جنگی جنون میں مبتلا بھارت ……!

گزشتہ دنوں بڑھک مارتے ہوئے بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت نے کہا کہ بھارت چین اور پاکستان دونوں ممالک کے ساتھ بیک وقت جنگ کیلئے تیار ہے اور اس سلسلے میں بھارت کی دفاعی صلاحیت پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے۔ بھارتی فوج کے سربراہ نے پاکستان کو احمقانہ جنگی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد باز نہ آیا تو بھارت فیصلہ کن کارروائی کرنے کو تیارہے“۔ بھارتی فوجی سربراہ کے اس غیرزمہ دارانہ بیان پر اہل عقل حیران ہیں کہ ان کو کس بات پر گھمنڈ ہے اور کیا وہ دوسرے ملکوں کو بالکل ہی نہتا سمجھتے ہیں۔ ہائے صد افسوس کہ ہمسائے تبدیل نہیں کئے جاسکتے، پاکستان بھارت سے تعلقات بہتر کرنے کی جتنی بھی کوششیں کر لے لیکن بھارت کا جنگی جنون اسے مذاکرات کی میز پر آنے نہیں دیتا۔ پاکستان کی جانب سے بھارت کیلئے خیر سگالی کے جذبات اور پائیدار امن کی خواہش کے بار بار اظہار کی ساری دنیا معترف ہے لیکن بھارت کی جانب سے آئے روز ایل او سی پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی جاتی ہے، اور بھارت میں ہونے والی کسی بھی دہشتگردی کا الزام بغیر سوچے سمجھے پاکستان پر عائد کر دیا جاتا ہے۔ جبکہ خود بھارت پاکستان میں لسانی اور مذہبی نعروں کے ساتھ دہشت گردی سمیت منفی سرگرمیوں میں ملوث رہاہے اور پاکستان دشمن عناصر کی تربیت اور امداد کے لئے عشروں سے بھارت میں کھلم کھلا کیمپ قائم ہیں۔بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ تو دہلی سرکار کے ایماء پر پاکستان کی سلامتی کیخلاف خفیہ سے زیادہ اعلانیہ سازشوں میں مصروف رہتی ہے جسے بھارت نے اس معاملہ میں فری ہینڈ دے رکھا ہے۔ چنانچہ وہ بھاری فنڈنگ کے ساتھ پاکستان کی سلامتی کے تحفظ،استحکام اور ترقی کے مقصد کے تحت شروع کئے گئے ہر منصوبہ کو سبوتاژ کرنے کی منصوبہ بندی، اور گھناؤنی سازش کرتی رہتی ہے۔ جس کیلئے پاکستان کے اندر سے ہی لوگوں کو ہائر کرکے انہیں اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے، اس مقصد کیلئے انکی باقاعدہ تربیت کی جاتی ہے اور اپنی سرپرستی میں اسلحہ اور پیسہ دے کر پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے مختلف منصوبوں پر مامور کیا جاتا ہے۔ بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر کلبوشن یادیو کی سرکردگی میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کی کوششوں کا خطرناک کھیل بھی ساری دنیا کے سامنے ہے۔ تاریخ میں ایسے افسوسناک واقعات کی کمی نہیں جن کا مقصد مخصوص مفادات کے لئے تعصبات کو ہوا دینا رہا ہے۔
بھارت پاکستان کی امن کی خواہش کو کمزوری سمجھتا ہے مگر ہمارے تمام ادارے پاکستان کی حفاظت اور دشمن کے ہر وار کو ناکام بنانے کے لئے ہر لحظہ تیار ہیں۔ اس کا منہ بولتا ثبوت پاکستانی خفیہ اداروں کی طرف سے بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کا گلگت بلتستان میں تخریب کاری کا بڑا منصوبہ بے نقاب کرنا ہے۔ جہاں پاکستانی خفیہ اداروں کی کامیاب حکمت عملی کے نتیجے میں قوم پرست تنظیم کا مقامی گروہ پکڑا گیا، اور اس گروپ کے گرفتار 14افراد سے بڑی تعدادمیں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا۔ یہ قوم پرست تنظیم بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کیلئے کام کرتی تھی جس کا ہدف”را“ کی اربوں روپے کی فنڈنگ سے ملک کی مختلف یونیورسٹیوں کے نوجوان طلبا کو دہشت گردی کی طرف مائل کرنا تھا۔ تنظیم کے چیئرمین عبدالحمید خان آف غذر کو”را“ 1999ء میں پہلے نیپال اور پھر بھارت لے گئی جہاں وہ ”را“ ایجنٹس کرنل ارجن اور جوشی کی زیر نگرانی رہا۔ ”را“ کے سالہا سال سے تشکیل دیئے گئے نیٹ ورک کی ناکامی پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی کی مستعدی کا نتیجہ ہے۔
قبل ازیں فروری میں بھارت نے خود کو سپر پاور تصور کرتے ہوئے نئی دہلی میں بیٹھ کر جب پاکستان پر حملے کا منصوبہ بنایا تو اس کی اطلاع دو گھنٹے پہلے پاکستان آرمی کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے پاس پہنچ چکی تھی، اور اعلیٰ سطح ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ بھارت نے پاکستان سے کشیدگی میں اضافے کے پیش نظر اسرائیل کی مدد سے راجستھا ن ایئربیس سے ”خطرناک حملے“ کا منصوبہ بنایا رکھا ہے۔بر وقت معلومات پر پاکستان نے بھارت پر واضح کردیاتھا کہ اگر وہ حملہ کرے گا تو اسے کرارا جواب دیا جائے گا۔ بھارت کی جانب سے جنگی منصوبے کے افشا ہونے کا شبہ امریکہ یا اسرائیل پر کیا جا تارہا کیونکہ انہی دو ممالک کے پاس ایسی ٹیکنالوجی تھی جس کے ذریعے ایک محفوظ ترین اجلاس کی بات سنی جا سکتی تھی۔ مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی فضائی حملے کے فوراً بعد کنٹرول لائن کے اوپر ہونے والی فضائی جھڑپ میں دو بھارتی طیارے تباہ ہوئے اور بھارتی پائلٹ گرفتار ہوا۔ ان بھارتی مکروہ عزائم کی ناکامی پر بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت کی صدارت میں فوجی افسران کا ایک اہم اجلاس ہوا جس میں بعض جرنیلوں کا کہنا تھا کہ 27 فروری کو پاکستانی طیاروں کے مقبوضہ کشمیر میں گھس کر اپنے ٹارگٹس حاصل کرلینے سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہماری فضائی صلاحیتیں کتنی کمزور ہیں۔ بھارتی فوجی افسران نے بھارتی کی فضائی صلاحیتیں کمزور ہونے کا اعتراف کیا اور کہا کہ بالا کوٹ ائیر اسٹرائیک کے بعد پاکستان کا ہماری حدود میں داخل ہونا یہ ثابت کرتا ہے وہ ہماری کمزوریوں سے واقف ہے لہٰذا ہمیں اپنے ائیر ڈیفنس یونٹوں کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کر کے پاکستانی سرحدوں کے قریب تعینات کرنا چاہیے تاکہ آئندہ کبھی ایسا واقعہ ہو تو ائیر ڈیفنس یونٹس بروقت جواب دے سکے“۔ لیکن دشمن ملک بھارت نہیں جانتا کہ پاکستان ایک ایٹمی پاور ہے اور وہ بھارت کی دھمکیوں اور گیدر بھبکیوں سے ڈرنے والا ہرگز نہیں بلکہ بھارتی ناپاک عزائم کا بھرپور قوت سے جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان امن کا خواہشمند ضرور ہے مگر اپنی سرحدوں کی حفاظت سے غافل نہیں ہرگزنہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے پاکستان کے پاس یہ قابلیت موجود ہے کہ وہ اپنی سرحدوں کی حفاظت زمینی، بحری، فضائی اور اقتصادی حملوں سمیت کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا مقابلہ اچھی طرح سے کرسکتا ہے۔ پاک فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے،کئی حوالوں سے پاک فوج دنیا کی افواج پر اپنی مہارت میں خصوصی حالات سے کندن بن کر گزرنے کے باعث فوقیت رکھتی ہے، اور کسی کی دھمکیوں سے ڈرنے والی ہرگز نہیں۔
٭……٭……٭

حصہ
mm
رانا اعجاز حسین ایک منجھے ہوئے قلم کار ہیں وہ مختلف اخبارات و جرائد اور ویب پورٹل کے لیے لکھتے رہتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں