روزے اورنفسیاتی بیماریاں

نفسیاتی بیماریاں ہمارے معاشرے میں بہت عام ہیں۔پوری دُنیامیں ان بیماریوں کی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔نفسیاتی بیماریوں میں سب سے عام بیماری ڈپریشن ہے۔ دُنیامیں ۵۱سے ۰۲فیصدافرادایسے ہیں جوزندگی میں کبھی نہ کبھی ڈپریشن کاشکارہوتے ہیں ڈپریشن کاشماردنیاکی دس بڑی بیماریوں میں ہوتاہے، اورجس رفتارسے یہ بیماری بڑھ رہی ہے اس کے بارے میں یہ اعدادوشمارآئے ہیں کہ آئندہ دس سالوں میں دنیاکے اندرتیسرے نمبر پر سب سے زیادہ عام بیماری ڈپریشن ہوگی۔اس کے علاوہ جونفسیاتی بیماریاں بہت عام ہیں ان میں شینروفرینیا کی بیماری ہے جوپاگل پن کی بیماری کہلاتی ہے،بائی پولر (Bipolor) ڈس آرڈر ہے جو کافی عام ہے۔ اینگزائٹی،پینک اٹیک اسٹریس کوبرداشت کرنے کی صلاحیت کانہ ہونا اورمختلف طرح کے خوف کی بیماریاں جس کو فوبیاز کہا جاتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں بھی ایک اندازے کے مطابق ۵۱سے۰۱فیصدافرادایسے ہیں جوڈپریشن کا شکار ہیں۔ اورتقریباً 30-40فیصد افرادایسے ہیں جوکبھی نہ کبھی ڈپریشن کاشکارہوتے ہیں۔
پچھلے 15-20سالوں میں میڈیکل ریسرچ بہت بڑے پیمانے پرہوئی ہے۔ بالخصوص ڈپریشن اورشیزوفرنیا کے حوالے سے کہ روزے رکھنے کے کیااثرات مرتب ہوتے ہیں۔ شینروفرنیا کے حوالے سے جوڈیٹاموجودہے،وہ بہت حیران کن ہے۔ اس حوالے سے سب سے اہم تحقیق ماسکوانسٹی ٹیوٹ آف سائیکٹری میں ہوئی ہے جس میں انھوں نے ۰۱ہزار مریضوں کا ڈیٹا جمع کیااوریہ بات ثابت کی کہ تقریباً ۰۷فیصدمریض ایسے ہوتے ہیں جوروزے رکھنے کے نتیجے میں تندرست ہوجاتے ہیں۔اگران کو۵۲دن فاسٹنگ کرائی جائے تواس کے نتیجے میں ان کی کیفیت بہتر ہوجاتی ہیں اوردواؤں کے اثرات بھی نمایاں ہونے لگتے ہیں۔
شیزوفرنیاکی بیماری روزے کوبہترین طریقے سے قبول کرتی ہے اورتقریباً ۰۷فیصد مریض اس عمل سے بہترہوجاتے ہیں۔ اسی اسٹیڈی کو نیویارک میں دہرایا گیا اورانھوں نے اپنے نتائج میں یہ بات بتائی کہ تقریباً 60 فیصد لوگ ایسے ہوتے ہیں جو روزے کے نتیجے میں تندرست ہوگئے۔ اس وقت سائیکسٹری کی جو طے شدہ ٹریٹمنٹ ہے اس میں شیزوفرنیا کی ٹریٹمنٹ میں جوTop fiveٹریٹمنٹ ہے اس میں سے ایک فاسٹنگ تھراپی بھی ہے۔ اگراس طرح کے مریض ہیں جن کواس نوع کی نفسیاتی بیماری ہے تو روزے رکھنا ان کے لیے کافی سودمندہوسکتاہے۔دوسری عام بیماری ڈپریشن کی بیماری ہے۔ڈپریشن ایک طرح کے خوف کی بیماری ہے اوراس کااسٹریس اور ماحول کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔بنیادی طورپریہ بیماری اس وجہ سے ہوتی ہے کہ دماغ کے کئی حصوں میں سروٹینن کیمیکل یا نیورو ٹرانسمیٹر کا لیول کم ہوجاتا ہے۔
میڈیکل سائنسزنے اس حوالے سے کافی تحقیق کی ہے کہ روزہ رکھنے کے نتیجے میں دماغ کے کیمیکلز پرکیااثرات مرتب ہوتے ہیں جوچیزیں تحقیقات سے سامنے آئی ہیں وہ یہ ہیں کہ روزے رکھنے کے نتیجے میں دماغ میں سروٹینن کالیول بڑھ جاتاہے اس کے ساتھ ساتھ نور ایپی ینفرین (Norepinephrin) کا لیول بڑھ جاتا ہے، ڈوپامن کالیول تبدیل ہوجاتاہے اس کے علاوہ اوربھی دماغ کے اندرکئی کیمیکل، بائیوکیمیکل تبدیلیاں ایسی آتی ہیں جوایک اینٹی ڈپریشن کیفیت پیدا کرتی ہیں روزے رکھنے کے نتیجے میں ڈپریشن کی علامات بہتر ہوجاتی ہیں۔ اس حوالے سے ریسرچ سے ہلکے ڈپریشن درمیانی ڈپریشن اورشدید ڈپریشن، تینوں میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ روزے رکھنے کے نتیجے میں نہ صرف ہلکے اور درمیانی ڈپریشن کے مریض بلکہ شدید ڈپریشن کے مریض بھی بہتر ہوجاتے ہیں اس بات کے بھی شواہد ملے ہیں کہ ان کی دواؤں کے اثرات کی شرح بھی بڑھ جاتی ہے۔
