وزیر اعظم نوٹس لیں

1948 ؁ء میں مہاراجہ گلاب سنگھ جو کہ کشمیر کے مہاراجہ تھے انہوں نے بھارتی حکومت کے ساتھ مل کر بھارتی فوج کو مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کرنے کی غاصابانہ دعوت دی تھی اور رات کی تاریکی میں بھارتی حکومت نے فوجی طیاروں کے ذریعے سرینگر ایئرپورٹ پر بھارتی فوج کے یونٹوں کو اُتارکر قبضہ کیا تھا اس غاصابانہ قبضے کے خلاف پاکستان کے قبائلی لشکروں نے مجاہد کشمیر جناب سردار عبدالقیوم مرحوم کے زیر قیادت ڈوگرہ راج کے خلاف جہاد کیا تھا اور موجودہ آزاد کشمیر، چترال، ہنزہ اور گلگت کو مقبوضہ کشمیر کے ڈوگرہ مہاراجہ کے قبضے سے آزاد کرایا تھا اور مجاہدین سرینگر ایئرپورٹ کے قریب پہنچ گئے تھے تاکہ مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرایا جا سکے اس موقع پر زیرک، چالاک اور مکار بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے استصواب رائے کا چکر چلاتے ہوئے شہید ملت لیاقت علی خان وزیر اعظم کو دھوکہ دیا تھا۔ بھارت اور پاکستان اقوام متحدہ پہنچے تھے جہاں بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے تحریری طور پر لکھ کر دیا تھا کہ کشمیر ایک خود مختار علاقہ ہے اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو یہ آزادی حاصل ہے کہ وہ استصواب رائے کے تحت بھارت یا پاکستان میں شامل ہو سکتے ہیں۔ آج تک بھارت نے اقوام متحدہ میں منظور کی گئی قراردار کا احترام نہیں کیا ہے۔ سابق بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے ہندو چانکیائی سیاست کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیا تھا اور تمام بھارتی حکمران دیتے چلے آئے ہیں۔یہ 1980 ؁ء کا واقعہ تھا پاکستان افغانستان میں روس کے خلاف جہاد میں مصروف عمل ہو گیا تھا اور دوسری طرف بھارتی وزیر اعظم راجیو گاندھی نے مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ شیخ عبداللہ سے مل کر بھارتی فوج کی ایک بہت بڑی تعداد جو کہ آٹھ لاکھ کے قریب تھی مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین آزادی کو کچلنے کے بہانے اُتاردی تھی اور پاکستانی فوج و آئی ایس آئی پر مقبوضہ کشمیر میں جہاد کے بہانے کمانڈوز بھیجنے کا مسلسل الزام لگایا جا رہا ہے۔ جبکہ مقبوضہ کشمیر میں جہاد میں مصروف دو تنظیموں حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ خود کشمیری نوجواں کی اپنی تنظیمیں ہیں جنہیں پاکستان کی اخلاقی و سفارتی مدد حاصل ہے اپنی مدد آپ کے تحت چندہ جمع کرکے جہاد کر رہے ہیں جبکہ اکثر تو نہتے نوجوان پتھروں کے زریعے بھارتی فوج کا مقابلہ کرتے ہیں۔ بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین کی تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے اسرائیل کے اسپیشل فوجی کمانڈوز کی بھی مدد لی ہوئی ہے اور اخبارات میں ان کمانڈوز کی باقاعدہ مقبوضہ کشمیر کے مجاہدین کو زخمی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اب تک مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں ایک لاکھ سے زیادہ کشمیری نوجوان، بزرگ، خواتین اور بچے شہید ہو چکے ہیں مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین کے ہاتھوں بھارتی فوج کا بہت نقصان ہو رہا ہے۔ سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی ایما پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکہ کی پارلیمنٹ کے اراکین اور صدر ٹرمپ کو گمراہ کرکے حزب المجاہدین کے کمانڈر سیّد صلاح الدین اور لشکر طیبہ کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید کو دہشت گرد قرار دلوایا تھا۔ اس طرح انہوں نے پاک فوج اور آئی ایس آئی سے بدلہ لیا تھا۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر داس مودی جس کا ماضی مجرمانہ ذہنیت کا ہے اور گجرات میں بحیثیت وزیر اعلیٰ ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام سمیت ممبئی بم دھماکوں، مالے گاؤں بم دھماکہ، پٹھان کوٹ ہوائی اڈے سمیت گؤ ماتا کی ہتھیا کے نام پر مسلمانوں کے خلاف آر ایس ایس کے غنڈوں سمیت حملے کرنے سکھوں، عیسائیوں کا جینا حرام کرنا، ہزاروں عورتوں کی آبروریزی جیسے سنگین واقعات، بھارت کو سیکولر ریاست سے ہندو ریاست میں تبدیل کرنا، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔ عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی فوج کیمیائی ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔
پاکستان کو اس وقت چاروں طرف سے بین الاقوامی طاقتوں نے گھیرا ہوا ہے اور جب سے چین کے ساتھ پاکستان کا گوادر سی پیک کا معاہدہ ہوا ہے ان شاء اللہ تعالیٰ پاکستان ایشیا کا ٹائیگر بن کر اُبھرے گا۔ بھارت نے گوادر اور سی پیک کے معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے لئے نیوی کے کمانڈر کُل بھوشن یادیو کو بھارتی خفیہ ایجنسی میں ڈیپوٹیشن پر لے کر ایران کی چاہ بہا بندرگاہ کے ذریعے پاکستان میں داخل کیا تھا اور اس نے نہ صرف بلوچستان کے شہروں کوئٹہ، قلات، خضدار، سبی، حب اور گوادر میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ذریعے بم دھماکے کرائے تھے ۔ پاکستان کی مسلح افواج اور آئی ایس آئی 2001 ؁ء سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں اور 75 ہزار سے زیادہ فوجیوں اور شہریوں نے اس جنگ میں قربانی دی ہے۔ پاکستان کو تباہ و برباد کرنے کے منصوبے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ہیڈ کوارٹر دہلی اور افغانستان کے دارالحکومت کابل میں این ڈی ایس کے ہیڈ کوارٹر میں تیار کئے جاتے ہیں اور پاکستان مسلسل دہشت گردی کا شکار ہے۔ اتنی قربانیاں دینے کے باوجود امریکہ نے پاکستان کی خدمات کو یکسر نظر انداز کرکے نہ صرف دو سال سے امداد روکی ہوئی ہے بلکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی امریکی کانگریس اور امریکی سینیٹ میں گمراہ کن تقریر سے متاثر ہو کر مقبوضہ کشمیر میں جہاد میں مصروف تنظیموں لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا تھا اور امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستان پر حملوں کانہ صرف صاف بیان دے دیا تھا بلکہ پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے پاکستان کی مسلح افواج اور آئی ایس آئی کے خلاف منفی پروپیگنڈہ شروع کیا ہوا ہے جس کا جواب محترم وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب نے سوشل میڈیا پر سخت الفاظ میں دیا تھا۔
سعودی عرب کے ولی عہد محترم شہزادہ محمد بن سلمان کا 17 اور 18 فروری 2019 ؁ء پاکستان کا دو روزہ سرکاری دورہ کامیاب رہا ہے۔
آج مورخہ 19 فروری 2019 ؁ء کو وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب نے پاکستان ٹیلیویژن پر اپنے شاندار خطاب میں نہ صرف پلوامہ واقعہ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر سنگھ مودی کے جارحانہ عزائم کے بارے میں پاکستانی قوم کو آگاہ کیا ہے بلکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنے خطاب میں واضح کر دیا ہے کہ کسی تحقیق اور ثبوت کے بغیر پاکستان پر گھناؤنے اور سنگین الزامات لگانے کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے اور پاکستان پر حملہ کرنے کی دھمکی پر پاکستان خاموش نہیں بیٹھے گا اور پاکستان بھارت پر جوابی حملہ کرے گا اور بھارت کو شدید تباہی و بربادی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج جو ظلم و ستم کر رہی ہے اور اس کا جواب وہاں کے نوجوان خود دے رہے ہیں پاکستان نہ تو دہشت گردی میں ملوث ہے، نہ ہی کسی کو اپنی سر زمین استعمال کرنے دے گا ،پاکستان اپنے ملک میں بیرونی دہشت گردی قطعی برداشت نہیں کرے گا۔ وزیر اعظم عمران خان صاحب نے بھارتی وزیر اعظم کو کھلی دعوت دی ہے کہ اگر ان کے پاس مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ مسئلے میں کسی پاکستانی کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں تو وہ فوری پاکستان کے حوالے کرے تاکہ پاکستان فوری کارروائی کرے گا۔ اُنہوں نے اُن بھارتی سیاستدانوں کی شدید مذمت کی ہے جو بھارتی وزیر اعظم کو انتخابات جیتنے کے لئے پاکستان پر حملہ کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ پوری قوم، اپوزیشن جماعتوں بشمول راقم الحروف محترم وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب کو اس شاندار تقریر پر خراج تحسین پیش کرتا ہے۔
دوسری طرف بھارتی خفیہ ایجنسی را اور این ڈی ایس پاکستان کی معیشت کو تباہ و برباد کرنے کے لئے افغانستان سے بلوچستان کے راستے پورے بلوچستان، سندھ میں جعلی کرنسی پھیلا رہی ہے۔ اس معاملے کی تحقیقات راقم الحروف نے اسی طرح تفصیلی کی ہیں جس طرح 12 مئی 2017 ؁ء کو پاکستان سے سبزیوں کی درآمد کی آڑ میں بھارت چار ارب 90 کروڑ ڈالرز کی منی لانڈرنگ ہوئی تھی اور یہ کیس ابھی تک زیر تفتیش ہے۔ مورخہ 17 فروری 2018 ؁ء کو گلستان جوہر کراچی میں ایک مشہور بینک کے اے ٹی ایم سے رات کے دس بجے جب رقم نکالی گئی تو ان میں سے ایک ہزار روپیہ کا جعلی نوٹ نکلا ہے جو کہ اچھے نوٹوں کے درمیان رکھا ہوا تھا اور اس کا پتہ مورخہ 18 فروری 2019 ؁ء کو بجلی اور ٹیلیفون کے بِل جمع کرواتے ہوئے انکشاف ہوا تھا۔ ہزار روپے کے جعلی نوٹ کا نمبر MC5439175 ہے اور اشرف محمود وتھرا سابق گورنر اسٹیٹ بینک کے نام سے جاری ہوا ہے۔ مجھے یقین کامل ہے کہ پاکستان میں کافی عرصے سے بلوچستان کے راستے جعلی کرنسی افغانستان سے کراچی لائی جا رہی ہے اور تمام سرکاری و نجی بینکوں بشمول منی چینجرز اس معاملے میں افغانیوں اور مشکوک افراد کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ حساس اداروں بشمول تحقیقاتی اداروں، کسٹم اور کسٹمز انٹیلی جینس، پاکستان کوسٹ گارڈ، ایف سی اور رینجرز کی ناقص کارکردگی کا یہ منہ بولتا ثبوت ہے۔
میری وزیر اعظم پاکستان سے پُرزور اپیل ہے کہ وہ گورنر اسٹیٹ بینک کو فوری حکم فرمائیں کہ 1000 روپیہ کا جعلی نوٹ نمبر MC5439175 کی سیریل کو فوری منسوخ کرکے عوام الناس کو آگاہ فرمائیں اور ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کریں۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں