دو دن ہوۓ وآٹس ایپ پر ایک بہن نے میت کے غسل کاطریقہ پوچھا مصروفیت کی وجہ سے آج انھیں اور حلقہ کے گروپ کوکیا آپ کے لیئے بھی حاضر ہے۔
میں نے میت کو غسل دینا اسوقت شروع کیا جب میں سیکنڈ ایر میں تھی جماعت کی ایک خاتون مجھے اپنے ساتھ لے جاتیں تھیں اس وقت دور دور تک کوئی غسل دینے والی خاتون میسر نہیں ہوتی تھی دو چار میت کے بعد خود ہی نہلانے لگی…… اللہ انھیں اجر عظیم عطا فرماۓ۔
الحمداللہ اب تک درجنوں خواتین کو غسل دے چکی ہوں میکے اور سسرالی رشتہ داروں، محلے کے علاوہ بھی آخری غسل اپنی چھوٹی بہن کو دیا۔ہم میں سے اکثر خوَاتین ڈرتی ہیں….. یاد رکھیے مسلمان کا مسلمان حق ہونے کیساتھ انتہائ اجر والا عمل بھی ہے .
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”جس نے میت کو غسل دیا‘اس کو کفن دیا‘اس کو خوش بو لگائی‘اس کو کندھا دیا‘اس پر نماز (جنازہ) پڑھی اور اس کے راز کو ظاہر نہیں کیا جو اس نے دیکھا تو وہ غلطیوں (اور گناہوں)سے ایسے پاک صاف ہوجائے گا جیسے اُس کی ماں نے اُسے آج ہی جناہے۔“(ابن ماجہ)
میت کو غسل دینا فرض کفایہ ہے۔
حدیث مبارکہ میں ہے : حضرت ام عطیہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحب زادی (سیدہ زینب رضی اﷲ عنہا) کو غسل دے رہے تھے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اسے پانی اور بیري کے پتوں کے ساتھ طاق غسل دو یعنی تین یا پانچ بار، اور آخر میں کافور ملا لیں۔ غسل کا سلسلہ اپنی جانب سے اور وضو کے اعضا سے شروع کریں۔‘‘
(بخاری، الصحيح، کتاب الجنائز، باب ما يستحب ان يغسل وتراً، 1 : 423، رقم : 1196)
میت کو غسل دینے سے پہلے آپ خود وضو کرلیں
اور غسل دینے کے بعد آپ خود بھی غسل ضرور کرلیں
غسل شروع کرنے سے پہلے کفن کسی مناسب جگہ پر اس طرح رکھیں کہ فوری آسانی سے پہنایا جاسکے
پہلے چادر بچھایے اس اوپر قمیض… رومال قمیض سینہ بند تہہ بند رکھ کر چادر کا پہلے دائیاں حصہ فولڈ کریں اور پھر بائیاں تاکہ کھولنے میں آسانی رہے۔
میت کو غسل دینے کا طریقہ یہ ہے کہ
جس تخت پر میت کو نہلانے کا ارادہ ہو اس کو تین، پانچ یا سات مرتبہ دھو دیں۔ پھر اس پر میت کو لٹا کر تمام کپڑے اتار دیئے جائیں۔سوائے لباس ستر کے، پھر نہلانے والا اپنے ہاتھ پہ کپڑا لپیٹ کر پہلے استنجا کرائے پھر نماز جیسا وضو کرائے لیکن میت کے وضو میں پہلے گٹوں تک ہاتھ دھونا اور کلی کرنا اورناک میں پانی چڑھانا نہیں ہے کیونکہ ہاتھ دھونے سے وضو کی ابتدا زندوں کے لیے ہے۔
ٹیک لگا کر بٹھائیں اور نرمی سے پیٹ پر ہاتھ پھیریں اگر کچھ خارج ہو تو دھو ڈالیں
ورنہ استنجا کروائیں پہلے پانی سے پھر مٹی سے پاکی کا خیال رکھیں دوسرا فرد پانی ڈالتا رہے تو بہتر ہے ۔ چونکہ میت کو دوسرا شخص غسل کراتا ہے، اس لیے کوئی کپڑا بھگو کر دانتوں اور مسوڑھوں اور ناک کو صاف کیا جائے پھر سر اور داڑھی کے بال ہو تو پاک صابن سے دھوئیں ورنہ خالی پانی بھی کافی ہے۔
پھر بائیں کروٹ پر لٹا کر دائیں طرف سر سے پاؤں تک بیری کے پتوں کا جوش دیا ہوا پانی بہائیں کہ تخت تک پانی پہنچ جائے۔ پھر دائیں کروٹ لٹا کر بائیں طرف اسی طرح پانی بہائیں۔
اگر بیری کے پتوں کا اُبلا ہوا پانی نہ ہو تو سادہ نیم گرم پانی کافی ہے۔۔ پھر پورے جسم پر پانی بہائے۔ پانی نیم گرم ہو جتنا آپ برداشت کر سکتے ہیں۔میت کے جسم کو نرم ہاتھوں سے مل کر میل کچیل صاف کر دیں ۔ اس طرح کرنے سے فرض کفایہ ادا ہوگیا۔ اس کے بعد اگر دو غسل اور دیئے تو سنت ادا ہو جائے گی ان کا طریقہ یہ ہے کہ میت کو دوسری بار بائیں کروٹ لٹایا جائے اور پھر دائیں پہلو پر تین بار اسی طرح پانی ڈالا جائے جیسا کہ پہلے بتایا گیا۔ پھر نہلانے والے کو چاہیے کہ میت کو بٹھائے اور اس کو اپنے سہارے پر رکھ کر آہستہ آہستہ اس کے پیٹ پر ہاتھ پھیرے۔ اگر کچھ خارج ہو تو اس کو دھو ڈالے یہ دوسرا غسل ہوگیا۔ اسی طرح میت کو تیسری بار غسل دیا جائے تو سنت ادا ہو جائے گی۔ابتدائی دو غسل نیم گرم پانی بیری کے پتے/ صابن کے ساتھ دیئے جائیں۔ تیسرے غسل میں پانی میں کافور استعمال کی جائے۔ اس کے بعد میت کے جسم کو پونچھ کر خشک کر لیا جائے اور اس پر خوشبو مل دی جائے۔
1 مسلمان کو غسل دینا اور اس کی تدفین میں حصہ لینا فرض کفایہ ہے۔ اس لئے اس عمل میں حصہ لینے والے کو اجر و ثواب کے حصول کی مکمل نیت کرنی چاہیئے۔ ۔
2 غسل دینے والا میت کا امانت دار ہے۔ لہٰذا اس کو غسل دینے کے تمام مسنون طریقے استعمال کرنے چاہئیں۔
3 غسل دینے والے کو میت کے عیبوں کی پردہ پوشی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
4 غسل دینے والے کو میت کے ساتھ مکمل احترام اور نرمی کرنی چاہیئے۔
لباس اتارتے اور کفن پہناتے وقت غیر ضروری جلد بازی اور سختی نہیں کرنی چاہیئے۔
سات برس سے چھوٹے بچوں کی میت میں یہ حکم نہیں ہے۔ اسے کوئی بھی غسل دے سکتا ہے
غسل کا طریقہ
1 میت کے نیچے کوئی چیز رکھیں مثلاً لکڑی کا تختہ یا کوئی دوسری چیز۔
2 لباس اتارنے سے پہلے کوئی چادر وغیرہ میت پر ڈالیں تاکہ شرمگاہ وغیرہ عریاں نہ ہو۔
3 میت کے کپڑے بہت احتیاط اور آہستگی سے اتاریں۔
4 غسل دینے والا اپنے ہاتھوں پر کوئی دستانہ وغیرہ چڑھا لے۔
5 ایک گیلا تولیہ یا کپڑا لے کر میت کے دانت، ناک وغیرہ صاف کیجئے۔
6 استنجاء وغیرہ کروانے کے بعد وضو کے تمام اعضاء کو دھوئیں۔ پھر دائیں طرف سے تمام بدن پر پانی ڈالیں۔
کفن دینے کا طریقہ
کم از کم ایک بڑی چادر سے مکمل طور پر میت کو لپیٹنا ضروری ہے۔
لیکن افضل طریقہ درج ذیل ہے:
1 مرد کے کفن کے تین کپڑے ہوتے ہیں ۔
۔ ایک چادر زمین پر بچھا کر میت کو اس کے اوپر لٹایا جائے۔ پھر دونوں اطراف سے لپیٹ دی جائے۔ ایک چادر کوبطور شلوار ٹانگوں اور دوسری چادر کو بطور قمیض سر اور سینے پر لپیٹ دی جائے۔
2 کفن اور میت کو خوشبو لگانا بھی بہتر ہے۔ کافور اور دیگر خوشبویات کو ناک کان اور دیگر اعظاء پر لگائیں۔
جبکہ عورت کے کفن میں پانچ کپڑے ہوتے ہیں۔ اس کفن میں قمیض، تہہ بند سینہ بند سر کا رومال اور بڑی چادر اب یہ پاک صاف میت اللہ کے حضور روانہ کردیجیے۔
یہ طریقے ہر مسلمان کو آنے چاہیں لیکن آج کل اس کے لیے پروفیشنل لوگوں کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں.
جزاک اللہ وخیر
(کسی کمی و کوتاہی کے لئے معذرت خواہ ہوں)