“کشمیر کی آزادی اور بھارتی مظالم “

بھارت کشمیری عوام پر آئے دن انسانیت سوز مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔بھارتی فورسز نہتی کشمیری ماؤں بہنوں کی عزتوں کی پرواہ کئے بغیر انہیں بھی اپنی درندگی کا نشانہ بنارہی ہے۔۔۔ہم دیکھ رہے ہیں بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کا جنازہ نکال رہا ہے۔وہ کھلم کھلا کشمیری نوجوانوں،بزرگوں،خواتین اور نومولود بچوں کو ذبح کر کے درندگی کا نشانہ بنارہا ہے۔۔۔۔۔مگر عالمی سطح پر انسانی حقوق کے علمبرداروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔خواتین کی روز آبروریزی کی جاتی ہے اور نوجوانوں کو لا پتہ کر کے قتل کردیا جاتا ہے۔۔۔۔دنیا میں صرف ایک ہی قانون چلتا ہے اور وہ ہے طاقت کا قانون۔۔۔سارا کشمیر جیل بنا ہوا ہے۔۔۔۔۔بھارتی حکومت نے طاقت کے بے دریغ استعمال کے بعد جس ہتھکنڈے کو مقبوضہ جموں کشمیر پر اپنے ناجائز قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے استعمال کیا ہے اس میں وادی میں مسلم آبادی کے تناسب کو تندیل کرنا اور بھارت کے آئین میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت(آرٹیکل 370)کو ختم کرنا شامل ہے۔۔۔۔کشمیر جو کہ ہماری شہہ رگ ہے،ہم سے کاٹ کر الگ کیا جارہا ہے۔کشمیریوں کی آزادی تو پہلے ہی چھن چکی تھی۔۔۔۔اب کشمیر میں تمام ذرائع ابلاغ بند،فون،انٹرنیٹ،کیبل سروسز معطل کر دی گئی ہیں۔۔۔۔اسکول بند،دفتر بند،بھارتی سفاکیت کی انتہا کہ گلی گلی میں مورچے اور اوپر سے یہ احساس کہ کوئی کچھ نہیں کرسکتا اور وادی کی پوری آبادی کو قید کرکے ان کی قسمت کے فیصلے کئے جارہے ہیں۔کشمیر ایک جیل میں بدل چکا ہے۔۔۔۔بھارت نے ایک کروڑ 40 لاکھ کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کیا ہوا ہے۔مگر یورپی یونین کو یہ ڈیڑھ کروڑ افراد نظر نہیں آرہے۔اگر ہم مشترکہ طور پر ایک آواز بن بھارتی جارحیت پر آواز اٹھائیں تو دنیا بھی ہماری آواز سنےگی لیکن بد قسمتی سے ہم خود بٹے ہوئے ہیں۔آپس میں،کسی کا ہندوستان سے کاروبار ہے،تو کوئی مودی کا یار ہے۔۔۔۔۔۔اگر ہمارے حکمران کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بھی نہ جاگے تو ہم کبھی بھی(اللہ نہ کرے)کشمیر پر آنے والی مشکلات کا حل نہیں نکال سکیں گے۔۔۔اب وقت آگیا ہے کہ بھارت کو عملی میدان میں سبق سکھایا جائے کیوں کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے،بھارت کے خلاف بھرپور عملی اقدام کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔لہذا پاکستان تمام سفارتی رابطوں کو منقطع کرے،گوادر کے راستے تیل کی ترسیل پر پابندی لگا دی جائے۔ساتھ ہی تمام بھارتی تجارت پر پابندی لگا دی جائے اور اس بات کو ممکن بنایا جائے کہ ہم کشمیر میں مسلمانوں کو مدد فراہم کی جائے۔۔۔۔ہمیں یہ بھولنا نہیں چاہیے کہ بھارت نے کشمیریوں پر جنگ مسلط کردی ہے۔۔۔۔۔یہ وقت ہے کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا۔۔۔۔پوری قوم کو متحد ہونا چاہئے،پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے اختلافات بھلا کر متحد ہوکر دشمن کے خلاف سینہ سپر ہونا چاہیے۔۔۔۔۔۔اپنے بھائی بند پڑوس میں بھوکے ہوں تو اپنے کھانے میں ان کا حصہ نکالنا سنت نبویﷺ ہے۔یہ مفہوم حدیث ہے اور یہ بھی ہے کہ جس نے میری سنت کو اس وقت زندہ کیا جب وہ مٹ رہی تھی تو اس کے لئے سو(100)شہیدوں کا ثواب ہے۔۔۔۔کشمیری بھوک پیاس کے ساتھ اپنے سپہ سالار کے منتظر ہیں۔اسلامی ممالک سے کوئی تو سپہ سالار اٹھے جو ان بے بس ماؤں،بہنوں اور بیٹیوں کی آہوں کا مداوا بنے۔بھوک سے بلکتے بچوں کا سہارا بنے۔۔۔۔۔اور سنتِ نبوی ﷺ کو زندہ کرنے والا بنے۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں