قومی لٹیروں کاعلاج کل نہیں آج

مرغی کوکسی بھلائی کے لئے بھی پکڑوتووہ پھربھی کڑکڑاورکاں کاں کرتی ہے۔ یہی حال ہمارے سیاسیوں کابھی ہے۔ ان کوآئینہ دکھاؤتوپھربھی کڑکڑ۔ان کی بھلائی کی کوئی بات کروتوپھربھی باں باں۔حکومت کی غلط پالیسیوں پرتنقیدکریں توپٹواری۔نوازشریف کے سابقہ کرامات پرروشنی ڈالیں تویوتھیئے۔پیپلزپارٹی کانام لیں توجمہوریت کے دشمن۔جبہ ودستاروالے لیڈران ملت کی شان بیان کریں تودین کے مخالف۔ نہ جانے یہ لوگ آخرہمیں سمجھتے کیاہیں۔۔؟ کپتان اورکپتان کے کھلاڑی توان بڑے بڑے قومی چوروں اورڈاکوؤں کوصرف اندرکرنے کی باتیں کررہے ہیں مگرہم توکہتے ہیں کہ ان کواندرنہیں باہرنکال کرچوکوں اورچوراہوں پرالٹالٹکادیاجائے۔جس نے ملک کولوٹا۔قوم کوقرضوں،مہنگائی،غربت،بیروزگاری اوراندھیروں کی دلدل اورکیچڑ میں دھکیلا۔وہ کوئی اپناہویابیگانہ اس کی 21کروڑعوام کے سامنے کڑے احتساب کی سرف سے سرعام دھلائی کرنی چاہئیے۔کپتان اورکپتان کے کھلاڑی باتیں توبڑی بڑی کرتے ہیں۔بلندوبانگ دعوؤں اوروعدوں میں بھی ان کاکوئی ثانی نہیں۔مگربات جب قومی لٹیروں کے پیٹ چاکنے اوران سے قومی دولت نکالنے کی آتی ہے توپھریہ سارے۔۔؟اس طرح معصوم،کمزوراوربے اختیاربن جاتے ہیں کہ ان کی اس حالت پرپھرانسان کوروناآتاہے۔چنددن پہلے ہمارے بھانجے توصیف احمدخان جوخودبھی وزیراعظم عمران خان کے ایک پکے کھلاڑی ہیں کی شادی تقریب میں ان سے بھی کپتان کے ایک بڑے کھلاڑی سے ملاقات ہوئی۔بابوصاحب جس طرح رشتے میں ہمارے بھانجے کے بڑے چاچولگتے ہیں اسی طرح وہ سیاسی وابستگی اورجنون میں بھی ان سے بڑے کپتان کے کھلاڑی لگتے ہیں۔بابوبٹگرام کے علاقے راجمیرہ کے رہائشی اورپچھلے کئی سال سے تھائی لینڈمیں قیام پذیرہیں۔ان سے ملاقات کے دوران باتوں باتوں میں الفاظ کارخ جب سیاست کی طرف مڑاتوبابوکپتان کے ایک مضبوط کھلاڑی یاایک مخلص وکیل کی شکل میں سامنے آئے۔سات سمندرپاررہتے ہوئے بھی وہ وزیراعظم عمران خان کے ایسے گن گا رہے تھے کہ ہم نہ صرف کپتان اورکپتان کی حکومت کے سارے غیب بھول گئے بلکہ ایک لمحے کے لئے تو ہمیں بھی ایسالگاکہ عمران خان کامیاب کپتان کے ساتھ واقعی ایک حقیقی حکمران ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے اقتدارمیں آنے کے بعدسات سمندرپارہمارے سرفخرسے بلندکردیئے ہیں۔پہلے دیس سے پردیس میں پاکستانیوں کوکوئی گھاس بھی نہیں ڈالتاتھالیکن جب سے تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے اب تھائی لینڈسمیت تمام بیرون ممالک میں پاکستانیوں کی واہ واہ ہے۔