اسلامی جمعیت طلبہ نے ہر دور میں اس ملک کے لوگوں کو تکالیف پہنچائی ہے جس کا خمیازہ بہت سے لوگوں کو بھگتنا پڑا ہے ۔کبھی مار کھانے اور تشدد کی صور ت میں تو کبھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے کی صورت میں کبھی تعلیمی اداروں سے باہر ہونے کی صورت میں۔۔۔یہ سب کیوں ہو ا اور کس کے ساتھ ہوا ۔ آئیے تاریخ پر تھوڑی نظر ڈالتے ہیں ۔
آپ کہیں بھی چلے جائیں یہ سننے کو ضرور ملے گا کہ جمعیت نے ہمیں بہت تکلیف دی ہے ، کوئی کہے گا کہ کالج لائف میں ہمیں بہت مارا ہے کوئی کہے گا کہ ہمیں پڑھنے نہیں دیا گیا ۔۔ کوئی کہتا ہے کہ ہمیں زندگی کا لطف ٹھیک سے لینے نہیں دیا ۔۔
ایسے بہت سے لوگ آپ کو ہر جگہ نظر آئیں گے ،جن کے پاس شکوئوں اور شکایتوں کا ایک ڈھیر لگا ہوگا ، مگر آپ ان سے ثبوت مانگیں تو وہ لاجواب نظر آتےہیں ۔۔ آخر اس کے پیچھے کیا وجہ ہے آئیے تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں تھوڑا۔۔
اسلامی جمعیت طلبہ کی تاریخ بھی اتنی ہی پرانی ہے جتنی پاکستان کی۔ تاریخ گواہ ہے کہ جتنی خدمت قوم کی جمعیت نے کی ہے اتنی شاید ہی کسی اور نے کی ہو۔آپ معاشرے میں موجود ہرشعبے کو دیکھ لیں آپ کو آج جمعیت کے تیار کیے ہوئے افراد نمایاں کارنا مے سر انجام دیتے نظر آئیں گے۔تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ اس قوم اور ملک پر جب بھی برا وقت آیا جمعیت نے ہمیشہ اس کا ساتھ دیا۔
1971 میں ملک دشمن عناصر کے آگے ڈٹ کر مقابلہ صرف جمعیت ہی نے کیا، جبکہ قدرتی آفات کی صورت میں بھی جمعیت کے کارکنان قوم کی مدد کیلیے آگے آئے۔جمعیت تو ہر دور میں مثبت سر گرمیوں میں مصروف رہی مگر دوسری طرف اسے تعلیمی اداروں میں کبھی سیاست کے نام پر، کبھی مذہب کے نام پر اورکبھی قوم پرستوں کی مخالفت کا سامنا رہا ہے۔
کراچی میں لسانیت کی بنیاد پر قائم طلبہ تنظیم اے پی ایم ایس او کی درندہ صفت کارروائیوں سے جو لوگ واقف نہیں ہیں ان کی خدمت میں عرض کروں کہ کراچی کے کئی تعلیمی اداروں میں اس تنظیم کے غنڈوں نے جمعیت کے سینکڑوں کارکنان کو موت کے گھاٹ اتارا اور ایسے سفاکانہ ظلم کیئے جن کا سوچ کرہی انسان کی روح کانپ جائے۔ ڈرل مشین سے طالب علموں کے جسموں پر سوراخ کیے گئے، ان کے ناخنوں کو پلاس سے اکھاڑا گیا اور جسموںکو جلتی سگریٹ سے داغا گیا، مگر افسوس کسی اینکر کو آج تک اس پر بات کرنے کی کو ئی ہمت نہیں ہو ئی۔
دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ جب ایم کیو ایم نے اس شہر میں طاقت پکڑی تو اس کا مقابلہ کرنے کے لیے شہر میں کوئی تنظیم نہ ٹہر سکی ، مگر یہ جمعیت ہی تھی جو پوری استقامت و بہادری کے ساتھ اے پی ایم ایس او اور ایم کیو ایم کے مقابلے پر کھڑی رہی ۔۔ یہی بات ہے کہ آج بھی جمعیت الحمداللہ تعلیمی اداروں میں ایک مضبوط تنظیم کی صورت میں موجود ہے ۔۔ جبکہ اس کے مخالفین کا کسی کونے کھدرے میں ذکر بھی نہیں ہوتا نظر آتا ۔
جو طلبہ میں علم کی روشنی پھلائے اسے جمعیت کہتے ہیں
جو قوم پرستوں کو نانی یاد دلادے اسے جمعیت کہتے ہیں
جو ایوانوں میں کھلبلی مچادے اسے جمعیت کہتے ہیں
جو ملک دشمنوں کی نیندیں اڑادے اسے جمعیت کہتے ہیں
جو بگڑے ہو ئوں کو راہ راست پر لائے اسے جمعیت کہتے ہیں
جو شیطانوں کو تعلیمی اداروںسے بھگادے اسے جمعیت کہتے ہیں
دوسری طرف پشاور میں پختون طلبہ کی طرف سے تشدد کا سامنا ہو یا پھر پنجاب کے تعلیمی اداروں میں قوم پرست عناصر کی طرف سے جمعیت کے کارکنا ن کو بجلی کے جھٹکوں سے مارا جانا ہومگر جمعیت کا سفر پھر بھی جاری رہا اس کے پیچھے اس کے کارکنا ن کی مخلصانہ کو ششیں اور ان کا باطل کے سامنے ڈٹ جا نا ہے۔ آپ پورا پاکستان گھوم کر دیکھ لیں آپ کو ملک کے تعلیمی اداروں میں واحد طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ ہی نظر آئے گی جو اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ آج بھی موجود ہے اور اس ملک کو ہر سال ہزاروں کی تعداد میں باصلاحیت افراد مہیا کر تی ہے جو اپنے اپنے شعبوں میں جاکر اس ملک کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔
دوسری طرف پشاور میں پختون طلبہ کی طرف سے تشدد کا سامنا ہو یا پھر پنجاب کے تعلیمی اداروں میں قوم پرست عناصر کی طرف سے جمعیت کے کارکنا ن کو بجلی کے جھٹکوں سے مارا جانا ہومگر جمعیت کا سفر پھر بھی جاری رہا اس کے پیچھے اس کے کارکنا ن کی مخلصانہ کو ششیں اور ان کا باطل کے سامنے ڈٹ جا نا ہے۔ آپ پورا پاکستان گھوم کر دیکھ لیں آپ کو ملک کے تعلیمی اداروں میں واحد طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ ہی نظر آئے گی جو اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ آج بھی موجود ہے اور اس ملک کو ہر سال ہزاروں کی تعداد میں باصلاحیت افراد مہیا کر تی ہے جو اپنے اپنے شعبوں میں جاکر اس ملک کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔
آج جمعیت کے پورے ملک میں 3 ہزار سے زائد یو نٹس موجود ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد میں اس کے رفقا ء ، ہزاروں کی تعداد میں جمعیت کے ارکان ہر مشکل کا مقابلے کے لیے ہمہ گوش تیار نظر آتے ہیں۔
یہاں میں ایک بات کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ ایک نام نہاد اینکر نے جمعیت کے کارکنا ن کو دیہاتی لڑکوں سے منسوب کیا ، ان کی خدمت میں عرض کرتا چلوں کہ یہ جمعیت ہی ہے جس کی مرکزی شوریٰ میں موجود 31 ارکان تمام کے تمام پی ایچ ڈی، ایم فل اور ماسٹر کی سطح کے طالب علم ہیں جو کسی اور طلبہ تنظیم کے پاس اتنی بڑی تعداد میں تعلیم یافتہ قیادت نہیں ہو گی۔
موصوف خود ایک چھوٹے سے دیہات سے تعلق رکھتے ہیں اسی لیے وہ دوسروں کو بھی اپنے جیسا دیہاتی سمجھتے ہیں۔ کیا ان کو معلوم ہے کہ میدان صحافت اور سیاست میں نمایاں کردار ادا کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد بھی اسی اسلامی جمعیت طلبہ سے نکلی ہے جو دنیا کے چپے چپے میں اپنا بہتر ین کردار ادا کررہے ہیں۔
قوم پرست تنظیموں کو ایک پریشانی یہ بھی ہو تی ہے کہ ان کے پاس سوائے نفرت کا پرچار کرنے کے اور کوئی کام تو ہوتا ہی نہیں ہے تو وہ جمعیت کے کاموں میں روڑے اٹکانا شروع کر دیتے ہیں مگر جب انہیں جواب ملتا ہے تو پھر مظلومیت کا رونا شروع کر دیتے ہیں۔
جمعیت ہی وہ واحد تنظیم ہے جس میں ہر قوم قبیلے، علاقے اور ہر مکتبہ کے کارکنا ن موجود ہیں جن میں ایسی محبت ہے کہ جسے دیکھ کر لوگ رشک کرتے ہیں۔
اسلامی جمعیت طلبہ کو مسئلہ قومیت سے نہیں ہے، بلکہ قوم پرستی کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کے لیے جمعیت ہمیشہ مسئلہ رہی ہے۔
کراچی تاخیبر تمام قوم پرست تنظیمیں اپنے اپنے علاقوں تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہیں جبکہ جمعیت ہی واحد تنظیم ہے جو ملک کے کونے کونے میں پوری آب و تاب کے ساتھ آج بھی موجود ہے۔
جمعیت کی تعلیمی اداروں میں موجودگی بہت سے لوگوں کے پیٹ میں درد کا باعث ہے ، لہذاانہیں جمعیت سے الجھنے کے بجائے اپنا علاج کسی اچھے حکیم سے کروانے کی ضرورت ہے ۔
Fahad bhai behtreen blog hai 😍😍😍mehfil lootli apny. Emaan taaza kardiya. Allah apko istaqamat ata farmaye.
apka sathi Abdul Rafay