۔2018کیا کھویا کیا پایا؟

سال 2018کسی کے لیے غم کا سال رہا توکسی کے لیے انتہائی مسرت کا ۔وزیراعظم عمران خان کی 22سالہ جدجہد رنگ لائی اور وہ پاکستان کے وزیراعظم ٹھہرے ۔میاں نواز شریف کے لیے انتہائی کرب ناک سال رہا ویسے تومیاں صاحب 2017میں ہی اقتدار سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے مگر 6جولائی کواحتساب عدالت کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں انہیں 10سال قید کی سزا سنائی گئی اورمیاں صاحب کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔ 11ستمبر کو میاں صاحب کی اہلیہ محترمہ کلثو م نواز داغ مفارقت دے گئیں یہ صدمہ یقیناًمیاں صاحب کے لیے بہت بڑا صدمہ تھا کیونکہ دکھوں اورسکھوں کی سانجھی رفیقہ حیات رحلت فرماچکی تھیں وہ بھی ایسے ایام میں جب میاں صاحب جیل میں تھے۔میاں صاحب نے کبھی سوچا بھی نہ ہوگا کہ زندگی میں ایسا موڑ بھی آئے گاکہ جیون ساتھی کی روح لندن میں پرواز کرے گی اورمیاں صاحب اڈیالہ جیل میں ہوں گے۔19ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ سزا معطل کردی لیکن بدقسمتی سے یہ آزادی زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکی 24دسمبر کو احتساب عدالت العزیزریفرنس میں 7سال سزاڈھائی کروڑ جرمانہ اورجائیداد ضبطی کا حکم دیا میاں صاحب نے اڈیالہ جیل کی بجائے کوٹ لکھپت جیل جانے کی استدعا کی جو منظور کرلی گئی ۔میاں صاحب کے لیے 2018ویسا ہی رہا جیسا شاعر نے کہا ہے:شب وروز بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے ۔کسی برہمن نے کہا تھا یہ سال اچھا ہے۔
محترم شہباز شریف کے لیے یہ سال اچھا نہ رہا 2018کے الیکشن میں وہ اکثریت حاصل کرنے کے باوجود وزارت اعلیٰ کی کرسی سے محروم رہے جس کرسی پر وہ گزشتہ 10سال سے براجمان تھے آزاد امیدواروں نے عمران کی گاڑی میں سوار ہوکرشہباز شریف کی جگہ عثمان بزدا ر کووزارت اعلیٰ کا تاج سجانے کا راستہ ہموار کیا۔دوسری محرومی میاں شہباز شریف کو یہ ہوئی کہ موصوف آشیانہ ہاؤسنگ سکیم دیگر مقدمات میں پابندسلاسل ہوئے اور خواجہ برادران بھی مقدمات کی زد میں ہیں۔سابق صدر آصف زرداری کے لیے بھی یہ سال اچھی خبریں نہ لایا۔ جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں اُن کے قریبی ساتھی انور مجید اور حسین لوائی گرفتار ہوئے۔ 24دسمبر کو اسی معاملے پر جے آئی ٹی کی رپورٹ پیش ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے انہیں بھی طلب کرلیااور172افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے ہیں ۔زرداری صاحب کے گرد گھیرا انتہائی تنگ کرلیا گیا ہے ۔عمران خاں احتساب کے عمل سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں ۔عمران خاں کا نظریہ کڑا احتساب زرداری اوراس کی ٹیم کے لیے انتہائی کرب ناک ثابت ہوگا۔یوں مجموعی اعتبار سے سال 2018مسلم لیگ ن کے لیے انتہائی مہنگااور کرب ناک رہا جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے بھی کسی خوف سے کم نہیں ہے۔
اگر معاشی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو جنوری 2018 میں جہاں انڈیکس 40 ہزار 471 پوائنٹس کی سطح پر تھا، دو ہزار پوائنٹس سے زائد نیچے آگیا۔ دوسری جانب مسلسل اتار چڑھاو کے باعث شیئرز کی مالیت ایسی گری کہ سرمایہ کاروں کے 700 ارب روپے زائد ڈوب گئے۔2018 کے آخری ایام میں پاکستانی روپے کی قدر دیکھیں تو انٹربینک تبادلہ مارکیٹ میں ڈالر لگ بھگ 139 روپے کو چھوتا ہوا بلندی کی نئی سطح پر گیا اور جب مارکیٹ میں ڈالر مہنگا ہوا تو سونے کے دام بھی آسمانوں سے باتیں کرنے لگے۔