بہت سارے مریض ایسے تھے جن پردوائیں اَثرنہیں کررہی تھیں لیکن فاسٹنگ کے نتیجے میں وہ دوائیں اثرات دکھانے لگیں۔اس حوالے سے ریسرچ ہورہی ہے کہ کس طرح دواؤں کے ساتھ ساتھ فاسٹنگ کے عمل کو شامل کرنے کے نتیجے میں مزید بہتری آجائے۔ لیکن ڈیرپشن کے مریضوں کے لیے یہ اچھی خبرہے کہ اگروہ رمضان کے روزے رکھیں تووہ یہ نہ سمجھیں کہ روزے سے ان کی بیماری بڑھ جائے گی بلکہ اس کے نتیجے میں ان کی بیماری بہترہوجائے گی۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ دوائی کااستعمال ضروری ہے، ڈاکٹرسے مشورہ بھی ضرورکریں۔
تیسری عام بیماری پینک اٹیک (Panic Attack) کی ہے،جواینگزائٹی کی بیماری کہلاتی ہے یہ بیماری بہت عام ہے۔ زیادہ اسٹریس کے نتیجے میں جسم میں گلوکوزکالیول کم ہونے کی وجہ سے یہ ہوتاہے کہ رمضان میں جب ایک فردروزے رکھتاہے توابتدائی طورپرتوگلوکوزکالیول کم ہوتاہے لیکن اس کے نتیجے میں جسم کے اندرکورٹی سول (Cortisol) کالیول بڑھ جاتاہے جو ایک ہارمون ہے۔ اور کارٹی سول کا لیول اینگزائٹی کو کنڑول کرتا ہے، جن لوگوں کو اینگزائٹی اٹیک ہوتے ہیں یاگھبراہٹ کی بیماری ہوتی ہے۔بالعموم یہ دیکھنے میں آیاہے کہ رمضان کے مہینے میں ان کی گھبراہٹ کی بیماری بہترہوجاتی ہے لیکن اس طرح کے مریضوں کے لیے بھی ضروری ہے کہ ڈاکٹر سے مشورہ کریں، روزہ رکھنے کے نتیجے میں Self Control بہتر ہوتا ہے، برداشت کرنے کی صلاحیت بہترہوتی ہے اس کے نتیجے میں اینگزائٹی ہوجاتی ہے۔
اسی طرح ایک اورنفسیاتی بیماری عام ہے جس کو بائی پولر (Bipolar) ڈس آرڈر کہا جاتا ہے۔ جس میں موڈمیں تبدیلی واقع ہوتی ہے۔ایک فردوقتی طورپرڈپریشن کاشکارہوتا ہے۔اورتھوڑے عرصے کے بعد وہ Hyper ہوجاتا ہے اور اس کی علامات بالکل تبدیل ہوجاتی ہیں۔ اوریہ ہائی پولرڈس آرڈر میں بھی جو ریسرچ ہوئی ہے اس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس آرڈر کی علامات بھی بہتر ہوجاتی ہیں۔ موڈمیں جوتبدیلی واقع ہورہی ہوتی ہے وہ بہترہوجاتی ہے۔ اس طرح کے مریض میں رمضان کے مہینے میں روزے رکھنے سے بہتری آتی ہے۔ اسی طرح فوبیاکا مرض ہے جوایک طرح کے خوف کی بیماری ہے جس میں لوگ کسی خاص چیزسے خوف کا شکار ہوتے ہیں،بعض لوگ تنگ جگہوں سے خوف کاشکارہوتے ہیں، بعض بہت رش سے اور بعض اونچی جگہوں سے۔
یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ روزے رکھنے کے نتیجے میں جن لوگوں کوفوبیاکی بیماری ہوتی ہے وہ بھی بہترہوجاتی ہے۔یہ نفسیاتی بیماریاں ہیں جو بہت عام ہیں اوربہت بڑے پیمانے پر لوگ ان کاشکارہیں اوردوائیاں استعمال کررہے ہیں۔دوائیاں استعمال کرنے والے افراد ڈاکٹرز سے ضرورمشورہ کریں کہ وہ رمضان میں اپنی دوائیوں کو کیسے استعمال کریں۔

حصہ
mm
پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع شاکر ملک کے معروف نیورولوجسٹ ہیں جو آغا خان ہسپتال میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔صحت کے حوالے ملکی و بین الاقوامی جرائد میں ان کے تحقیقی مقالے شایع ہوتے رہتے ہیں

جواب چھوڑ دیں