مارچ نئے تعلیمی سال کی شروعات،مٹھا ئیوں سے اجتناب

ما رچ کا مہینہ بچوں کی ز ند گی میں بہت مصروف ترین مہینہ سمجھا جا تا کیو نکہ اس ماہ میں بچوں کی تعلیمی کارگردگی کا جا ئزہ یعنی امتحا نا ت کا سالا نہ سلسلہ شروع ہو تا ہے اور 31مارچ کو ان کے نتا ئج کا اعلا ن کیا جا تا ہے ۔پر ائیو یٹ اسکو لوں میں تو فروری میں ہی امتحا نا ت لے کر نتا ئج بھی سنا دئیے جا تے ہیں ۔یہ مہینہ جہاں بچوں کی ز ند گی میں تعلیمی تبد یلی لے کر آ تا ہے وہیں والد ین کیلئے بھی بہت خو شی کا سماں لے کر آ تا ہے وہ اپنے بچوں کو اگلی جما عتوں میں ترقی پا کر خو شی سے پھو لے نہیں سما تے چا ہے ان کا بچہ PG گروپ سے ہی آ گے پر و موٹ کیو ں نہ ہو ان کی خو شی د ید نی ہو تی ہے ۔بچے اس خو شی کے مو قع پہ مٹھا ئی نہ کھا ئیں یہ ممکن نہیں ،مٹھا ئیاں اور کیک کے بغیر خو شی ادھو ری لگتی ہے اب بھی دھڑا د ھڑ مٹھا ئیاں خر یدی جا رہی ہیں اور تلہ گنگ میں تو ہر خو شی صرف مٹھا ئی سے ہی منا ئی جا تی ہے مگر اس معا ملے میں بہت احتیا ط کی ضرورت ہے ،ہما رے ہاں جو حا لا ت بیکر یوں کے ہیں اگر ان کو دیکھا جا ئے تو شا ید آ پ کبھی ز ند گی میں مٹھا ئی کھا نا تو دور کی بات ہے کبھی اس کا نا م بھی نہ لیں ۔ر نگ بر نگی خو شنما اور رسیلی مٹھا ئیاں دور سے دیکھتے ہی منہ میں پا نی آ جا تا ہے اور پھر ان کی سجا وٹ اس خو بصورت طر یقے سے کی جا تی ہے کہ نہ چا ہتے ہو ئے بھی دل للچا نے لگتا ہے مگر ذرا خر ید نے سے پہلے اگر ان مٹھا ئی کے کا ر خا نوں کا جا ئزہ لیا جا ئے تو بے ساختہ منہ سے استغفار جا ری ہو جا تا ہے ان کا ر خا نوں میں جا تے ہی ابکا ئیا ں آ نے لگتی ہیں ،یقین نہیں تو آ پ کسی بھی مشہور بیکری کے کا ر خا نے میں چلے جا ئیں اندر جا نے کی نو بت نہیں آ ئے گی کیو نکہ با ہر سے ہی حا لت غیر ہو جا تی ہے ۔ہاں گز شتہ کئی ہفتوں پہلے فوڈ اتھارٹی کی وارننگ سے حا لت کو بہتر ضرور کیا گیا ہو گا (گمان کیا جا سکتا ہے )وہاں آ پ کو ملا زم ایک پا جا مے اور ایک گند ی بنیان میں ملیں گے ،بر تن میں شیرے میں کئی مکھیاں جبری خود کشی کی شکار نظر آ ئیں گی ۔اور مچھر اس شیرے کی میٹھی فضا کا مزا لیتے نظر آ ئیں گے ۔ابھی کچھ دن پہلے ہی سو شل میڈ یا پہ ایک کا ر خا نے کا کلپ د یکھا جس میں گلا ب جا من کے آ میز ے کو پا ؤں سے گو ند ھا جا رہا تھا اور تیار شدہ شیرے میں چو ہے اُچھل کود میں مصروف تھے ۔۔۔اب آ گے کیا احوال بیان کروں آ پ خود سمجھ دار ہیں اس لئے اپنی خو شی کو مٹھا ئی سے میٹھا کر نے سے پہلے ذرا سو چئے گا ضرور کہ کہیں آ پ اس خو شی میں یہ زہر تو نہیں ملا رہے ؟؟پہلے کے لو گو ں کو خا لص خوراک میسر تھی اسلئے ان کی قوت مدافعت بہت زیادہ تھی مگر اب جو خوراک ہم کھا رہے ہیں یہ خا لص نہیں ہر چیز میں ملا وٹ ہے جس کی و جہ سے ہمارے اندر قوت مدافعت کی کمی بڑ ھ رہی ہے اور ہمارے بچے اب معمو لی سی بیماری پہ ہی صدیوں کے بیمار لگتے ہیں لہذا ہمارے لئے بہتر یہی ہے کہ ہم ان کو اس طرح کی چیز یں دینے سے گر یز کر یں ۔خواتین کو چا ہیے کہ وہ خود گھر پہ ایسی اشیا ء تیار کر یں جس سے کھا نے میں لطف بھی آ ئے اور صحت کے خراب ہو نے کا احتما ل بھی نہ ہو ۔ آ پ اپنے بچوں کے لئے تعلیمی سکو ل کا انتخا ب کر تے وقت بہت سو چ سمجھ کر فیصلہ کر یں اور کو شش کر یں کہ ایسا معیاری سکو ل ہو جس میں آ پ کا بچہ کم از کم پر ائمر ی یا مڈ ل پڑ ھ کر ہی نکلے ۔اکثر دیکھنے میں آ یا ہے کہ ایک اسکول میں داخلہ کروایا جا تا ہے اور دوسرے سال کسی دوسرے معیاری سکول میں کروا دیا جاتا ہے اس سے بچے کی تعلیمی صلا حیت متا ثر ہو تی ہے اور اس کی خود اعتما دی میں بھی فرق آ جا تا ہے ۔نئے سکو لوں میں پہلے تو بچوں اور والد ین کی تو جہ کیلئے بہت کچھ کر نے کے دعوے سا منے آ تے ہیں مگر بعد میں اونچی دوکان پھیکے پکوان والی بات نکلتی ہے لہذا اسکول کا انتخا ب کر تے وقت تعلیمی ما حو ل ،اساتذہ اسٹاف اور دیگر سر گر میوں کی معلو ما ت ضرور لیں اور دو تین اچھے سکو ل وزٹ کر نے کے بعد فیصلہ کر یں کیو نکہ پر ائمر ی تعلیم ہی بچے کی اصل بنیاد ہے اور با قی تعلیم کا دارو مدار اسی پہ ہو تا ہے آ ج کا اچھا فیصلہ ان کے آ نے والے کل کیلئے بہتر ین راستہ ہموار کر ے گا ۔نئی کلا سوں کے شروع ہونے کی خو شی کے سا تھ سا تھ والد ین کیلئے یہ بہت مشکل مر حلہ بھی ہو تا ہے کیو نکہ نئے یو نیفارم ،کتابوں ،بیگ اور دیگر اشیا ء کیلئے اچھی خاصی رقم درکار ہو تی ہے تو کو شش کر یں کہ جو والد ین صاحب استطاعت ہیں وہ غر یب والد ین کی کچھ مدد ضرور کر یں ہو سکتا ہے ان کی آ ج کی مدد سے کسی غریب کا آ نے والا کل سنوار جا ئے ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں