اقوم عالم بے شمار مذاہب سے بھری پڑی ہے ۔ہم امت مسلمہ ہونے کی وجہ سے انتہائی خوش نصیب ہیں کہ اسلام ہمیں تحفہ کے طور پر وراثت میں ملاہے۔
دین اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے۔دین اسلام کا انتہائی اہم جزو ، حیا ہے ۔
اسی انسانی وصف کی بدولت ہم برائی اور گناہوں سے بچنے کی کو شش کرتے ہیں ۔یہ جزبہ ہمارے پیارے رب نے تخلیق آدم ہی سے ہمیں سونپ دیا ہے۔
یہ ممکن ہی نہیں کہ ہم کلمہ گو مسلمان تو ہوں اور حیادار نہ ہوں ۔
حیا کاذکر آتے ہی ایک باحجاب اور با وقار خاتون کا تصور ہی ذہن میں آتاہے۔یہ اس لیے ہے کیونکہ حیا اور مسلم عورت لازم و ملزوم ہیں ۔
قرآن پاک میں کئی مقا مات پر جنتی عورتوں کو”جھکی نگاہ والی” قرار دیا گیا ہے۔
مردوں کو تو رب کائنات نے “غص بصر ” کا حکم دے کر بہترین ہتھیار بے راہ روی اور برائی کی روک تھام کے لیے دے دیا ۔مگر عورت کی دلکشی ، رعنائی اور نسوانی کشش چونکہ معاشرتی فتنوں کا باعث بن سکتی ہے لہذا ، غص بصر کے ساتھ ساتھ انہیں حجاب اور پردے کا حکم دے کر محفوظ کردیا گیا ہے ۔
قرآن پاک میں سج دھج دکھانے کو جاہلیت کا طرز عمل قرار دیا گیا ہے ۔
(سورۂ الا حزاب )
“اپنے گھروں میں ٹک کر رہو ۔ اور سابق دورجاہلیت کی سی سج دھج نہ دکھاتی پھرو “
ذرا غور کریں یہ ارشاد ہمیں تخلیق کرنے والے رب کا ہے ، کیا نعوذباللہ وہ ہماری غلط رہنما ئی کریں گے ؟ کیا و ہی نہ جانے گا جس نے کہ پیدا کیا؟؟
لیکن آج کل سیکولر ازم کے دلدادہ با پردہ خواتین کو دقیا نوسی اورجاہل قرار دیتے ہیں ، اور تحقیر آمیز رویہ رکھتے ہیں -اور بے پردگی کرنے والی خواتین کو عمو ما ” تعلیم یا فتہ اور مہذب سمجھ کر انکی خوب پزیرائی کرتے ہیں ۔
کس قدر افسوس کی بات ہے ہمیں بہترین با حیا زندگی گزارنے کے تمام ضابطے قرآن پاک میں دیئے گئے ہیں ،مگریہ ہماری بد نصیبی ہے کہ ہم قرآنی احکام کو وہ اہمیت نہیں دے رہے جیسا ان کا حق ہے۔
سورۂ انعام میں ارشاد باری ہے
“کہو حقیقت میں صحیح رہنمائی تو صرف اللہ ہی کی رہنمائی ہے”
ہمیں انفرادی طور سے بھی پوری کوشش کرنی ہے کہ حیا کو اپنی زندگی کے ہر پہلو میں اپنا ئیں ،اور ایک مسلم عورت ہونے کے باعث اللہ تعالی کی عائد کردہ تمام ہدایات کو بخوشی اپنائیں ۔
جب ہمارے پاس ایک بہترین code of conduct موجود ہے تو پھر ہمیں کسی دوسرے کی نقل کرنے کی کیاضرورت ہے؟
حدیث نبوی ہے،
“جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرےوہ ان ہی میں سےہے “
بے شمار غیر مسلم خواتین نے اسلام قبول کرنے کے بعد جب حجاب کو اپنا یا تو انہوں نے خود کو بے انتہا محفو ظ و پر اعتماد محسوس کیا ۔ بلکہ کئ خواتین سے جب قبول اسلام کی وجہ دریا فت کی گئی تو انہوں نے قانون حجاب کو اسلام قبول کرنے کی وجہ بتایا ۔
اللہ تعالی کے احکام ہی ہمارے لیےدنیا اور آخرت دونوں کی فلاح کا با عث ہیں۔یہی ایمان کا تقاضا بھی ہے ۔
ہمیں ایک پروقار با حجا ب اسلامی معا شرے کاحصہ ہونے پر فخر ہے ۔
l