وہ مصر کا دربار تھا۔ مسندِ بادشاہت پر فرعون براجمان تھا۔ کفروشرک سے مالا مال تھا۔ غروروتکبر سے سرشار تھا۔
ایسے میں موسٰیؑ کو انکے رب نے پکارا ” اِذھٙب اِلٰی فِرعونٙ اِنّہُ طٙغٰی ” فرعون کے پاس جا وہ سرکش ہوا۔اسے ڈرا ۔ رب کا خوف دلا۔ ہدایت کی طرف بلا۔ میری بڑی نشانیاں دکھا۔
لیکن” فٙکٙذّبٙ وٙ عٙصٰی ” فرعون نے جھٹلایا اور نافرمان بنا۔ فرعون نے پکارا ” اٙنا رٙبُکُم الاٙعلٰی” تو اللہ نے اس کو پکڑا اور دنیاوآخرت کے عذاب میں ڈالا۔
اِنّٙ فِی ذٰلِکٙ لٙعِبْرٙةً
تاریخ نے پھر اپنے آپ کو دہرایا۔
وہ مصر کا دربار تھا۔ مسند صدارت پر جمال عبدلناصر براجمان تھا۔ آمریت کا راج تھا۔ فرعونیت کا انداز تھا۔
ایسے میں امام حسن البنا اٹھا۔ جس نے ہاتھوں میں قرآن اٹھایا۔ اخوان لمسلمون کے نام پر لوگوں کو ملایا۔ اللہ کی زمین پر اللہ کے نظام کا نعرہ لگایا۔
لیکن کفر کو نہ بھایا۔ وقت کے فرعون نے اسے سولی چڑھایا۔
تختہ دار کو دین سے محبت کی سزا ٹھرایا۔ امام حسن البنا نے شہادت کا مقام پایا۔ فرعونوں کو پھر بھی چین نہ آیا ۔ سارے قاہرہ میں کرفیو لگایا ۔ حسن البنا کے جنازے کو کو بیوی اور بیٹی نے کاندھے پر اٹھایا۔
اِنّٙ فِی ذٰلِکٙ لٙعِبْرٙةً
تاریخ نے پھر اپنے آپ کو دہرایا ۔
مصر کا دربار تھا۔ مسندِ صدارت پر حسنی براجمان تھا۔ آمریت کا راج تھا۔ فرعونیت کا انداز تھا۔
ایسے میں مصر کے عوام نے جمہوری طریقے سے محمد مرسی کو اپنا صدر چنا۔
مرسی نے پکارا ۔
الله غايتنا
الرسول زعيمنا
القرآن دستورنا
الجهاد سبيلنا
الموت في سبيل الله أسمي أمانينا
یہ سن کر باطل لرزا۔ اسرائیل نے امریکہ کو مدد کےلئے
للکارا۔ امریکہ نے کچھ مسلم ملکوں کا ملایا ۔ اور تاریخ نے ایک بار پھر اپنے آپ کو دہرایا۔
وقت کے فرعونوں نے پھر مصر کا دربار لگایا۔ مسند صدارت پر سیسی کو بٹھایا۔ آمریت کا تاج پہنایا۔ فرعونیت کا انداز سکھایا۔ محمد مرسی کو پابند سلاسل بنایا۔ محمد مرسی حق نے پر ڈٹ کر شہادت کا مرتبہ پایا۔
فرعونوں کو پھر بھی چین نہ آیا۔ شہید محمد مرسی کا جنازہ راتوں رات دفنایا ۔ بیٹے اور ایک وکیل کے سوا کوئی جنازہ بھی نہ پڑھ پایا۔ بیوی نے خود کوعزم اور حوصلہ کی مثال بنایا۔
پھر رب کعبہ نے اپنا دربار لگایا
اللہ نے حسن البنا اور مرسی اور ان کے ساتھیوں کو موسٰیؑ کا جانشین ٹھرایا اور جمال ناصر، حسنی اور سیسی کو فرعون کا ساتھی بنایا۔
اِنّٙ فِی ذٰلِکٙ لٙعِبْرٙةً