باہرکی دنیامیں بھی اب گرین پاسپورٹ کو حقارت نہیں عزت وتکریم کی نگاہوں سے دیکھاجاتاہے۔یہ کہتے ہوئے وہ ایک لمحے کے لئے رکے توہم نے کہاکہ کپتان کی وجہ سے تمہارے توسرفخرسے بلندہوئے لیکن یہاں توتحریک انصاف کی حکومت کے باعث غریبوں کے سرکیاپورے پورے جسم مہنگائی،غربت،بیروزگاری،بھوک وافلاس میں ڈوب گئے ہیں۔ہم نہیں کہتے کہ وزیراعظم عمران خان نے آپ اوردیگر اوورسیزپاکستانیوں کے لئے کچھ نہیں کیا۔انہوں نے سات سمندرپاررہنے والے آپ جیسے ہمارے بھائیوں،بہنوں اورماؤں کے لئے یقیناًبہت کچھ کیاہوگالیکن یہ بتاؤاس بدقسمت ملک میں رہنے والے 21کروڑعوام کے لئے انہوں نے کیاکیا۔۔؟کپتان کو اقتدارمیں آئے ایک سال گزرگیالیکن اس ایک سال میں مہنگائی،غربت اوربیروزگاری میں اضافے کے سواغریب عوام نے آج تک کوئی بات سنی نہ ہی کوئی اورچیزدیکھی۔ہم بھی توآپ کی طرح کپتان کوایک ایمانداراورمخلص لیڈرسمجھ رہے تھے۔غریب عوام نے بھی عمران خان کوامیدکی ایک کرن اورایک نجات دہندہ سمجھ کرعام انتخابات میں تحریک انصاف کوووٹ دیئے لیکن کپتان نے محض ایک سال میں ہی غریب عوام کومایوس بلکہ شدیدمایوس کردیاہے۔ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی،غربت،بیروزگاری اوربھوک وافلاس کودیکھ کراب لوگ پھرسے سابق چوراورڈاکوؤں کی حکمرانی کویادکررہے ہیں۔ہم نے ہلکاساسانس لیاتووہ گویاہوئے۔کپتان نے نوازشریف سمیت اس ملک کے بڑے بڑے چوروں اوڈاکوؤں کواندرکردیاہے۔وہ اب آہستہ آہستہ یہ باقی مسائل بھی حل کردیں گے۔ان کے پاس کوئی الہ دین کاچراغ نہیں کہ ایک دن میں وہ سب کام کردیں۔ہم بولے۔نوازشریف،آصف علی زرداری اوردیگروہ بڑے بڑے سیاسی قیدی جنہیں تم چوراورڈاکوکہتے ہو۔ان کوپکڑنااوراندرکرناواقعی بہت بڑاکارنامہ ہے لیکن جن سیاستدانوں کوتم نے جیل میں ڈالاہے وہ اگرواقعی چوراورڈاکوہیں توپھران کی جیلوں کے اندرمہمانداری کیوں۔۔؟چوراورڈاکواگرملک وقوم کے ہوں توانہیں پھرجیلوں میں نہیں ڈالاجاتا۔ایسوں کوپھرچوکوں اورچوراہوں پرالٹالٹکاکران کے بڑے بڑے جہنم نماپیٹ چاک کرکے ان سے قوم کی لوٹی ہوئی دولت کوواپس نکالاجاتاہے۔اچھی طرزحکمرانی کے بارے میں تو تم سائیکل پرجانے والے نیڈرلینڈکے وزیراعظم کی مثالیں دیتے تھے اب قومی چوروں اورڈاکوؤں سے سعودی عرب،چین یاکسی اور ملک کے کسی حکمران کے سلوک کی ایک مثال تم کیوں نہیں اپناتے۔۔؟مہذب معاشروں اورترقی یافتہ ممالک میں قومی چوروں اورڈاکوؤں سے قومی دولت نکالنے کی بجائے کیاانہیں اس طرح جیلوں میں رکھ کرمستقبل کے لئے پھرسے ہیروبنایاجاتاہے۔۔؟