میں تین چار دن سے اسے نوٹ کر رہا تھا
وہ گم صم سا تھا اور اس کا دھیان بھی کام میں نہ لگ رہا تھا
“تیرا دھیان آج کل کدھر ہے شرفو! تو کام میں دل نہیں لگا رہا، سارے گاہکوں کو میں ہی دیکھ رہا ہوں”
میں کچھ سوچ رہا تھا چاچا
شرفو نے اک آہ بھر کر کہا
کیا سوچ رہا تھا -؟”
میں نے سبزیوں پر پانی کے چھینٹے مارتے ہوئے پوچھا؟؟
یہی کہ مجھے بھی کوئی چانس مل جاتا شکل و صورت تو میری بھی اچھی ہے
کاش
اگر میں سبزی فروش کی بجائے چائے والا ہوتا” “