سال کے آغاز پر ایک تولہ سونا تقریباً 54 ہزار روپے پر تھا لیکن سال کے اختتام تک اسے پر لگ گئے اور اس نے اونچی اڑان بھری اور قیمت قریب 68 ہزار روپے فی تولہ تک گئی۔روپے کی قوت تبادلہ متاثر ہوئی ہے کیوں کہ مرکزی بینک کے پاس زرمبادلہ ذخائر جو سال کے آغاز پر 14 ارب ڈالر تھے وہ کم ہوکر 8ارب ڈالر رہ گئے تھے۔سعودی عرب نے تین ارب ڈالر دینے کے ساتھ خام تیل کی خریداری کے ادائیگی میں تاخیر کی سہولت دی تو معیشت کی سانس کچھ بحال ہوئی۔ سعودی نے ہر ماہ ایک ارب ڈالر اسٹیٹ بینک میں جمع کرواتے ہوئے سال کے اختتام پر دو ارب ڈالر بھیجے ۔ تاہم یہ رقم تین فیصد شرح سود پر جمع کراوئی گئی ہے۔ساتھ ہی سال کے آخری ایام میں متحدہ عرب امارات نے بھی تین ارب ڈالر دینے کی یقین دہانی کروائی تو معیشت کی بحالی کے لیے امید کی کرن دکھائی دی تاہم یہ سب بھی شامل کرنے کے بعد سال کا اختتام تک زرمبادلہ کے زخائر 11 ارب ڈالر کی سطح تک ہی پہنچ سکے۔ ادھر یہ بھی ذہن میں رکھنا ہو گا کہ سال کے آغاز سے ہی اس میں کمی ہونے لگے گی گو کہ سعودی عرب سے مزید ایک ارب ڈالر ملیں گے لیکن ڈالر کا استعمال بیرونی ادائیگیوں کے لیے ہوتا ہے اور اگر برآمدات اور درآمدات کے فرق میں کمی نہیں آتی تو معیشت کی بحالی ایک خواب ہی رہے گی ،ماہرین کے مطابق معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے موجودہ حکومت کو برآمدات اور درآمدات میں توازن قائم کرنا ہوگااگر حکومت توازن قائم کرلیتی ہے اور سرمایا داروں کو وطن عزیز میں واپس لانے میں کامیاب رہتی ہے تویقیناًسٹاک مارکیٹ تمام ریکارڈ توڑ سکتی ہے ۔
امن کے اعتبار سے سال 2018گزشتہ دوعشروں سے پرامن رہا کراچی میں روشنیاں بحال ہوئیں ایم کیوایم کا خونی راج ختم ہوا سٹی میں پاکستان تحریک انصاف اورجبکہ سندھ میں مجموعی اعتبارسے پی پی پی کامیاب رہی پاک فوج کا اپریشن ردالفساد ملک بھرمیں جاری وساری رہا کراچی سے کوئٹہ اورکوئٹہ سے اسلام آباد نئی ٹرانسپورٹ سروسز متعارف کروائی گئیں ۔وطن عزیز میں سیاحت میں بھرپور اضافہ دیکھنے کو ملا۔
اگر بات کی جائے پاک بھارت بارڈر کی تو بھارت کی جانب سے جارحیت جاری وساری رہی 2000مرتبہ ایل او سی کی مخالفت کی گئی بھمبر سے لیپہ اور نکیال سے نیلم تک بھارتی قابض فوج نے ایل او سی کے قریب انسانی آبادیوں کو نشانہ بناتے ہوئے 30 سے زائد شہریوں کو شہید اور 130 لوگوں کو زخمی کر دیا، بھارتی قابض فوج کی فائرنگ سے اکثر شہادتیں لیپہ، بھمبر اور نکیال سیکٹر کے علاقوں میں ہوئی۔یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر کے وزیراعظم فاروق حید ر کے ہیلی کاپٹر کوبھی نشانہ بنایا گیا۔پاکستان نے بھارت کی اس ریاستی دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر بھرپور احتجاج ریکارڈ کروایا ۔
امید کی جاتی ہے 2019پاکستان کے لیے ترقی اورخوشحالی کے نئے باب کھولے گا۔وطن عزیز تمام شعبوں بھرپورترقی کرے گا۔نیا سال امن خوشحالی کا سال ہوگا۔ نیا سال استحکام کا سال ہوگا۔نیا سال غریب کے لیے روزگار کے مواقع لے کر آئے گاچوروں اورکرپٹ عناصر کے لیے یہ انتہائی مایوس کن سال ہوگا۔پاکستا ن امن کا پرچم پوری دنیا میں لہرائے گا۔جدجہدآزادی کشمیر کی حمایت مزید اچھے طریقے سے پوری دنیا میں کرے گا۔عافیہ صدیقی جیسی دیگر بہنیں دشمنوں کی غلامی سے نجات پائیں گی۔حریت کے رہنماؤں اورکشمیری عوام کی امنگ برآئیں گی ۔روشن ہوگا پاکستان خوشحال بنے گاپاکستان ۔پاکستان زندہ باد پاک فوج پائندہ باد۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں