دل آرا

آج کل ٹی وی پر نئے ڈراموں کی بہاریں ہیں۔ ان ہی میں سے ایک ڈرامہ جو لوگوں  میں زیادہ  مقبول ہورہا ہے۔ وہ  بول انٹرٹینمنٹ کی ایک ڈرامہ سریل دل آرا جو بہت ہی مختلف کہانی ہے ۔ دل آرا ایک ایسی لڑکی کی کہانی جس کی شادی اپنے باپ کی عمر کے آدمی سے کر دی جاتی ہے، وہ بے وفائی کا زخم کھائی ہوئی لڑکی اس شخص کو دل سے قبول نہیں کر پاتی اور اپنے شوہر کے بجائے اسکے بیٹے میں انٹرسٹ لینے لگتی ہے ۔

یہ کیا دیکھایا جارہا ہے ہمارے ڈراموں میں، اس طرح رشتوں کا تقدس پامال کیا جارہا ہے  سوتیلی ماں کا اپنے  سوتیلے بیٹے کے ساتھ عشق ۔ وہ اپنے دراز عمر کے شوہر کو چھوڑ کر اپنے سوتیلے بیٹے میں دل لگا رہی ہے ۔ بلکہ اسے بھی بھٹکا رہی ہے ۔ شوہر بھی  وہ جس سے وہ خود اپنی مرضی سے اپنے سابقہ منگیتر کو نیچا دیکھانے کیلیے شادی کرتی ہے۔   یہ ہم کیسے بے راہ روی والے ڈرامے بنا رہیں ۔  کسی رشتے کا تقدس،عزت و احترام ہی نہیں۔  محبت کے نام پر عزت، رشتوں کا تقدس  سب دائو پر لگا دو ۔ رشتوں کا احترام بھول جائو ۔

اب تک اس ڈرامہ کی 13 قسط آن ائیر ہوچکی ۔ اب دیکھنا یہ ہے رائیڑ اسے کیسے آگے لے کر چلتے ہیں اور دل آراکا شوہر کا کیا  ری ایکشن ہوگا۔ جب اسے اپنی بیوی اور بیٹے کے درمیان تعلق کا پتہ چلے گا۔

المیہ تو یہ ہے کہ ایک ایسی  لڑکی کو ہیروئن بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جو صرف  ہر مقام پر اپنے دل کے ہاتھوں مجبور ہوتی ہے ۔ اپنے بے پناہ محبت کرنے والے شوہر میں انٹرسٹ لینے کے بجائے اسکے بیٹے میں دلچسپی لینے لگتی ہے ۔ یہ ڈرامہ سابقہ مشہور زمانہ ترکی ڈرامہ عشق ممنوع کے اثر میں بھی نظر آتا ہے یا اسکا عکس نظر آتا ہے۔

لوگوں کو کیا میسج دیا جا رہا ہے رشتوں کے احترام کے بجائے انھیں اپنی ہوس کیلیے استعمال کریں ۔ ماں چاہے سگی ہو یا سوتیلی یہ لفظ ہی انسان کو عزت و احترام اور حیا کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ یہ ہمارے مذہب ،ہمارے معاشرے،ہماری ثقافت کے خلاف ہے۔ یہ ہم کیا سکھا رہے ہیں اپنے مستقبل کے معماروں کو کہ اپنی خواہش ، اپنی منزل حاصل کرنے کیلیے ہر حد سے گزر جائو، چاہیے وہ مذہب کی ہو یا دنیا کی۔

ان ڈرامہ لکھنے والوں سے میری ایک التجا ہے کہ خدارا اپنے قلم کا استعمال اس معاشرے کو سنوارنے کیلیے کریں، مزید بگھاڑنے کیلیے نہیں۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں