جناب وزیرِ اعظم۔۔۔

جناب وزیراعظم پاکستان
عمران خان صاحب

السلام علیکم,

انتہائی دکھ اور دل گرفتگی کے عالم میں آپ کو خط لکھ رہی ہوں. کشمیری عوام کی حالت زار پر آج ہر پاکستانی اور امت مسلمہ کا درد رکھنے والا پریشان ہے. بھارتی جارحیت دن بدن بڑھتی جارہی ہے .کشمیری عوام کوایک ظالم ریاست کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑاجاسکتا.آپ سے اور افواج پاکستان سے کشمیر کے لوگوں کو بہت امیدیں ہیں.بھارت نےآرٹیکل ۳۷۰ اے کی خلاف ورزی کرکے معاہدات کوروندنے میں پہل کردی ہے.آزادئ کشمیر کے لیئے کچھ کرنے کا بہترین وقت یہی ہے.جب بھارت کی طرف سے شملہ معاہدہ کی دھجیاں اڑادی گئی ہیں تو پاکستانی حکومت اس معاہدے کی پاسداری کی مکلف نہیں ہے.عملی اقدامات کے ذریعے کشمیر کا تنازع حل کروایاجاسکتاہے.بارڈر پر لگی باڑ کو فوری طور پر ہٹائیں جس کی وجی سے آزادکشمیراورمقبوضہ کشمیر جداگانہ حیثیت اختیار کرگئے ہیں.اپنے دفاع کی حکمت عملی اختیار کرنے میں ہرملک آزادہے جہاں تک ملک کی معاشی صورت حال کی بات ہےتوجنگیں معیشت سے نہیں بلکہ ایمانی غیرت سے لڑی جاتی ہیں.اگر آپ اس وقت عملی اقدامات اٹھائیں تو قوم آپ کے ساتھ ہر فورم پر کھڑی ہوگی.
اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے امیدیں باندھنا عبث ہے کشمیری عوام کی حالت زار پر ان اجلاسوں اور قراردادوں سے کوئی  فرق نہ پڑ سکا اس لیئے ان پر تکیہ کیئے رکھنا مناسب نہیں ہے نہ ہی اس کے ذریعہ کوئی بڑی کامیابی متوقع ہے.اقوام متحدہ کاہر ممبر ملک اپنے علاقائی مفادات کو مدنظررکھتاہے وہ ہمارے لیئے کشمیر کی اہمیت کو نہیں سمجھ سکتے. ہماری شہ رگ کیلیئے ہمیں ہی آزادی کی جدوجہد کرنی ہوگی .سولہ روزہ کرفیو میں کشمیری کس طرح محصور ہوکررہ گئے ہیں اس بات کااحساس غیرممالک نہیں کرسکتے.مقبوضہ کشمیر ایک سنگین انسانی المیہ بن چکاہے. اس طرح کی ریاستی دہشتگردی کرنیوالے امن اور سلامتی کی زبان نہیں سمجھ سکتے. ہماری امن کی لگاتار کوششیں بھی کشمیریوں کے قتل عام کو نہیں روک سکیں.اللہ کے واسطے زمینی حقائق کے مطابق فیصلہ کریں.
آپ کے جلد اور مؤثر اقدامات کی منتظر.

کرن وسیم.
جدہ سعودی عرب

حصہ

جواب چھوڑ دیں