جسمانی معذوری وجوہات اور تجاویز

نوید خان

معذوری جسمانی بھی ہوسکتی ہے اور ذہنی بھی۔ اس کی تین بنیادی وجوہات ہیں: پیدائشی، حادثاتی، یا کسی بیماری کی وجہ سے۔ کچھ اہم اقسام یہ ہیں:
پولیو(polio)
یہ ایک وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماری ہے۔ یہ وائرس دماغ اورریڑھ کی ہڈی کو متاثر کرتا ہے۔ یہ وائرس ایک فرد سے دوسرے فرد کو منتقل بھی ہوجاتا ہے۔ بعض اوقات بچپن میں پولیو کا مکمل علاج ہونے کے باوجود بھی بڑی عمر میں اس کی علامات ظاہر ہوجاتی ہیں۔ اس کے علاج کے لیے ویکسین دے جاتی ہے۔
رعشہ و فالج (cerebral palsy)
یہ بیماری بچپن ہی سے ہوتی ہے،دماغی نشوونما میں کمی رہ جانے کے باعث یہ بیماری ہوتی ہے۔ایسے بچے نارمل بچوں کے مقابلے میں دیرسے سیکھتے ہیں، بیٹھنا،بولنا، چلنا وغیرہ۔ذہنی کام کرنے میں اوررویے میں بھی معمول کا طریقہ نہیں ہوتا،کھانا کھانے میں چلنے میں اور دیگر حرکات میں توازن نہیں ہوتا،اس کے علاوہ بولنے میں،سننے میں دشواری،اور نظرکا نارمل نہ ہونا بھی شامل ہے۔ عضلات سخت اور کمزور ہوتے ہیں۔
دماغی پسماندگی(Mental retardation) ایسے بچوں کا ذہنی معیار، نارمل معیارسے بہت کم ہوتا ہے۔اس کی بڑی وجہ اعصابی خلیات کا بگاڑ ہے۔genesکے نظام میں خرابی کے باعث یہ مسئلہ ہوتا ہے،اسےsyndrom اورdownsyndrome کہتے ہیں۔
ایسے بچے دیر سے چلنا اور بولنا سیکھتے ہیں۔دیگر علامات،زیادہ غصہ کرنا، agressiveخود کو چوٹ لگانااورmood disorders ہیں۔کسی بھی قسم کی معذوری میں ماہر معالج کی ہدایت کے مطابق طویل عرصہ فزیو تھراپی ضروری ہے۔بچوں میں فزیوتھراپی کے علاوہ اسپیچ تھراپی اور آکوپیشنل تھراپی بھی ضروری ہے۔معذوری کے واقعات میں چھڑی،وہیل چیر،یا مصنوعی limb کا استعمال بھی ضرورت کے مطابق کیا جاتا ہے۔
پیدائشی معذوری یا بچپن میں معذوری کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ دوران حمل متوازن خوراک نہ ملے یا وہ مائیں جو خود جسمانی کمزور ہوں تو ان کے بچے بھی کمزورہوتے ہیں۔ ماؤں کی کمزوری کے باعث دوران پیدائش یا کم عمری میں پٹھوں،ہڈیوں کی کمزوری کی وجہ سے کئی قسم کی جسمانی معذوری پیدا ہوسکتی ہے۔کسی بھی قسم کی جسمانی معذوری میں ایک طرف ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق وٹامن، معدنیات کے سیرپ،ٹانک استعمال کریں،اور طویل عرصہ فزیوتھراپی کرائیں۔پاکستان میں معذور افراد کی بڑی تعداد ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ معذور افراد فزیو تھراپی چند ماہ کرکے چھوڑ دیتے ہیں،اس لیے کہ علاج کی فیس لمبے عرصہ دینا مشکل ہوتا ہے، یا تھراپی سینٹر ان کے لیے آنا جانا دشوار ہوتا ہے۔اور اگر فزیو تھراپسٹ ان کے گھر آکر تھراپی کرے تو اس کا معاوضہ معمول سے بھی زیادہ ہوتا ہے،لیکن طویل عرصہ فزیو تھراپی کے بغیر جسمانی معذوری ختم نہیں ہوسکتی۔
معذور لوگوں کے لیے فزیکل تھراپی میں ایکسرسائززیادہ شامل ہونا چاہیے،ایکسرسائز کی ضرور ت نارمل لوگوں کو بھی ہوتی ہے لیکن معذورافراد کے لیے یہ اس لیے زیادہ ضروری ہے کہ معذور افراد کا چلنا پھرنا،عام لوگوں کی نسبت بہت کم ہوجاتا ہے،اس لیے ان کو جسمانی ورزش کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے۔ایک ماہر فزیو تھراپسٹ جسمانی معذور افراد کے لیے صرف مشینی آلات پر انحصار نہیں کرتا،بلکہ انہیں مختلف اقسام کی جسمانی ورزشیں بھی تجویز کرتا ہے۔
معذوری کے مریض اگر لمبے عرصہ معالج کی فیس برداشت نہ کرسکیں تو انہیں چاہیے کہ وہ معالج سے اپنے لیے ورزشیں معلوم کرکے سمجھ لیں اورانھیں اپنے گھر پر روزانہ آدھاگھنٹہ سے ایک گھنٹہ تک کرے یا جتنی دیرمعالج نے بتایا ہو۔اوراسی طرح ضروری آلات،مثلا مساجر،انفراریڈ لیمپ، TENS وغیرہ۔ اور دیگر اشیا جو فزیو تھراپی میں استعمال ہوتی ہیں وہ بازارسے خرید کر رکھیں،اورروزانہ گھر پر استعمال کریں۔اس طرح سے وہ باآسانی اپنی معذوری کو کم یا ختم کرسکیں گے۔ساتھ ہی کم از کم ہر ماہ معالج سے معلومات لیں تاکہ وہ بہتری کا جائزہ لے کر ایکسرسائز میں تبدیلی کرسکے اورمزید ضروری ہدایات دے سکے۔
معذور افراد کا لمبے عرصے تھراپی نہ کرانے کی ایک تیسری وجہ یہ ہے کہ انھیں اگر علاج میں جلد بہتری معلوم نہ ہو تو وہ اسے روک دیتے ہیں۔جسمانی معذوری کو کم کرنا یا ختم کرنا مشکل ہے ناممکن نہیں۔جسمانی معذور لوگ مستقل مزاجی اور قوت ارادی سے جسم کو نارمل کرسکتے ہیںیا معذوری کو کم کرسکتے ہیں۔
پاکستان میں ایسے بہت سے سرکاری و غیر سرکاری رفاہی ادارے ہیں جہاں ذہنی و جسمانی معذور بچوں کی تعلیم و علاج کا مناسب بندوبست ہوتا ہے، ایسے رفاہی ادارے بڑے افرادکے لیے بھی ہیں،جہاں معذور افراد کی فزیو تھراپی،ان کے لیے خصوصی جوتے،مختلف قسم کے ہنر سکھانے کا انتظام ہوتا ہے، تاکہ وہ گھر والوں اور معاشرے پر بوجھ نہ بنیں بلکہ ایک فعال شخص کی طرح اپنے روزمرہ کے کام خود کرسکیں،یہ فلاحی ادارے معذور افراد کو ملازمتیں دلانے میں بھی مدد کرتے ہیں۔
گلستان جوہر بلاک 16 کراچی میں APHA سینٹر بھی ایک ایسا ادارہ ہے جو معذور افرادکی بحالی اورانہیں نارمل فرد کی طرح زندگی گزارنے میں مدد کرتا ہے، ان کے علاج میں،ملازمت میں اورہنر سکھانے میں،یہ ادارہ گزشتہ 40 سال سے اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔ اوراب تک ہزاروں افرادیہاں سے مستفید ہوچکے ہیں،معذور افراد کو چھڑی،وہیل چیر دی جاتی ہے،اور خصوصی جوتے اور مصنوعی اعضا تیار کرنے کی ورکشاپ بھی ہے۔مستحق معذور افراد کو یہ سہولتیں مفت فراہم کی جاتی ہیں۔جبکہ دیگر افراد کو رعایتی نرخوں پر بغیرنفع و نقصان کے فراہم کی جاتی ہیں۔ معذور افراد کے لیے مختلف نوعیت کی سماجی سرگرمیاں بھی کی جاتی ہیں جس سے حوصلہ افزائی اور آگاہی ملتی ہے۔ مثلاً معذوروں کہ عالمی دن پر سیمینار، رمضان میں افطار پارٹی، عید ملن پارٹی، خواتین کے لیے محفل میلاد، ممبرز کی سالانہ پکنک، اورممبرز کی لڑکیوں کی شادی میں جہیز اور شادی کے خرچ میں خصوصی معاونت کرنا۔وہ افراد جو کسی بھی قسم کی معذوری میں مبتلا ہیں،انھیں علاج یا معلومات کی ضرورت ہو و ہ APHA سینٹر میں رابطہ کرسکتے ہیں۔
گھر والوں اور معاشرے پر بوجھ بننے کے بجائے اور ساری زندگی معذوری میں گزارنے کے بجائے اسے دور کرنے کی کوشش کریں۔جس حد تک ممکن ہو،اس بارے میں انہیں گھروالوں اور دوستوں کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے،نہ صرف تھراپی کے لیے بلکہ روزمرہ کے بہت سے کام انجام دینے کے لیے،۔اس کے علاوہ معذور لوگوں کو اس بات کی بھی معلومات رکھنا چاہیے کہ ان کے شہر میں ایسا ادارے کہاں ہیں جہاں معذور افراد کی بحالی اورانہیں ضروری اشیا دی جاتی ہوں۔یہ تعاون اور یہ معلومات ان کے لیے بہت ضروری ہے۔ان کو روزانہ اور لازمی اپنی فٹنیس اور ایکسرسائز کے لیے کچھ وقت مقرر کرنا ہوگا۔