ہمیں نہیں پتہ کون چورہے اورکون ڈاکو۔۔؟لیکن اگرتمہارے پاس ثبوت ہیں توپھران چوروں اورڈاکوؤں کوالٹاکیوں نہیں لٹکاتے۔۔؟نوازشریف،آصف زرداری اوردیگرسابق حکمرانوں نے اگرواقعی ملک وقوم کاپیسہ لوٹاہے توپھریہ پیسہ ان سے نکالنااب تمہاراکام ہے اوراگریہ چوروڈاکونہیں توپھرانہیں جیلوں میں رکھناکوئی انصاف اورانسانیت نہیں۔یہ لوگ اگربے گناہ ہیں توانہیں باعزت چھوڑدیاجائے اگرقوم کے مجرم ہیں توپھران سے پائی پائی کاحساب لیاجائے۔قوم نے کپتان کوووٹ سیاست چمکانے یامہنگائی بڑھاکرغریبوں کاجیناحرام کرنے کے لئے نہیں دیئے۔ عوام نے ووٹ دیئے تھے انصاف عام اوراحتساب سرعام کے لئے۔ہم پہلے بھی کہتے رہے ہیں اورآج بھی کہتے ہیں کہ کسی چوراورڈاکوسے ہماراکوئی تعلق اورکوئی لینادینانہیں۔جس نے بھی اس ملک اورقوم کولوٹا۔وہ 21کروڑعوام کے ساتھ ہمارابھی مجرم ہیں۔ہم نے نہ اس سے پہلے کسی چوراورڈاکوکی کبھی کوئی وکالت کی نہ کبھی آئندہ ذرہ بھی کوئی حمایت کریں گے۔ہم پہلے روزکی طرح آج بھی کہتے ہیں کہ ملک میں جتنے بھی چوراورڈاکوہیں چاہے وہ تحریک انصاف کی اپنی صفوں میں کھڑے ہیں یامسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی اوردیگرسیاسی ومذہبی پارٹیوں کے پیچھے چھپے ہیں ان سب کوایک ساتھ الٹالٹکادیاجائے۔قوم کے مجرموں،چوروں اورڈاکوؤں کے لئے کوئی رعایت نہیں ہوتی۔وزیراعظم عمران خان ایک بات یادرکھیں کہ ان قومی لٹیروں کااگراب احتساب نہیں ہواتوپھرکبھی بھی نہیں ہوسکے گا۔اس لئے ملک کولوٹ مار،کرپشن اورقومی لٹیروں سے پاک کرنے کے لئے کسی معجزے کاانتظارکرنے کی بجائے کپتان کوخودکوئی بڑاقدم اٹھاناچاہئے۔وزیراعظم جب تک قومی لٹیروں کوانجام تک پہنچانے کے لئے خودکوئی ہنگامی اقدامات نہیں اٹھائیں گے اس وقت تک ان بڑے بڑے مگرمچھوں کاکوئی کچھ نہیں بگاڑسکے گاکیونکہ اس ملک میں ہرپتھرکے نیچے پی ٹی آئی،ن لیگ،پیپلزپارٹی اوردیگرپارٹیوں کے سائے تلے کرپشن اورلوٹ مارکے بڑے بڑے اژدھے برسوں سے پرپھیلائے اورمنہ کھولے بیٹھے ہیں۔ایسے میں کپتان ہی امیدکی آخری کرن ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے اپنی توجہ اورکوششوں سے اوورسیزپاکستانیوں کے جس طرح سرفخرسے بلندکئے ہم چاہتے ہیں کہ وہ اپنے اوربیگانے سارے چوراورڈاکوؤں کوایک رسی میں باندھ اورسرعام چوکوں وچوراہوں پرالٹالٹکاکر21کروڑعوام کے سربھی فخرسے بلندکردیں۔

حصہ

11 تبصرے

جواب چھوڑ دیں