبادکاری کے لیے جاری کام میں بڑے پیمانے پر عمارتی لکڑی کا استعمال بھی ہونا تھا، چنانچہ اس صورت حال میں ہنگامی بنیادوں پر’’آرا مشین پراجیکٹ‘‘کا آغاز کیا گیا اور 65 مقامات پر آرا مشینیں لگائی گئیں جس کے نتیجے میں کم و بیش بیس کروڑ روپے مالیت کی لکڑی مفت چِرائی گئی۔ یہ پراجیکٹ بعد میں روزگار پراجیکٹ میں تبدیل ہوگیا۔
سائبان پراجیکٹ:اس پراجیکٹ کے زیرِاہتمام زلزلے سے متاثرہ علاقے کے طول و عرض میں بے گھر ہوجانے والے خاندانوں کو 12X12 فٹ پر مشتمل نالی دار چادر (G.Iشیٹ) کی چھت سے آراستہ، ایک کمرے کے سولہ ہزار پانچ سو (16,500) مکانات تعمیر کرکے فراہم کیے گئے، جہاں انہوں نے بھرپور عزم کے ساتھ نئی زندگی کا آغاز کیا۔
تعمیراتی سامان کی فراہمی: تعمیرِ نو کے جاری کام میں الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے زیرِاہتمام اب تک تقریباً دو لاکھ G.I شیٹس (نالی دار چادر برائے چھت)، بلاک، سریا اور سیمنٹ وغیرہ تقسیم کیا جا چکا ہے۔ اس تعاون کے نتیجے میں بہت سے متاثرہ خاندانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔
بلاک مشین : زلزلہ زدہ علاقے میں تعمیراتی سامان بالخصوص بلاک (اینٹوں) کی فراہمی ایک مسئلے کی صورت میں سامنے آئی۔ چنانچہ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان نے تعمیرِ نو کے لیے دس مختلف مقامات پر بلاک مشین کا انتظام کیا، جس کے نتیجے میں نہ صرف الخدمت کے جاری پراجیکٹس میں تیزی پیدا ہوئی بلکہ دیگر امدادی
(باقی صفحہ 41پر)
اداروں اور متاثرین کو بھی سستے اور مضبوط بلاکس کی فراہمی ممکن ہوسکی۔ یہ پراجیکٹ بعد میں روزگار پراجیکٹ میں تبدیل ہوگیا۔
ماڈل ہاؤس:ہمارے پراجیکٹس میں سے ایک اہم پراجیکٹ ’’ماڈل ہاؤس پراجیکٹ‘‘ ہے جس کے تحت زلزلے سے متاثرہ علاقے میں مختلف مقامات پر ایک ہزار چھ سو چھتیس (1636) ڈھائی مرلے پر مشتمل مکمل مکانات تعمیر کیے گئے۔دو کمروں، برآمدے، کچن اور باتھ روم پر مشتمل ان ماڈل گھروں میں سے چار مختلف مقامات پر کنکریٹ (RCC) سے بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔
فراہمئ آب پراجیکٹ : زلزلے نے جہاں نظام زندگی کو مفلوج کرکے رکھ دیا وہیں متاثرہ علاقوں کے مکین پانی جیسی بنیادی ضرور ت تک سے محروم ہوگئے۔ اس صورت حال میں الخدمت نے فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں سروے کیا اور تین سو مختلف علاقوں میں حسبِ ضرورت واٹر سپلائی کی تین مختلف اسکیمیں ۔
1۔کنووں کی کھدائی
2۔ہینڈ پمپس کی تنصیب
3۔ پائپس کے ذریعے چشموں سے پانی کی فراہمی) شروع کی گئی
مساجد کی تعمیر و مرمت:اس پراجیکٹ کے تحت زلزلے کے نتیجے میں جزوی اورکلی طور پر متاثرہ 850 مساجد کی تعمیر و مرمت کا کام انجام دیا گیا۔
ہائیڈرو پاور پلانٹ :جدید دور میں نظام زندگی کو رواں رکھنے کے لیے الیکٹرک پاور کو بنیادی حیثیت حاصل ہے، چنانچہ الخدمت فاؤنڈیشن نے الیکٹرک پاور کی اسی اہمیت کے پیش نظر دو مختلف علاقوں ضلع بٹگرام اور ضلع کوہستان میں ہائیڈرو پاور پلانٹس نصب کیے ہیں،جس کے نتیجے میں تقریباً دو سو گھرانے اس سہولت سے مستفید ہورہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک مقام پر بڑی پن چکی کی تنصیب کی گئی ہے جس سے 14گھرانوں کا روزگار وابستہ ہے۔
2005ء کا زلزلہ پوری قوم کے لیے اور خاص طور پر حکومتی اداروں کے لیے ایک امتحان تھا۔ قوم اِس امتحان پر پوری اتری۔ فلاحی اداروں نے بھی جس حد تک ممکن تھا زلزلہ زدگان کی خدمت کی۔ زلزلے کو 11 سال بیت چکے لیکن اتنے سال گزرنے کے باوجود زلزلہ حکومت اور کچھ این جی اوز کی کارکردگی پر سوالیہ نشان چھوڑ گیا۔ بیرون ملک سے آنے والی امداد اور خدانخواستہ آئندہ ایسی کسی ناگہانی آفت کی صورت میں منصوبہ بندی وہ بڑے سوال ہیں جن پر غور و فکر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ متاثرین کے لیے امدادی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اُن کی بحالی کے لیے جو کردار الخدمت فاؤنڈیشن نے ادا کیا وہ قابل تحسین ہے۔ وہ تمام لوگ مبارکباد کے مستحق ہیں جن کی انتھک محنت سے ہزاروں لاکھوں متاثرین کے لیے ریلیف ممکن ہوا۔