پلوامہ اٹیک کے کئی دنوں تک بھارت جنگ کی دھمکیاں دیتا رہا مگر کسی نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا یہاں تک کہ بدھ کے دن بھارت کے طیارے لائن آف کنٹرول کو کراس نہیں کر لیتے ہیں ،جس کے بعد تشویش بڑھ جاتی ہے اور پاکستان کے بہادر جوان ان کو نیست و نابود کر دیتے ہیں ۔ اب سب کہنا شروع کر دیتے ہیں ابھی جنگ ہوئی ابھی ہوئی اور ابھی ہوئی ، ہر جگہ انٹرنیٹ ہو ، ٹی وی اسکرین ہو یا موبائل فون ہو، ہر جگہ ماحول گرم ہے ہر کوئی جنگ جنگ کرنے لگا ہوا تھا ۔ ہم لوگ یونیورسٹی میں تھے جب خبریں گردش ِعام تھیں، دل گھبرا رہا تھا ، زبان سے بس یہی نکلتا تھا خدا خیر کرے ۔۔۔ آزاد کشمیر کے ساتھی زیادہ پریشانی میں تھے ،ان کے تو علاقے بھی خالی کرا لیے گئے تھے ۔مگر اس سب میں ایک چیز نمایاں تھی وہ جذبہ تھا کسی میں بھی کم نہ تھا ، سب وطن کےلیے لڑنے مرنے کو تیار تھے ، اس کی سکت ان میں تھی یا نہیں یہ الگ بات ہے ۔مگر اس سب میں، میں نے جو جانا ہے وہ یہ کہ بیک وقت وطن پرست اور امن پسند نہیں رہا جاسکتا ہے، یا تو وطن پرستی نبھائی جا سکتی ہے یا امن کی خواہش کی جا سکتی ہے ۔
( It’s really difficult to remain peaceful and patriotic at the same time ).
عمران خان کے امن کے پیغام کی تائید کی جاتی ہے کیونکہ پاکستان کا پیغام امن ہے ۔ فوج نے تو جو محاذ پر لڑا وہ لڑا ، پاکستانی عوام نے بھی سوشل میڈیا کو ایک لمحہ کے لیے نہیں خیر باد نہیں کہا ، فیس بک اور ٹویٹر پر کیا شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے ٹرینڈ بنائے ہیں کہ وطن کے سپوتوں کو اکیس توپوں کی سلامی دینے کا جی چاہتا ہے ۔ ویسے اس میں اب کوئی شک نہیں رہا ہے سوشل وار بھی آجکل بہت اہمیت اختیار کر گئی ہے مگر اس کے فوائد کچھ بھی نہیں ہیں سوائے ذہنوں کو کچرے سے بھرنے کے ۔ سوشل محاذ اور اصل محاذ پر لڑنے میں بہت فرق ہوتا ہے اور اس فرق کو بھولنا نہیں چاہیے ۔
اگر جنگ ہوتی ہے تو ایک چیز طے ہے وہ ہے پاکستان کی فتح،کیونکہ پاکستانی قوم بہادر قوم ہے جو پیچھے ہٹنے والوں میں سے نہیں ہے یہاں کتنے بھی اختلافات ہوں مگر ضرورت پڑنے پر سب اکٹھے ہو جاتے ہیں جبکہ بھارت میں عوام میں اتنا حوصلہ نہیں ہے ۔ بھارت اس قوم کو دھمکیاں دیتا ہے جس کے جوان تو پیدا ہی شہید ہونے کیلئے ہوتے ہیں ۔
مگر اگر ان جذبات کو پرے رکھ کر سوچا جائے تو حقیقت یہی ہے کہ جنگوں سے فتح نہیں ملتی قومیں تباہ و برباد ہو جاتی ہیں ۔مودی سرکار نے یہ ڈرامہ الیکشن کےلئے رچایا تو ہے مگر اس کا نتیجہ اب اچھا نہیں نکل رہا ہے جس کی اسے لگ سمجھ گئی ہے ۔
یہ جو لوگ جنگ جنگ کر رہے ہیں پھر غزوات کی مثالیں دیں رہے ہیں انہیں چند حقائق کو مدنظر رکھنا چاہیے ۔ نبی کریمﷺ نے جنگ کا حکم تب دیا جب اور کوئی راہ نہیں بچی تھی ، پھر جنگ کے ایسے اصول کہ قربان جائیے کہ سوائے اس دشمن کے جس نے وار کیا کسی کو ہاتھ نہ لگایا، انسان کیا درختوں اور جانوروں کی حفاظت تک کا خیال رکھا ۔ اب جنگ کی صورت میں کیا ان سب کا خیال رکھا جائے گا ؟
پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں دونوں میں سے ایک بھی حملہ کرتا ہے تو بم چلائے جائیں گے اور پھر تباہ ایک نہیں دونوں ملک ہونگے اور یہ تباہی یہاں رکے گی نہیں بلکہ پوری دنیا کو لپیٹ میں لے گی اور انسانیت زمین دوز ہو جائے گی ۔ان دھماکوں کے نتیجے میں اٹھنے والا دھواں اتنا زہریلا ہو گا کہ سو سال تک بارش نہ ہوگی اور پیداوار کے آثار کو دور کی بات ہیں زندگی بھوک سے مر جائے گی ۔
کوئی بھی اتنا بےوقوف نہیں ہے کہ ایسے ہی جنگ ہونے دے نہ عالمی طاقتیں اور نہ قومی طاقتیں کیونکہ بچنا کسی نے بھی نہیں ۔ اس سب سے تو صرف نفرتوں کی آگ بھڑکائی جا رہی ہے صرف اپنے مفاد پورا کرنے کے لیے ۔ دونوں ملک اس چکر میں انسان سے حیوان بنتے جا رہے ہیں اور ایک دوسرے کو جہنم واصل کر رہے ہیں ۔ اور قربان آرمی ہو رہی ہے جو باڈر پر ہے یہ سچ ہے کہ ہماری آرمی بہت جانباز ہے اور اس جیسی آرمی پوری دنیا میں نہیں مگر وہ بھی کسی بھائی، شوہر اور بیٹے جن کے گھر والے ان کےلیے پریشان ہیں اور ہر گھڑی ان کی سلامتی کی دعا مانگتے ہیں ۔ہماری مائیں بہت ناز سے بیٹوں کو وطن پر قربان کرتی ہیں مگر یہ سب اتنا آسان بھی ہوتا ۔آپ سوشل میڈیا بیٹھ پر بھارت پر لطیفے کسنے کی بجائے انہیں ان فالو کیوں نہیں کر دیتے ،”جان چھٹی تے گل مکی”۔ آپ اپنے دشمن کو خود کیوں نہیں شکست دیتے ان سے وابستہ چیزوں اور لوگوں سے منہ کیوں نہیں موڑ لیتے ،آپ اپنی ترجیحات بدل کر بھی کافی کچھ کر سکتے ہیں ۔آج بھی ان کے چاہنے والوں میں صفحہ اول پر پاکستانی ہیں کیا یہ کھلا تضاد نہیں ۔
Say no to the things that are connected to your enemy…
Don’t use Indian Brands,
Don’t listen Indian Music ,
Don’t Watch Indian Channels
Or Movies ,
Unfollow Indian celebrities.
اللہ پاکستان کو اپنے امن و امان میں رکھے اور دشمن کے شر سے محفوظ رکھے ۔ پاکستان زندہ باد!