السلام وعلیکم
بروز منگل بتاریخ ۱۱ جون ۲۰۱۹ آپ کی تقریر پاکستان کے سرکاری ٹی وی پر نشر ہوئی جس میں آپ نے غزوہ بدر و احد کے حوالہ جات انتہائی گستاخانہ طور پر بیان کیے۔
آپ کے بقول:
جنگ بدر میں صرف 313 لوگ لڑنے کےلیے تیار ہوئے، باقی لڑنے سے ڈرتے تھے۔
جنگ احد میں صحابہ کرام لوٹ مار میں لگ گئے۔
آنحضورﷺ کے حکم پر اپنی جانیں نچھاور کرنے والوں کے بارے میں یہ کہنا کہ وہ جنگ یا موت سے خوفزدہ تھے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ کیا آپ کو یہ تک معلوم نہیں کہ غزوہ بدر میں کل مسلم متاع ہی یہی تھی، کوئی پیچھے نہ رہا تھا، یہاں تک کہ بچوں میں بھی شرکت کےلیے مقابلہ تھا۔ ابوجہل کو قتل کرنے والے بھی دو کم عمر نوجوان ہی تھے.غزوہ احد میں کچھ صحابہ نے کفار کے بھاگنے پر درہ چھوڑا مگر کیا آپ کو مال غنیمت اور لوٹ مار کا فرق تک معلوم نہیں۔ مال غنیمت کو اللہ اور رسول ﷺکی امانت اور اپنی جانوں سے اس مال کی ذمہ داریوں کو ادا کرنے والے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی زندگیوں کا مقصد لوٹ مار نہیں تھا .یہ مال انھوں نے اپنے اور اپنے خاندان والوں کیلیے جمع نہیں کرنا تھا۔
آپ کو اپنے اس بیان سے فوری رجوع کرنا چاہیئے .استغفار کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے.
اسکے علاوہ خان صاحب اگرتو اپنی تقاریر میں ضروری اسلامی تاریخی واقعات کا ذکرکرنا ہی ہو تو پہلے مستند حوالہ جات سے اسٹڈی کریں یا کم از کم تقاریر لکھنے والے کو بدل دیں اور کوئی قابل اور دین اور امت کیلیے مثبت سوچ اور شعورواحترام رکھنے والے سے تقریر لکھوائیں.یہ بات صرف مذہبی طبقہ کی دل آزاری کی نہیں بلکہ ان مقدس ہستیوں کی شایان شان بھی نہیں ہے جن کی زندگیاں روشن ستاروں کی مانند راستہ دکھانے والی ہیں اور جن متقین کے بارے میں رب العزت کا فرمان ہے کہ اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی . ان کا ذکر ان الفاظ میں کرنا جن سے انکے بلند کردار اور اخلاق کو کمزور بنا کر پیش کیا جاتا ہو یہ دین اسلام اور امت مسلمہ سے وفاداری نہیں ہے.
آپ سے گذارش ہے کہ ہر بار ریاست مدینہ کی مثال دینے کے بعد اس مثالی اسلامی ریاست کے اہم ستون اور ہیرے موتی جیسے پاکیزہ اور مضبوط کردار رکھنے والے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا دل و زبان سے احترام بھی کریں .کیونکہ اب ان جیسے اصحاب امت مسلمہ میں کہیں موجود ہیں اور نہ پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم جیساکوئی لیڈر۔
درست بلکہ بہترین انداز ہے توجہ دلانے کا۔
💯✔