جو دلوں کو فتح کر لے وہی فاتح زمانہ 

ہر والدین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کا بچہ شہر کی سب سے اچھی یونیورسٹی میں جاکر تعلیم حاصل کر ے اور پھر وہاں سے چار سال کا اپناتعلیمی سفر مکمل کرنے کے بعد اپنے اور ہمارے لیے آسانی کا باعث بنے ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ تمام والدین اپنے بچے کو بڑی امیدوں اور تمنائوں کے ساتھ تعلیمی اداروں میں علم حاصل کرنے کے لیے بھیجتے ہیں ۔

مگر اکثر اوقات دیکھا جاتا ہے کہ والدین کی امیدوں کا مرکز یہی بچے اکثر اوقات دوسری طرف نکل پڑتے ہیں ، کوئی کسی لڑکی کے چکر میں پڑجاتا ہے تو کوئی کسی سیاسی جماعت یا گروہ کا حصہ بن جاتاہے ۔ ایسے میں اکثر ہوتا یہ ہے کہ وہ ہونہار اپنی تعلیم مشکل سے ہی مکمل کرپاتا ہےاور بعض اوقات معاشرے کے لیے کارآمد فرد بننے کے بجائے اس کی بدنامی کا باعث بنتاہے ۔

کہتے ہیں انسان کی صحبت ہی اس کے کردار کو بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ کوئی کم پڑھنے والا طالب علم قابل بچوں کے ساتھ بیٹھنا شروع کرتا ہے تو اس کے تعلیمی کیرئر میں تبدیلی آنا شروع ہوجاتی ہے ، جبکہ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک اچھا پڑھنے والا طالب علم جب برے لڑکوں میں بیٹھنا شروع کرتا ہے ، تو اس کی تعلیمی کارکردگی متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہےاور وہ آگے بڑھنے کی بجائے پیچھے کی طرف سفر کرنا شروع کردیتا ہے ۔

اکثر یہ بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ جب بھی کسی یونیورسٹی یا کالج میں بچہ پہلے دن جاتا ہے تو اسے فرسٹ ایئر فولنگ کے نام پر تنگ کیاجاتا ہے اور اس کے ساتھ کوئی خطرناک حرکت کرکے اسے تذلیل کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔

مگر اس ملک پاکستان کے تعلیمی اداروں میں ایک طلبہ تنظیم ایسی بھی ہے جو نئے آنے والے طالب علموں کے ساتھ ایسا سلوک کرتی ہے کہ انہیں ساری زندگی یاد رہتا ہے ۔

وہ نہ تو انہیں خوفزدہ کرتی ہے اور نہ ہی ان کا مذاق اڑاتی ہے اور نہ انہیں بے وقوف بنانے کی کوشش کرتی ہے ،  جی ہاں آپ مانیں یا نہ مانیں مگر یہ حقیقت ہے کہ نئے آنے والے طلبہ کو خوش آمدید کہنے والی اور ان کے ساتھ خوش اخلاقی کے ساتھ پیش آنے کے ساتھ انہیں تحفے تحائف دینے والی کوئی اور نہیں بلکہ اس دور کی ایک زندہ مثال اسلامی جمعیت طلبہ ہے ۔

اس بات کا اندازہ مجھے گزشتہ دنوں دائود انجینئرنگ یونیورسٹی جا کرہوا، جہاں مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ نئے آنے والے طلبہ کے لیے  ایک طلبہ تنظیم کی طرف سے خوب صورت پروگرام منعقد کیا ہوا تھا ، جس میں یونیورسٹی سے پاس آئوٹ ہونے والے اور اپنی موجودہ زندگی کو کامیابی کے ساتھ گزارنے والے سابق طلبہ کو نئے طلبہ سے ملوانے کے لیے بلایا گیا تھا ، جنہوں نے اپنی زندگی کے تجربات سے نہ صرف انہیں آگاہ کیا بلکہ نئے طالب علموں کو مستقبل کے حوالے سے رہنمائی بھی فراہم کرنے میں مدد دی ۔

وہ ادائے دلبری ہو کہ نوائے عاشقانہ

جو دلوں کو فتح کر لے وہی فاتح زمانہ

اسلامی جمعیت طلبہ کی ٹیم نے نئے طلبہ کے لیے کیریئر کائونسلنگ کا پروگرام بھی رکھا جس میں شہر کے معروف اسپیکرز کو بلاکر ان کی رہنمائی میں اہم کردار ادا کیا ، صرف یہی نہیں بلکہ پورے پروگرام کے دوران میں نے طلبہ کو انتہائی خوش وخرم پایا کیونکہ انہیں جو اہمیت دی جارہی تھی اس کا انہیں شاید اندازہ بھی نہیں تھا ۔

ایسے میں جب کچھ طالب علموں سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ جمعیت نے جو ہمیں عزت و اہمیت دی ہے اسے لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے ، ایک طالب علم نے کہا کہ ہمارے ذہنوں میں طلبہ تنظیموں کے حوالے سے ایک منفی تاثر ہمیشہ سے موجود تھا مگر یہاں جب یونیورسٹی کے پہلے روز طالب علموں پر جب  پھو ل برسائے گئے توہماری حیرت اور خوشی کی کوئی انتہانہیں رہی ۔

شاعر مشرق علامہ اقبال نے شاید انہی نوجوانوں کے لیے کہا ہے کہ :۔

یقیں محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم

جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں

حصہ

جواب چھوڑ دیں