میڈیا کی کسانوں کے زخموں پر نمک پاشی

کسان کی کھیتی اجڑ گئی میڈیاخوشگوار موسم اور پکوڑوں پر رش دکھاتا رہا۔پورے ملک میں شدید طوفانی بارش اور ژالہ باری نے گندم، چنے اور مکئی کی کھڑی فصلوں اور باغات کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔کمر توڑ مہنگائی نے پہلے ہی کسان طبقے کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل کر دیا ہے رہی سہی کسر اس طوفان نے نکال دی ہے ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر کاشتکاروں کو تمام ریونیو اور قرضوں کی معافی کا اعلان کرے اور آئندہ فصلوں کے لیے مفت کھاد بیج وغیرہ مہیا کیا جائے تاکہ کاشتکاروں کا کچھ ازالہ ہوسکے۔اور ہم سب کو توبہ استغفار کرنا چاہیے کہتے ہیں ان دنوں میں تو سونے کی بارش ہو تو وہ بھی کسان کے وارے میں نہیں ہے کیونکہ کسان نے تیار فصل سے بہت سی امیدیں لگائی ہوتی ہیں جیسا کہ فصل اٹھا کر بچوں کی شادی کرونگا فصل اٹھا کر مکان کی چھت پکی کرونگا فصل اٹھا کر بچے کو موٹر سائیکل لے کر دونگا اس کی ساری امیدیں اس فصل کے ساتھ وابستہ ہوتی ہیں کیونکہ فصل ہی اس کا سب کچھ ہوتی ہے ویسے تو مہنگائی نے اچھے بھلے بندوں کا کچومر نکال کر رکھ دیا ہے اور یہ کسان تو مظلوم ترین طبقہ ہے جو سارا دن گرمی سردی دن رات کی پرواہ کیے بغیر ہماری غذائی ضروریات پوری کرنے کے جتن کرتا رہتا ہے مگر خود کبھی بھوکا سو جاتا ہے تو کبھی بچے کا اسکول سے نام خارج کروا بیٹھتا ہے تو کبھی اپنی لاڈو رانی کے ہاتھ پیلے کرنے کے غم میں موت کو گلے لگا بیٹھتا ہے پتہ نہیں ہم کیسے انسان ہیں دوسرے کو غمزدہ دیکھ کر خوش ہوتے ہیں حالانکہ ہم ایسی قوم ہیں جس کادین جس کامذہب ہمیں بھائی چارے کادرس دیتا ہے وہ ہمارے ہی بزرگ تھے جنہوں نے ہجرت کرکے آنے والے اپنے مسلمان بھائیوں کو اپنی آدھی جائیدادیں پیش کردیں اور ایک ہم ہیں کہ کسانوں پر قیامت صغرٰی بیت گئی اور ہم سموسے پکوڑے کی دکانوں پر رش دکھاتے رہے اور موسم انجوائے کرتے رہے حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوتے ان کا حوصلہ بڑھاتے ان کے ساتھ مل کر دعائیں کرتے اور اجتماعی توبہ کرتے تاکہ اللہ کریم اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے کسانوں پر فصلوں چرند پرند پر اور ہم رحم فرماتا ہمیں ان کی دلجوئی کرنی چاہیے تھی اور ہم ان کے زخموں پر نمک پاشی کرتے رہے حالانکہ کسان جو کچھ اگاتاہے وہ صرف اپنے لیے نہیں اگاتا وہ تو اپنی ضرورت کی چیزیں رکھ کر باقی ہم سب کے لیے مارکیٹ میں لے آتا ہے جس ہم آپ اور یہ میڈیا والے اپنے پیٹ کادوزخ بھرتے ہیں کسان تو پہلے ہی بہت پسا ہوا ہے ڈیزل، کھاد، بیج اور زرعی ادویات اتنی مہنگی ہیں کہ کسان کو تو پوری مزدوری بھی نہیں بچتی اور اوپر سے اس ناگہانی آفات نے اس کی کمر توڑ دی ہے کسان گنا تیار کرکے مل میں لیجاتاہے تو جانتے ہیں اس کا ریٹ کا ملتا ہے اسے دو سو روپے من. کیا آپ جانتے ہیں کہ جلانے والی لکڑی کا کیا ریٹ ہے چھ سو روپے من. مطلب غذائی ضرورت پوری کرنے والا گنا دو سو روپے اور جلانے والی لکڑی چھ سو روپے من. فرق صرف یہ ہے کہ لکڑی یہی کسان لوگ یا غریب طبقہ جلانے کے لیے خریدتا ہے کیونکہ سوئی گیس کی سہولت غریب دیہاتی لوگوں کی پہنچ میں نہیں ہے اور گنا امیر دولت مند پیسے والے صنعت کار خریدتے ہیں جس میں گورنمنٹ بھی شامل ہوتی ہے اور وہ کاروبار کرتے ہیں اس لیے وہ دو سو روپے من خرید کر غریب کا استحصال کیا جاتا ہے ڈالر اسی پچاسی روپے کا تھا تو گندم کا ریٹ تیرہ سو روپے من تھا اب ڈالر ڈیڑھ سو روپے کے قریب ہے تو گندم کا ریٹ پھر بھی تیرہ سو روپے من ہے جب کہ ہر چیز کا ریٹ آسمان سے باتیں کررہا ہے صرف اس شے کاریٹ کم ہے جو کسان کی پہنچ میں ہے ایسے ملکوں میں آفات نہ آئیں تو اور کیا ہو۔ ہم سب کو سوچنا چاہیے کسان کو سہولتیں دینا ہونگی تاکہ کسان دل و جان سے محنت کرتے رہیں اور ہمیں اور آپ کو گندم، چاول، مکئی، چنا، گنا، سبزیاں اور دیگر اجناس بلاتعطل ملتی رہیں میں دیہاتی ہوں میرے آباء و اجداد بھی کاشت کاری کرتے رہے میرے بچپن تک یہ سلسلہ جاری تھی یقین کیجیے میں بہت سارے ایسے کسانوں کو ذاتی طور پر جانتا ہوں جن کی فصلوں کی علاقہ بھر میں دھوم ہوا کرتی تھی لیکن اب وہ پرچون کی دکانیں، پھلوں کی ریہڑیاں اور چپس بیچ رہے ہیں وجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ کسان کے بارے میں کوئی بھی سوچنے کو تیار ہی نہیں یہ المیہ ہے اس سے نکلنا ہوگا ورنہ صنعت کاروں، وڈیروں جاگیرداروں، سیاستدانوں، اینکرز، پروڈیوسرز، اخبار مالکان غرض یہ کہ ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے بندے کو اپنے لیے خود غذائی اجناس پیدا کرنا پڑیں گی اور میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ ان سے ہوگا نہیں کیونکہ جس کا کام اسی کو ساجھے.کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات حاجی محمد رمضان کسانوں کے لیے تگ و دو کرتے رہتے ہیں کسانوں کا کوئی بھی مسئلہ ہو وہ سب سے آگے کھڑے ہوتے ہیں.خود بھی کسان ہیں کسانوں سے محبت بھی کرتے ہیں اور ان کا پورا خیال بھی رکھتے ہیں. جنہیں دیکھ کر دلی مسرت ہوتی ہے اللہ پاک انہیں صحت و تندرستی والی لمبی حیاتی دے.آمین.حکومت پاکستان کو جلد از جلد ٹیمیں بنا کر کسانوں کے نقصان کا ازالہ کرنا چاہیے اور درد دل رکھنے والے مخیر حضرات کو بھی اس کارِ خیر میں شامل ہونا چاہیے.

حصہ

جواب چھوڑ دیں